مقبول ذکی مقبول کی ‘منتہائے فکر’
ندیم قاصر اُچوی ( بہاول پور )
شعری مجموعہ ٫٫ منتہائے فکر ،، مقبول ذکی مقبول کی ایک نہایت ہی فکر انگیز ، بلیغ اور روح پرور کتاب ہے ، جو ذکر اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب ایک ایسی ادبی تخلیق ہے جو عقیدت و عشق کی گہرائی میں ڈوب کر لکھی گئی ہے ۔ اس کے ہر لفظ میں ایک خاص تقدس ، محبت اور احترام پوشیدہ ہے ، جو اہلِ بیت علیہ السّلام کی عظمت و رفعت کو دل کی گہرائیوں سے بیان کرتا ہے ۔ مقبول ذکی مقبول بھکر کی سر زمین سے تعلق رکھنے والے ایک عظیم شاعر اور ادیب ہیں ، جن کی علمی کاوشیں اور تخلیقی صلاحیتیں اس کتاب میں پوری آب و تاب سے جلوہ گر ہیں ۔
انسان پر کھلا جو مفہوم کربلا کا
وہ درس دے رہا ہے مظلوم کربلا کا
اہلِ بیت علیہ السّلام، جو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے خانوادے کے ستارے ہیں ، اسلام کی روحانی اساس میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔ یہ کتاب نہ صرف اہلِ بیت علیہ السّلام کے فضائل اور مناقب کی تفصیلات سے مزین ہے بلکہ اس میں حضرت علی علیہ السّلام، حضرت فاطمہ علیہ السلام ، امام حسن علیہ السّلام اور امام حسین علیہ السّلام کی عظمتوں ، قربانیوں ، صبر اور اخلاقیات کا درس بھی موجود ہے ۔ مقبول ذکی مقبول نے ایک ایسے قلم سے اہلِ بیت علیہ السّلام کی محبت کو سمویا ہے جو خالص اور پاکیزہ ہے ۔ ان کی شاعری میں اہلِ بیت علیہ السّلام سے عشق اور روحانی وابستگی اس انداز سے منعکس ہوتی ہے کہ پڑھنے سننے والوں کے دل میں محبت ، عقیدت اور تعظیم کا جذبہ امڈ آتا ہے ۔
یہ ارتقاء کی ہر منزل سجی ہے مولا لہو سے تیرے
رسولِ اکرم کی جسم و جاں ہو حقیقی ہو جانشین مولا
امام حسن علیہ السّلام اور امام حسین علیہ السّلام کی اسلام اور دینِ محمّد کے لیے قربانیوں کا ذکر بہت عقیدت سے ملتا ہے ۔ یہ دونوں ہستیاں ، جو نواسۂ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ہیں ، اسلام میں صبر ، استقامت اور انسانیت کی اعلیٰ مثال ہیں ۔ کربلا کی سر زمین پر امام حسین علیہ السلام کی قربانی ، ان کے ساتھیوں کی استقامت اور ان کی لازوال بہادری ایک ایسا سبق ہے جو ہر دور کے مسلمان کے لیے روشنی کا مینار ہے ۔ مقبول نے کربلا کے واقعے کو اس قدر جامع اور دلگداز انداز میں بیان کیا ہے کہ پڑھتے اور سنتے وقت روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے ۔ کربلا میں جو درس ہمیں ملا ، وہ حق و صداقت کی ایسی قوت کا ہے جو ہر باطل کے سامنے ہمیشہ ثابت قدم رہتی ہے ۔ ایک شعر میں کہتے ہیں کہ
عزم و استقلال پر دیکھا مقامِ کربلا
مصطفیٰ کے دین کا سارا نظامِ کربلا
تم کو جو بھولے ہیں وہ دشمن ہوئے ہیں آل کے
اس کو نہ کوئی بھلائے ہے یہ نامِ کربلا
٫٫ منتہائے فکر ،، میں حضرت علی علیہ السلام کی بہادری ، علم اور سخاوت کا تذکرہ بھی انتہائی عالمانہ انداز میں کیا گیا ہے ۔ حضرت علیہ السّلام کی شخصیت اپنے اندر علم و فضل ، عدل و انصاف اور حکمت و بصیرت کی ایک لا مثال تصویر ہے ۔ آپ کی زندگی کا ہر پہلو رہتی دنیا تک ایک ایسی روشنی ہے جو انسانیت کو راہ دکھاتی رہے گی ۔ بی بی فاطمہ سلام اللّٰہ علیہا کا ذکر بھی مقبول ذکی نے بڑے احترام سے کیا ہے ، جو کہ جنّت کی خواتین کی سردار ہیں ۔ ان کی پاکیزگی ، حیاء ، عفت اور وقار ہر مسلمان خاتون کے لیے ایک نمونہ ہے ۔
اس مجموعے ٫٫ منتہائے فکر ،، میں واقعاتِ کرب و بلا کی بہترین منظر کشی کی گئی ہے ۔اور اہل بیت علیہ السّلام کی شجاعت و استقامت کو بہت اعلیٰ طریقے سے منظر نگاری کی گئی ہے ۔ اس سے مقبول ذکی مقبول کی ہنر مندی اور اُستادانہ رنگ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے ایسے طریقے سے واقعاتِ کرب و بلا کو بیان کیا کہ شعر پڑھتے ہی منظر سامنے دیکھائی دینے لگتے ہیں ۔
کٹائے عباس نے جو بازو تو رو دیا تھا وہ علقماں بھی
زمین سے عرش بریں تلک یہ سبھی کو صدمہ کھٹک رہا تھا
اس شعری مجموعہ ٫٫ منتہائے فکر ،، کا ہر شعر ہر مصرع اپنے اندر ایک الگ تاریخ ، تعریف ، بہادری ، عقیدت و احترام اور کربلا میں ہوئے ظلم و ستم کی داستانیں لیے ہوئے ہے ۔ دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اہلِ بیت علیہ السّلام کی محبت و احترام اور استقامت کے ساتھ ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توقیر عطا فرمائے ، ہمیں ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے اور ہمیں ان کی محبت و احترام کا حق ادا کرنے کی توفیق بخشے ۔ آمین ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |