اک امریکی اوتوں فیصل آبادی گجر
امریکہ میں مقیم چوہدری فراز گجر صاحب کا تعلق فیصل آباد سے ہے جہاں کے لطائف بہت مشہور ہیں۔ فیصل آباد میں اگر آپ بھول کر کسی سے راستہ بھی پوچھ لیں تو ممکن ہے کہ آپ کو بدلے میں کوئی ہلکی پھلکی جگت سن کر ہزیمت اٹھانی پڑے۔ جیسا کہ ایک بھائی نے ایک فیصل آبادی سے پوچھا، "یہاں ہسپتال کہاں ہے؟” جواب ملا، "ویر گڈی تھلے آ جا آپے 1122 والے چک لے جاون گے.” چوہدری فراز گجر صاحب ایک تو فیصل آباد کے ہیں، دوسرا وہ گجر ہیں اور تیسرا وہ امریکی بھی ہیں۔ فیصل آباد کی مہمان نوازی بھی مشہور ہے پاکستان سے کوئی بھی سیاح یا وفد امریکہ جائے اور چوہدری صاحب کو اس کا پتہ چل جائے تو وہ ان کی مہمان نوازی ضرور کرتے ہیں۔
میرا تعلق بھی فیصل آباد ڈویژن سے ہے۔ یہ جگت یا لطیفہ نہیں بلکہ ایک ہڈ بیتی بات ہے۔ ہوا یوں کہ ایک دفعہ میں بھوانہ بازار سے گزر رہا تھا تو میں نے غلطی سے ایک دکان دار سے پوچھ لیا، "ہور فیر شیخ صاب بیٹھے او” انہوں نے آگے سے کہا، "نئیں پُت فٹ بال کھیل رئے آں، تُو وی آ جا.”
فیصل آباد میں اکثر ایسے ہی جواب سننے کو ملتے ہیں۔ ایک آدمی نے گنڈیری والے سے پوچھا کہ، "گنڈیریاں کی بھا لائیاں ای؟” وہ کہتا ہے 60 روپئے کلو۔ آدمی حیران ہو کے، "کیوں قیمے آلیاں نے.” اسی طرح ایک فیصل آبادی رکشہ والے کی گدھا گاڑی والے سے ٹکر ہو گئی۔ اس نے بہت غصے میں نیچے اتر کر کہا، ” اپنی اَکھاں دے سیل پوا۔” اور پھر گدھے کی طرف اشارہ کر کے کہا، "تے ایس پیو نوں وی عینکاں لوا.”
ایک دفعہ میرے ایک دوست نے فیصل آبادی رکشے والے سے پوچھا، "بھاجی ریگل روڈ دے کِنے پیسے۔” وہ کہتا ہے، "ساڑھے تین سو۔” دوست نے ہاتھ کے اشارے سے کہا، "لے آ تے ریگل روڈ اے۔” آگے سے رکشہ والا کہتا ہے، "بھا جی ہاتھ تھلے کر لو کِدرے (ریگل روڈ نال) لگ نا جائے.” ایک لاہوری نے فیصل آبادی سے پوچھا۔ "سر یہاں سے اچھا کھانا کہاں سے ملتا ہے؟” فیصل آبادی: "ویرے جو تُوں لبھ ریا ایں او صرف لاہور وِکدا اے.” ایک دوست نے بتایا کہ اس نے اپنے ایک فیصل آبادی دوست سے پوچھا، "کتنی تعلیم ہو گئی؟” وہ کہتا ہے، "بی اے کر لیا۔” میں نے کہا، "سادہ؟” وہ کہتا ہے، "نئیں قیمے آلا.”
ایک بار میں نے ایک ریڑھی والے سے پوچھا کہ، "کِنو کیسے لگائے ہیں؟” وہ کہتا ہے، "برف تے۔” ہم خاموش! فیصل آباد میں کسی تربوز والے سے پوچھو کہ دوانا لال تے ہے ناں؟ عین ممکن ہے وہ آگے سے کہے گا، "پا جی ٹینشن نا لو اینوں خون دِیاں بوتلاں لوایاں نے.” فیصل آباد میں ایک عورت رکشے والے سے، "بھائی رکشہ خالی اے. رکشے والا، "ہور مودا کر کے وکھاواں.”
امریکہ میری لینڈ میں امریکی چوہدری فراز گجر کا 120 ایکڑ پر مشتمل ایک وسیع و عریض "گجر فارم ہاوس” ہے جہاں پاکستانی ثقافت کو فروغ دینے کے لیئے وہ آئے روز تقریبات منعقد کرواتے رہتے ہیں۔ وہ امریکہ میں رہ کر بھی سفید شلوار قمیض پہنتے ہیں، اس کے اوپر بلیک کلر کی واسکٹ سجاتے ہیں اور ساتھ میں سر پر سفید رنگ کی پگڑی بھی باندھتے ہیں۔ چوہدری فراز گجر صاحب اپنے فارم ہاوس پر ہر سال بسنت کا تہوار مناتے ہیں جس میں پہلے وہ پتنگ بازی کا مقابلہ کرواتے ہیں، اور پھر کھانے کے بعد رنگا رنگ فیصل آبادی لطائف کی محفل جمتی ہے۔ لطیفہ مزاح کی ایک شاندار صنف ہے جس کا بعض اوقات حقائق سے اتنا تعلق نہیں ہوتا مگر فیصل آبادی لطائف روزمرہ کی عام اور طرحی گفت و شنید پر مبنی ہوتے ہیں، جس سے ایک عام سا لطیفہ بھی "ظرافت” کی صورت اختیار کر لیتا یے۔
میری چوہدری صاحب! سے روبرو ملاقات نہیں ہوئی مگر جب میں نے سوشل میڈیا پر ان کی محافل کے بارے سنا اور پڑھا تو میں حیران تھا کہ امریکہ میں مقیم سمندر پار پاکستانیوں کو اکٹھا کرنے اور انہیں پردیس میں اپنے وطن کی معاشرت یاد کرانے میں وہ کتنا بڑا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ امریکہ جیسے سائنسی اور سرمایہ دارانہ نظام پر مشتمل ملک میں پنجاب کے "دیسی کلچر” کو زندہ رکھنا چوہدری صاحب ہی کا خاصا ہے۔
فیصل آبادیوں کا تکیہ کلام ہے کہ، "تو بڑا لطیفہ ایں۔” اگر آپ کسی کو ہنسی دے سکتے ہیں تو لطیفہ کہلانا بھی اعلی درجے کی اخلاقی صفت ہے۔ امریکہ جیسے خود غرض معاشرے میں رہ کر یہ کام چوہدری فراز گجر صاحب بآحسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ سدا سلامت رہیں ایسے محدود چند محب وطن لوگ جو جہاں بھی ہوں وہ "پاکستانیت” کو سدا قائم رکھتے ہیں!

میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |