جب وہ دھیرے سے مسکراتا ہے
ہر طرف رنگ و نور لاتا ہے
جب وہ دھیرے سے مسکراتا ہے
وہ جھجھکتا ہے بات کرنے سے
چوڑیاں کھنکھناتا جاتا ہے
اُس کے ہاتھوں میں پیار کے گجرے
اُس کا کاجل بھی گنگناتا ہے
اُس کی آنکھوں میں آنکھ ڈالوں تو
اُس کا آنچل بھی سرسراتا ہے
اُس کو دیکھوں تو گیت گاتا ہوں
وہ اشارے سے چپ کراتا ہے
میرے اظہارِ پیار پر اکثر
سنتے ہی بات ٹال جاتا ہے
اَلوداعِ نظر سے کیوں دیکھوں
اُس کو دل پاس پاس پاتا ہے
جب وہ قائم جھٹکتا ہے زلفیں
کتنے چہروں سے رنگ اڑاتا ہے
Title Image by Mari Castro from Pixabay
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |