اٹک شہر اور ناقص صفائی
کالم نگار: سید حبدار قائم
اٹک شہر جہاں بہت سارے مسائل کا شکار ہیں وہاں صفائی کے معاملات میں بھی خاصہ پریشان کن ہے یہاں پر صفائی نہیں ہے لیکن جگہ جگہ پر صفائی کرنے والا عملہ نظر آرہا ہے اور یہ عملہ اس ایریے میں نظر آرہا ہے جو پہلے ہی صاف ہوتا ہے شہر میں ایسی بہت ساری جگہیں ہیں جن میں صفائی کا عملہ جاتا ہی نہیں ہے سوشل میڈیا پر لوگ کمپلینیں کر کر کے تھک چکے ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اور انتظامیہ کو سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے میں نے دیکھا ہے کہ روڈ کے اوپر صفائی والا عملہ لگا ہوا ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ روڈ اتنا گندہ نہیں ہوتا ہے جتنے شہر کے مختلف محلے گندے ہوتے ہیں صفائی کا عملہ ہفتہ ہفتہ نہیں آتا اور اوپر والوں کو اوکے رپورٹ دیتا رہتا ہے کہ ہم نے صفائی کر دی ہے جبکہ ایسا نہیں ہوتا میں نے دیکھا ہے کہ بہت سارا عملہ ایسی جگہوں کے اوپر متعین کیا گیا ہے جہاں پر گندگی نہیں ہوتی صرف اشرافیہ کے گھر ہوتے ہیں یا اشرافیہ کی گزرگاہیں ہوتی ہیں
اٹک کے ڈی سی صاحب ہمارے محلے ڈھوک فتح اعوان آباد میں اچانک وزٹ کریں اور صفائی کے انتظامات خود چیک کریں
پورے پنجاب میں مریم نواز صاحبہ کی صفائی مہم مکمل عروج پر ہے اور بہت اچھا کام کر رہی ہے لیکن اٹک شہر میں اس قسم کا عملہ مقرر کیا گیا ہے جو کام نہیں کرتا ایسے سپروائزر مقرر کیے گئے ہیں جو اپنی ذمہ داری صحیح طور پر انجام نہیں دے رہے اور حکومت کو ہر روز سب اچھا کی رپورٹ دے دیتے ہیں
میری جناب مریم نواز صاحبہ اور ان کی ٹیم سے گزارش ہے کہ اٹک شہر کے سب محلوں میں صفائی کی ٹیمیں ڈیٹیل کریں اور کوڑے والے ڈبے رکھیں تاکہ کسی جگہ پر بھی گندگی کے ڈھیر نظر نہ آئیں میں ڈھوک فتح اعوان آباد اٹک شہر میں رہتا ہوں اور اس ایریے میں کافی دنوں سے کی صفائی والی ٹیم نہیں آئی ہے اور ہمارے گھر کے نزدیک جو ڈھیر ہے اس کے اوپر مردہ مرغیاں پڑی ہوئی ہیں جن کی وجہ سے تعفن پھیل رہا ہے اور صحت کے معاملات بڑھ رہے ہیں اس لیے مریم نواز صاحبہ سے، وزیراعظم پاکستان سے اور ان کی پوری ٹیم سے میری گزارش ہے کہ ہمارے محلے میں بھی صفائی کے انتظامات کو بہتر طریقے سے ادا کیا جائے اور روزانہ کی بنیاد پر صفائی والا عملہ آئے اور گندگی اٹھا کر لے جائے اگر ایسا نہ کیا تو اس محلے میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے پہلے ہی یہاں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات ہے ڈینگی کے مسائل بھی شہر میں بہت زیادہ ہیں ڈینگی بڑھتا ہے تو دو چار بینر لگا کر انتظامیہ خاموش ہو جاتی ہے جب کہ عملاً کوئی کام نہیں کیا جاتا ڈینگی مار سپرے اب سے شروع کیا جاۓ تا کہ اس موذی مرض پر کنٹرول کیا جا سکے
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |