برطانیہ میں دو نہیں، ایک ہی دن عید
تحریر: عبدالوحید خان، برمنگھم (یوکے)
برطانیہ میں مسلمان کمیونٹی بالخصوص پاکستانی کمیونٹی کے مابین ہمیشہ جہاں اتفاق و اتحاد کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے وہاں بطور خاص ہمارے مذہبی تہواروں بالخصوص عید الفطر اور عید الضحیٰ کو ایک ہی دن منانے کے بارے میں اکثر وبیشتر بات کی جاتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر اکثر ایک ہی شہر میں دو دو دن عیدیں ہوتی ہیں جسکی وجہ سے سوال کھڑا ہو جاتا ہے کہ جب یہاں برطانیہ میں کرسمس اور ایسٹر کے تہوار ایک ہی دن ہوتے ہیں تو ہم مسلمانوں کے اہم مذہبی تہوار ایک ہی دن کیوں نہیں ہوتے؟ رمضان کا آغاز ہو یا عید ہو، آخر وقت تک گومگو کی کیفیت کیوں ہوتی ہے؟ جسکی بڑی وجہ یہاں اسلامی تہوار اور بالخصوص رمضان، عیدالفطر اور عیدالضحیٰ پر کچھ مساجد کا سعودی عرب میں چاند نظر آنے کے اعلان کو تسلیم کرنا اور کچھ کا سعودی عرب کی بجاۓ سپین، مراکش یا کچھ دیگر ممالک کے اعلانات کو تسلیم کرنا ہوتا ہے اور کچھ لوگ یہاں برطانیہ میں چاند خود دیکھنے یا چاند کے نظر آنے کی روایت کو تسلیم کرتے ہیں-
اگرچہ موجودہ دور میں جدید ٹیکنالوجی اور سائنس کی بدولت یہ اب کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے کہ چاند نظر آنے یا نہ آنے کا تعین نہ کیا جا سکے بہرحال اس مرتبہ یہ بات بہت ہی خوش آئند ہے کہ جمعہ 6 جون 2025 کو برمنگھم میں عیدالضحیٰ ایک ہی دن منانے کا اعلان تقریباً تمام مکاتب فکر اور مسالک کی مساجد میں ہو چکا ہے اور مختلف مسالک سے وابستہ افراد ایک ہی دن عید منانے پر رضا مند ہو گۓ ہیں جس پر نہ صرف مسلمان و پاکستانی کمیونٹی یقیناً خوش ہے بلکہ مستقبل میں مزید مذہبی ہم آہنگی اور اتفاق و سلوک کے راستے بھی کھلیں گے-
جمعرات کو سعودی عرب میں دنیا بھر سے آۓ ہوۓ حجاج کرام حج بیت اللہ شریف کی سعادت حاصل کر کے جمعہ کو عید منائیں گے اور یہاں برطانیہ کے اکثر شہروں میں بھی جمعہ کو ہی عید ہو گی جبکہ برمنگھم میں بریلوی، دیوبندی، اہلحدیث اور اہل تشعیع تمام مسالک ایک ہی روز یعنی جمعہ 6 جون کو ہی عید منائیں گے-
برمنگھم شہر میں چھوٹی بڑی ایک سو سے زیادہ مساجد ہیں جن میں عید کی نماز مختلف اوقات میں ادا کی جاتی ہیں تاکہ لوگوں کو نماز کی ادائیگی میں سہولت ہو اور جن لوگوں نے کام پر جانا ہو وہ دن کے آغاز کے ساتھ ہی پہلی نماز جو عموماً بعض مساجد میں چھ یا سات بجے ہوتی ہے میں شامل ہو سکیں اسی طرح پھر تقریباً ہر گھنٹے بعد بعض مساجد میں دو، تین ، چار اور پانچ تک بھی عید کی نمازیں ہوتی ہیں جبکہ مختلف پارکوں اور گراٶنڈز میں بھی نماز عید کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوتے ہیں-
برمنگھم میں مسلم اکثریتی آبادی کے علاقے میں واقع ایک پارک ”سمال ھیتھ پارک“ میں نماز عید کا بہت بڑا اجتماع کئی سالوں سے ہوتا ہے جس میں دور و نزدیک سے تقریباً ھزاروں کی تعداد میں مسلمان شریک ہوتے ہیں جہاں پر نہ صرف نماز عید ادا کی جاتی ہے بلکہ علمإ کرام کے بیان بھی ہوتے ہیں اور بچوں کی تفریح اور کھیل کود کے لۓ بھی مختلف جھولے وغیرہ اور سٹالز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے- انگریزی اخبار ”برمنگھم میل“ کی ایک رپورٹ کے مطابق امسال بھی ”سمال ھیتھ پارک“ میں نماز عید کا بڑا اجتماع ہو گا جس کے لۓ گرین لین مسجد کی انتظامیہ حسب سابق تمام انتظامات کرے گی اور اس مقصد کے لۓ لوگوں کو بھی ضروری قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ قربانی کے عطیات دینے کے لۓ بھی مذہبی رہنما خطوط کی روشنی میں یہاں نافذ سرکاری قواعد و ضوابط پر بھی پابندی ضرورری ہے مثلاً حلال گوشت کی دکانوں پر مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق اپنی قربانی کی بکنگ کرواتے ہیں کیونکہ یہاں پر جانوروں کو کھلے عام بلکہ بند چار دیواری یا احاطے میں بھی ذبح نہیں کرسکتے اور صرف جو ذبحیہ خانے یعنی سلاٹر ہاٶس ہیں وہ ہی جانور ذبحہ کرتے ہیں اور گوشت سپلائی کرتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ اکثر مسلمان اپنی آبائی ممالک میں قربانی کرتے ہیں یا مختلف اسلامی تنظیموں کو قربانی کی رقم دے کر انکے ساتھ قربانی کی بکنگ کروا لیتے ہیں اور یہ تنظیمیں دنیا کے مختلف ممالک میں جا کر جہاں کے لوگوں کو گوشت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے وہاں قربانی کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے-
برطانیہ کے اکثر شہروں میں اس سال اگرچہ ایک ہی دن اور تاریخ کو عید ہے لیکن قریبی ملک مراکش میں 7 جون کو ایک دن بعد عید ہو گی جبکہ پاکستان میں تو ہمیشہ سعودی عرب سے ایک دن بعد ہی عید ہوتی ہے بہت کم ہی ایسا ہوا کہ پاکستان میں بھی سعودی عرب کے ساتھ اسی دن عید منائی گئی ہو۔
برمنگھم کے عید الضحیٰ اجتماع 6 جون بروز جمعہ کو سمال ہیتھ پارک میں نماز عید کے اجتماع کے لۓ گرین لین مسجد کی انتظامیہ کو کمیونٹی سنٹر (جی ایل ایم سی سی) کی مدد اور معاونت بھی حاصل ہے اگرچہ موسمی صورتحال کے مطابق صبح بارش کا بھی امکان ہے اور بارش ہونے کی صورت میں گرین لین مسجد کے اندر ہی عید کی نماز ہو گی جبکہ سنٹرل ماسک اور گھمگھول شریف مسجد میں بھی نماز عید کی ادائیگی کے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں جن میں اسلامی سکالر قربانی کی اہمیت اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر بیان کرتے ہیں-
عید قربان یا عیدالضحیٰ حضرت ابراہیم کی اس عظیم قربانی کی یاد دلاتی ہے کہ وہ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ تعالیٰ کے حکم پر قربان کرنے کو تیار ہو گۓ تھے تو پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس عظیم امتحان کے بعد اللہ تعالیٰ نے قربانی دیئے جانے کے لئےحضرت ابراہیم کو ایک دنبہ بھیجا اور انکی قربانی کی سنت کو اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لۓ جاری کر دیا اور قربانی کرنے والوں کے لۓ نیکی اور اجر کی بشارت دی گئ- اگرچہ جانوروں کی قربانی عقیدت کا ایک ایسا مقدس عمل ہے جو اطاعت اور اللہ کے تابع ہونے کی ایک علامت ہے لیکن بطور مسلمان جانوروں کی قربانی دیتے ہوۓ حضرت ابراہیم کی قربانی کی سنت پر غور کرنا اور اس کو سمجھنا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ ہماری تاریخ کا یہ ایک اہم لمحہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تابع ہونا ہی سب سے اہم ہے اور اس کا مسلمان ہونے سے بڑا گہرا تعلق ہے جسکا مطلب ہے کہ ہمیں ہر حال میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کو مقدم رکھنا ہے- عید قربان نہ صرف اس اہم واقعہ کی یاد اور ان عظیم ہستیوں کا اعزاز ہے بلکہ ہر سال حج کے دوران دنیا بھر کے مسلمان قربانی انجام دیتے ہوۓ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی عجز و انکساری پیش کرتے ہوۓ اس کی اطاعت کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ سارا سال بھی ہمیں اپنے اخلاق و کردار، عمل اور دوسروں سے حسن سلوک اور دوسروں کی تکلیف کے احساس سے اپنے آپ کو ایک مسلمان اور نبی آخرالزمان حضرت محمدﷺ کا امتی ہونے کا ثبوت دیتے ہوۓ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی کو یاد رکھتے ہوۓ اپنی جھوٹی اناٶں اور گھمنڈ کی بھی قربانی دیتے ہوۓ اپنے قول و عمل سے مخلوق خدا کی بہتری سرانجام دینی چاہئے- (ختم شد)
Title Image by Georg Langbehn from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |