علم و فن کا حسیں نگر ، زاہد اقبال بھیل
تحریر : مقبول ذکی مقبول ، بھکر
ادب و فن کی دُنیا میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنے علم ، خلوص اور خدمت سے روشنی کے چراغ بن کر دوسروں کی راہ منور کرتی ہیں ۔ اُن کے وجود سے صرف کتابیں نہیں ، بلکہ دل بھی روشن ہوتے ہیں ۔ زاہد اقبال بھیل ایسی ہی ایک نابغۂ روزگار ہستی ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں ، علمی خدمات اور ادبی قیادت کے ذریعے اُردُو ادب کے افق پر ایک نیا رنگ بھرا ہے ۔
زاہد اقبال بھیل کا وجود علم و فن کا ایک خوبصورت نگر ہے ، جہاں محبت ، خلوص ، صداقت اور خدمت کے چراغ ہر گوشے میں جلتے ہیں ۔ اُن کے قلم نے محبت کو حرفوں میں ڈھالا اور لفظوں میں احساس کی خوشبو بھر دی ۔ یہی تاثرات میرے دل سے نکل کر اس نظم کی صورت میں ڈھل گئے ہیں:؎
٫٫ علم و فن کا حسیں نگر ،، زاہد اقبال بھیل
علم و فن کا حسیں نگر زاہد
الفتوں کا ہو تم شجر زاہد
پیار و اخلاص کے حوالے سے
تم ہمیشہ ہو اوج پر زاہد
تیری فطرت میں روشنی دیکھی
تیری سوچیں ہیں معتبر زاہد
اہلِ علم و ادب کی دُنیا کا
تم ستارہ ہو ، تم قمر زاہد
لوگ کرتے ہیں تیری تعریفیں
کس سے اوجھل ترا ہنر زاہد
قلبِ مقبولؔ کی اداؤں میں
تیری الفت کا ہے اثر زاہد
زاہد اقبال بھیل کی شخصیت ایک روشن ستارے کی مانند ہے جو ہر سمت اپنی روشنی پھیلا رہا ہے ۔ وہ ادب کو محض فن نہیں سمجھتے بلکہ اسے انسانیت کی خدمت کا وسیلہ مانتے ہیں ۔ اُن کے اندر کا شاعر ، منتظم ، اور مخلص انسان سب ایک ساتھ جلوہ گر ہوتے ہیں ۔
زاہد اقبال بھیل کی ادبی خدمات نے نہ صرف ننکانہ کی زمین کو معتبر کیا بلکہ اُن کی محبتوں کا دائرہ پوری دُنیا کے اہلِ قلم تک پھیل گیا ۔ ٫٫ بھیل انٹرنیشنل ادبی سنگت ،، اُن کے وژن ، اُن کی قیادت اور اُن کے ادب سے لگاؤ کی روشن علامت ہے۔
اُن کے قلم کی سیاہی سے نکلنے والا ہر لفظ جیسے دلوں کی دھڑکن سے ہم آہنگ محسوس ہوتا ہے ۔ وہ الفت کے درخت ہیں جن کے سائے میں علم کے پودے پروان چڑھتے ہیں ، اور یہی اُن کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔
دُعا ہے کہ زاہد اقبال بھیل کا یہ علم و فن کا حسیں نگر ہمیشہ آباد رہے ، اور اُن کی روشنی آنے والی نسلوں کے لیے مینارِ رہنمائی بنے۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |