چھوٹے قدم، گہری تاثیر: اٹالین ننھی عائشہ کی قرآنی محبت
سات سالہ عائشہ تہمیـد اقدس، ایک پاکستانی نژاد اٹالین بچی، نے اردو ترجمے کے ساتھ قرآن مجید مکمل کر لیا ہے۔ یہ سعادت اس وقت اور بھی حیران کن ہے کہ عائشہ کی پہلی زبان اٹالین ہے۔ اسے اردو پڑھنا، لکھنا اور روانی سے بولنا نہیں آتا تھا، مگر اس نے یورپ میں رہتے ہوئے اس عظیم سفر کو مکمل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
مجھے یاد ہے شروع میں جب عائشہ رک رک کر اور اٹک اٹک کر پڑھتی تھی۔ اسے اردو کے الفاظ کے معنی سمجھنے میں اور الفاظ درست طریقے سے بولنے میں مشکل پیش آتی تھی۔ ایک دن ہم نے قرآن کی آیت میں "تجری من تحتہٰا الانہار” پڑھا۔ عائشہ کو "بہتی نہریں” کا مفہوم سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ مجھے بھی یہ سوچنا پڑا کہ اب اسے "بہنے” کا مطلب کس طرح سمجھاؤں۔ پھر میں نے گلاس میں پانی بھرا اور آہستہ آہستہ بہایا، تاکہ وہ دیکھ سکے کہ بہتا ہوا پانی کیا ہوتا ہے۔ اس طرح کی چھوٹی سی کوشش سے اسے یہ لفظ سمجھ آ گیا۔
اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی مشکلات آئیں، مگر اللہ کے کرم سے وہ وقت بھی آیا جب یہی بچی ایک دن میں ایک ایک سپارہ روانی کے ساتھ سنا دیتی تھی۔ یہ سب کچھ صرف سچی لگن، محنت اور قرآن سے محبت کی وجہ سے ممکن ہوا۔ میں نے اس ننھی بچی کے اندر جتنی قرآن سے محبت دیکھی ہے، وہ آج کے دور میں بہت کم بچوں میں نظر آتی ہے۔
عائشہ نے تقریباً ایک سے ڈیڑھ سال کے عرصے میں یہ مبارک سفر مکمل کیا۔ ابتدا میں مشکلات ضرور آئیں، مگر اپنے عزم، حوصلے اور والدین کے بھرپور تعاون سے اس نے ان مشکلات پر قابو پایا اور منزل تک پہنچ گئی۔
عائشہ کی یہ کامیابی دنیا بھر کے بچوں کے لیے ایک روشن مثال ہے کہ قرآن سے جڑنا سب سے بابرکت عمل ہے۔ اگر ایک ننھی بچی یورپ کے ماحول میں رہتے ہوئے اور اردو نہ جاننے کے باوجود یہ کارنامہ انجام دے سکتی ہے، تو باقی بچے بھی قرآن سے وابستہ ہو کر اپنی زندگیوں کو روشنی اور سکون سے بھر سکتے ہیں۔
یہ پیغام تمام ماؤں کے لیے بھی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو قرآن کے قریب کریں، تاکہ وہ نہ صرف اپنے رب کے ساتھ تعلق مضبوط کریں بلکہ دین کے پیغام کو دنیا بھر میں عام کرنے کا ذریعہ بنیں۔
بطور اُستاد، میں اپنی اس شاگرد پر فخر محسوس کرتی ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ عائشہ کو علمِ دین میں مزید ترقی عطا فرمائے، اسے دین و دنیا میں کامیاب کرے، اور اس کے خواب کو حقیقت بنائے کہ وہ ایک دن باعمل مسلمان کی حیثیت سے معاشرے کی خدمت کرے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ننھی بچی سے بہترین دین کا کام لے۔ عائشہ جیسے محنتی، ہونہار اور ذکی بچے ہر استاد کے لیے باعثِ فخر ہوتے ہیں۔ مجھے اپنی اس شاگرد سے بےحد محبت اور انسیت ہے، اور میں دعا گو ہوں کہ اللہ اس کو دنیا و آخرت میں سرخرو فرمائے
آمین
Title Image background by Charles from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |