پاک بھارت حالیہ جنگ اور کشیدگی
تحریر: عبدالوحید خان، برمنگھم (یوکے)
بھارت اور پاکستان کے مابین حالیہ کشیدگی جسے بھارت کے چھپن انچ کی چھاتی کے دعویدار تیسرے مرتبہ منتخب ہوۓ وزیراعظم نریندرا مودی جن پر انکے پہلی مرتبہ وزیراعظم بننے تک آر ایس ایس تنظیم سے تعلق کی وجہ سے کچھ سنگین جرائم کی بنا پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد تھی، اور غیر ذمہ دار اور شور و غوغا کی بنیاد پر اپنی جھوٹی باتوں کا پرچار کرتے بھارتی میڈیا نے باقاعدہ ایک جنگ میں بدلا جس نے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف خود بھارت کے لۓ شرمندگی کا سامان کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر انکی جگ ہنسائی کا خوب موقع فراہم کیا جبکہ پاکستان کو ایک ذمہ دار ملک ثابت کیا اور پاکستان کی جیت کو بین الاقوامی سطح پر دنیا بھر کے میڈیا اور جنگ کے حوالے سے تبصره نگاروں نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک، پاکستانی ایک باوقار اور دلیر قوم اور افواج پاکستان جدید ٹیکنالوجی اور جدید اسلحے سے لیس ایسی پروفیشنل فوج ہے جو جزبہ ایمانی سے سرشار ہوکر وطن عزیز پاکستان کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیتوں سے مالا مال ہے-
22 اپریل کو پہلگام واقع کے بعد جس طرح بھارت نے بغیر کسی تحقیق، تفتیش اور ثبوت کے پاکستان پر نہ صرف الزام دھر دیا بلکہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات ایل او سی اور انٹرنیشنل بارڈر کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوۓ پاکستان پر باقاعدہ حملہ کیا اس نے پہلگام واقع کےبارے میں فالس فلیگ آپریشن کی باتوں کو مزید تقویت دی ہے کہ پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی برادری سے غیر جانبدارانہ تحقيقات کی پیش کش کے باوجود بھارتی وزیراعظم نے سخت گیر رویہ اپناتے ہوۓ افہام و تفہیم یا تحقیق اور تفتیش کے بغیر ہی پاکستان پر نہ صرف الزامات کی بوچھاڑ کۓ رکھی بلکہ اپنے تئیں پاکستان کو سزا دینے کے لۓ باقاعدہ طور پر پاکستان پر جنگ بھی مسلط کر دی گئی اور تو اور حیران کن طور پر بین الاقوامی قوتوں نے جنگ کو روکنے کے لۓ عملی طور پر کوئی بارآور کوشش بھی نہیں کی اور ایسا لگتا تھا جیسے پاکستان کو سبق سکھانے کے لۓ باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی اور بھارت نے اپنے حملے کو آپریشن سندور کا نام دے کر پاکستان کے مختلف علاقوں پر میزائل حملہ کیا جس میں کئی بے گناہ چھوٹے معصوم بچے، گھریلو خواتین اور عام شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا اور بے گناہ لوگوں کو شہید کیا گیا-
بھارتی الزام تراشیوں، کھلم کھلا دھمکیوں اور پھر کھلی جارحیت اور اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا دامن نہیں چھوڑا اور ہر معاملے کو باقاعدہ بین الاقوامی قوانین اور مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق سرانجام دے کر دنیا پر یہ بھی واضح کر دیا کہ نہ صرف پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے بلکہ پاکستان کی مسلح افواج بہت پروفیشنل، ذمہ دار اور بہادر افواج ہیں جو وقت پڑنے پر رات کی تاریکی میں کۓ گۓ حملوں کا صبح صادق اور دن کے اجالے میں پوری شدت کے ساتھ جواب دینے کی جرات، صلاحيت اور حیثیت سے مالا مال ہیں اور اس مشکل وقت میں پوری قوم بھی اپنی بہادر افواج کے ساتھ شانہ بشانہ ہے اور کسی کو وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے-
پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص میں جس طرح بھارت پر حملہ کرکے جوابی کاروائی کی اور بھارت کو شکست دی اس نے نہ صرف پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک نئی شناخت اور پاکستانیوں کو سر اٹھا کر چلنے اور جینے کے لۓ ایک نۓ ولولے اور جوش و جزبے سے ہمکنار کیا ہے بلکہ اس کا اظہار انہوں نے اندرون و بیرون ملک یوم تشکر کی شاندار تقریبات منعقد کر کے اپنی خوشی ، تشکر، اور متاثرین سے بھرپور ہمدردری کا اظہارکر کے کیا ہے-
برطانیہ میں بھی یوم تشکر کی زبردست تقریبات کا انعقاد مختلف سطح پر کیا گیا- پاکستانی افواج کی شاندار جنگی حکمت عملی، دلیری، بہادری، جزبہ ایمانی سے سرشاری اور دفاع وطن کے عملی مظاہرے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس نے روائتی جنگوں کو ہی نہ صرف تبدیل کرکے رکھ دیا ہے بلکہ وار فئیر میں نئی چیزیں متعارف ہو گئ ہیں اور ٹیکنالوجی کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے- پاکستان میں تو باقاعدہ طور پر حکومتی سطح پر یوم تشکر منایا گیا ہے اور حکومت پاکستان نے پاکستان آرمی کے چیف جنرل سید عاصم منیر کو فوج کا سب سے بڑا عہدہ فیلڈ مارشل عطإ کر دیا گیا ہے جبکہ سفارتی محاذ پر بھی بارآور اور مثبت کوششیں جاری ہیں اور ایک وفد دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجا جاۓ گا تاکہ پاکستان کا موقف پوری دنیا کو بہنچایا جا سکے اسی طرح کشمیر کمیٹی کا وفد بھی یہاں برطانیہ کا دورہ کر چکا ہے-
بھارت اور پاکستان کے مابین ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ کی صورت سامنے آیا ہے- مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے مظالم کا سلسلہ بھی جاری ہے اور یٰسین ملک سمیت کئی حریت رہنما اس وقت بھارت کی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں- جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ بہت سے مسائل کا آغاز ہوتا ہے اس لۓ جنگ بندی کے لۓ جو کوششیں کی گئیں ہیں یقیناً وہ بہت حوصلہ افزا ہیں لیکن دونوں ممالک کے مابین مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق استصواب راۓ ملنا چاہئے اور انہیں بھارت کے مظالم سے نجات ملنی چاہئے جبکہ سندھ طاس معاہدہ جس کا گارنٹر ورلڈ بنک ہے پر بھارت کو اپنی ھٹ دھرمی چھوڑنی ہو گی اور پانی بند کرنے کی دھمکیوں سے اجتناب برتنا ہو گا ورنہ دونوں ممالک کے مابین مستقل اور دیرپا امن کا قیام ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو گا اور دو نیوکلر پاورز کے حامل ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی اقوام عالم کے لۓ بھی مستقل خطرہ ثابت ہو گی اس لۓ یو ایس اے اور یو کے سمیت ان تمام ممالک کو جنہوں نے جنگ بندی کے لۓ اپنا کردار ادا کیا ہے اس کشیدگی کے مستقل خاتمے اور دونوں ممالک کے مابین دیرپا اور مستقل قیامِ امن کے لۓ اپنا موثر اور بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ برصغیر پاک و ہند پر جنگ اور بدامنی کے بڑھتے بادل چھٹ سکیں اور نسل انسانی کی بقا اور فلاح و بہبود ممکن ہو سکے- (ختم شد)
Title Image by Ben Kerckx from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |