’’بچوں کے اقبال‘‘ از پروفیسر خیال آفاقی
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
پروفیسر خیال آفاقی کی کتاب ’’بچوں کے اقبال‘‘ نہ صرف اقبال شناسی کا ایک دل کش باب ہے بلکہ بچوں کی تعلیمی و اخلاقی تربیت کے حوالے سے ایک سنجیدہ اور پُر اثر کاوش بھی ہے۔ اس کتاب کو راحیل پبلیکیشنز کراچی نے شائع کیا ہے۔ کتاب کا مقصد نئی نسل کو علامہ اقبال کی حیات، فکر اور اخلاقی تعلیمات سے اس انداز میں روشناس کرانا ہے کہ وہ اُن کے افکار کو نہ صرف سمجھ سکیں بلکہ اُن پر عمل بھی کرسکیں۔
مصنف نے بچوں کے فہم کے مطابق علامہ اقبال کی چند مشہور نظموں مثلاً ’’مکڑا اور مکھی‘‘، ’’بچہ اور بلبل‘‘، ’’پرندے کی فریاد‘‘، وغیرہ کو نہایت سادہ، دل چسپ اور سبق آموز انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہر نظم کے بعد خیال آفاقی بچوں کو اس نظم کا اخلاقی سبق اور زندگی کا پیغام عام فہم الفاظ میں سمجھاتے ہیں۔ اس طرح کتاب نہ صرف ادبی لذت فراہم کرتی ہے بلکہ تربیتی حیثیت بھی رکھتی ہے۔
کتاب کا بنیادی موضوع فکرِ اقبال کا بچوں کے ذہن و کردار کی تعمیر میں کردار ہے۔پروفیسر خیال آفاقی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ علامہ اقبال نے اپنی نظموں کے ذریعے بچوں میں خود اعتمادی، ایمان، عزم، حوصلہ، اخلاق اور عقلِ سلیم کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔
کتاب کا ایک مرکزی پیغام یہ ہے کہ لالچ، مکاری، جھوٹ اور دھوکے سے بچنا چاہیے اور سچائی، بہادری، علم اور دیانت داری اپنانا چاہیے۔ مصنف نے اقبال کے اشعار کو کہانیوں کے پیرائے میں ڈھال کر بچوں کو عملی زندگی کی سچائیاں سمجھانے کی کوشش کی ہے۔
’’بچوں کے اقبال‘‘ کی ساخت روایتی نصابی کتابوں سے مختلف مگر سلیس اور پرکشش ہے۔
کتاب کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ ابتدا میں اقبال کی مختصر سوانح عمری دی گئی ہے تاکہ بچے اُن کی شخصیت کو پہچان سکیں۔ اس کے بعد اقبال کی منتخب نظموں کو پیش کیا گیا ہے، اور ہر نظم کے بعد خیال آفاقی اُس نظم کا مفہوم بیان کرتے ہوئے اخلاقی سبق اور عملی زندگی سے تعلق کو واضح کرتے ہیں۔
ہیئت کے اعتبار سے کتاب کہانی اور نصیحت کا حسین امتزاج ہے۔ بچوں کے دلچسپ ذوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مصنف نے شعری مواد کو قصوں اور کہانیوں کی صورت میں بیان کیا ہے تاکہ وہ پڑھنے والے کے ذہن پر دیرپا اثر چھوڑے۔
پروفیسر آفاقی کی نثر میں بچوں کے ادب کے تمام فنی عناصر شامل ہیں جن میں سادگی اور روانی سر فہرست ہیں۔ زبان نہایت سادہ، سہل اور بامحاورہ ہے تاکہ کم عمر قاری مفہوم کو آسانی سے سمجھ سکے۔
کتاب کی دوسری خونی کہانی سنانے کا نیا اسلوب ہے۔ نظموں کی تشریح میں مصنف نے قصے کا انداز اختیار کیا ہے جو بچوں کو تجسس اور دلچسپی میں مبتلا رکھتا ہے۔
تیسری خوبی تمثیل اور مکالمہ ہے۔ "مکڑا اور مکھی” جیسی نظموں کی تشریح میں مکالماتی انداز بچوں کو براہِ راست منظر میں لے آتا ہے۔
ہر نظم یا کہانی کے اختتام پر ایک اخلاقی سبق بیان کیا گیا ہے جو کتاب کی تربیتی روح کو واضح کرتا ہے۔
خیال آفاقی نے اقبال کی علامتی شاعری کو بچوں کی فہم کے مطابق کھولنے میں فنی مہارت دکھائی ہے۔
یوں یہ کتاب محض تشریح ہی نہیں بلکہ ادبِ اطفال کے جدید بیانیہ اسلوب کی نمائندہ بھی ہے۔
پروفیسر خیال آفاقی اردو ادب میں ایک متنوع تخلیق کار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اُن کے علمی و ادبی کارناموں میں سیرت نگاری، نعتیہ و حمدیہ شاعری، افسانہ نگاری، ناول نگاری اور اقبالیات پر تحقیقی کام شامل ہیں۔ اُن کی دیگر تصانیف مثلاً ’’شاعرِ اسلام‘‘، ’’نشانِ اقبال‘‘، ’’آذانِ اقبال‘‘، ’’احد احد‘‘، ’’عودِ سخن‘‘، ’’یا سیدی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘، ’’سورج کی چھاؤں‘‘ وغیرہ اُن کی فکری گہرائی اور مذہبی وابستگی کی عکاس ہیں۔
’’بچوں کے اقبال‘‘ اُن کی اقبالیاتِ اطفال کے ضمن میں ایک قابلِ قدر اضافہ ہے۔ اس کتاب میں اقبال کی نظم ’’مکڑا اور مکھی‘‘ کی تشریح خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔ خیال آفاقی نے مکڑے کی مکارانہ باتوں کے پس منظر میں آج کے سماجی دھوکے بازوں، جھوٹی اسکیموں اور لالچ کی فضا کو بڑی خوبی سے بیان کیا ہے۔ اُن کا مقصد محض نظم کی تشریح نہیں بلکہ معاصر معاشرتی مسائل کو اخلاقی اور اقبالی نقطۂ نظر سے اجاگر کرنا ہے۔
مصنف کے نزدیک اقبال کی نظموں میں بچوں کے لیے نصیحت، بصیرت اور شعور کی تربیت کے ایسے پہلو موجود ہیں جو ہر زمانے کے لیے قابلِ تقلید ہیں۔ وہ بچوں کو صرف نظم یاد کرانے کے قائل نہیں بلکہ اُن کے پیغام کو سمجھنے اور زندگی میں لاگو کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
یہی پہلو اس کتاب کو عام تشریحی کتب سے ممتاز بناتا ہے۔ خیال آفاقی کے نزدیک اقبال کا پیغام بچوں کے دلوں میں اعتماد، خودی، اور خدمتِ خلق کے جذبات پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔
’’بچوں کے اقبال‘‘ اردو ادبِ اطفال میں ایک خوشگوار اضافہ ہے۔ یہ کتاب محض ایک ادبی یا نصابی تحریر ہی نہیں بلکہ فکرِ اقبال کے احیاء اور اخلاقی تربیت کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ پروفیسر خیال آفاقی نے سادہ زبان، مختصر واقعات، اور سبق آموز تجزیے کے ذریعے بچوں کے ذہنوں میں اقبال کی محبت اور نظریہ پاکستان کے شعور کو زندہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ کتاب کی اشاعت پر میں مصنف کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
راحیل پبلیکیشنز کی یہ اشاعت اپنے تعلیمی و اخلاقی مقصد کے باعث نہ صرف اسکولوں بلکہ والدین کے لیے بھی قابلِ مطالعہ ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |