بھارت کے آٹھویں لڑاکا طیارے کی تباہی
انڈیا امریکی صدر کے ہاتھوں مسلسل ذلت کا شکار تھا۔ اب جنرل بخشی نے فائٹر جیٹ تیجس کریش کا ملبہ امریکہ پر ڈال کر جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ دبئی کے ایئرشو میں کریش سے صرف ایک روز قبل انڈین پائلٹس اور عوامی وزٹرز پاکستان کے نمائشی لڑاکا طیاروں کو دیکھنے کے لیئے جوق در جوق آ رہے تھے۔ بہت سے انڈین تو پاکستان کے جے ایف17 تھنڈر کے ساتھ تصاویر بھی بنوا رہے تھے۔ اگلے روز جونہی انڈیا کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہوا اور جس میں انڈین پائلٹ بھی ہلاک ہو گیا تو اس کا ملبہ جنرل موصوف نے امریکہ پر ڈال کر بھارتی خفت مٹانے کی کوشش کی۔ لیکن کہتے ہیں کہ، "جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔” مئی میں انڈیا نے پاکستان کے ہاتھوں شکست کھائی اور اب اپنی ہوائی قوت کا مظاہرہ کرنے کے لیئے جب بھارت نے دبئی کے ایئر شو میں شرکت کی تو اس نے اپنی رہی سہی کسر دنیا کے سامنے خود ہی پوری کر دی۔
متحدہ عرب امارات دبئی میں انڈیا کا لڑاکا طیارہ کیا گرا ہے پوری دنیا بھارت کی نہ صرف ایئرفورس کا مذاق اڑا رہی ہے بلکہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انڈیا کے 8 لڑاکا طیاروں کے گرائے جانے کی گواہی بھی عین سچ ثابت ہوئی ہے۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے تقریبا ہر فورم پر بھارت کے 7 طیارے گرائے جانے کا تسلسل سے ذکر کر رہے تھے اور انہوں نے چند روز قبل ہی اپنے آخری بیان میں ایک مزید طیارہ گرنے کا اضافہ کیا تھا۔ عقل مند کہتے ہیں کہ جب دن برے چل رہے ہوں تو محتاط ہو جانا چایئے لیکن اس سے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے کوئی سبق نہیں سیکھا تھا اور وہ پاکستان کو وقفے وقفے سے جنگ کی دھمکیاں دے رہے تھے۔ جونہی بھارت کا دبئی میں جنگی طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے اس سے بھارت کا جنگی جنون وقتی طور پر ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ لیکن بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں شکست چین سے نہیں بیٹھنے دے رہی ہے اور وہ اندر ہی اندر پیچ و تاب کھا رہا ہے۔ بہتر ہو گا کہ بھارت عقل کے ناخن لے اور پاکستان کے ساتھ اپنے سرحدی تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کرے تاکہ خطے میں امن کو بحال کیا جا سکے۔
پاکستان اور بھارت دو عالمی ایٹمی قوتیں ہیں اور جب تک ان دونوں ممالک کے درمیان امن قائم نہیں ہوتا ہے دنیا پر ایٹمی جنگ کے خطرات مسلسل منڈلاتے رہیں گے۔ پاکستان نے بھارت کے خلاف جارحیت کرنے میں پہل کرنے کی کبھی غلطی نہیں کی ہے۔ مئی 2025ء کی جنگ میں بھی بھارت نے بہاولپور میں رات کی تاریکی میں بزدلانہ بمباری کر کے جنگ کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں 8 پاکستانی شہری شہید اور 35 زخمی ہو گئے تھے لیکن اس جنگ میں بھارت کو عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور آج بھی پاکستان بھارت کی جنگی دھمکیوں کے خلاف کوئی جارحانہ ردعمل نہیں دے رہا یے۔ پاکستان نے اپنے دفاع میں بھارت پر حملہ کر کے اسے سبق سکھایا۔بھارت کو چایئے کہ وہ جنگی ماحول قائم کرنے کی بجائے مذاکرات کی میز پر آئے اور "مسئلہ کشمیر” کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی کوشش کرے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر لڑائی کی جڑ ہے جسے حل کیئے بغیر خطے میں جنگ کو روکنا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی قائم کرنا ناممکن ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کی جنگوں کو روکنے اور دنیا کو ایٹمی جنگ سے بچانے کا یہ واحد حل ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیئے عالمی قوتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چایئے۔ جب تک بھارت پر عالمی طاقتیں دباؤ نہیں ڈالتی ہیں مسئلہ کشمیر کو حل کرنا تقریبا ناممکن ہے۔ لیکن بھارتی حکمرانوں کے ذہن میں "اکھنڈ بھارت” کا خناس شامل ہے۔ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نہ صرف پاکستان کے خلاف دزدیدہ اور نفرت کے عزائم رکھتے ہیں بلکہ وہ بھارت کی مسلم برداری کے بھی دشمن ہیں۔ وہ بھارت میں مسلم کشی کے مرتکب رہے ہیں۔ گجرات کے فسادات میں مسلمانوں کا قتل عام ہوتا رہا بلکہ جب وہ وہاں کے وزیراعلٰی تھے وہ ان فسادات کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ مودی کے مخالفین انھیں تفرقہ پیدا کرنے والی شخصیت گردانتے ہیں۔ سنہ 2002ء کے گجرات فسادات کے دوران مودی گجرات کا وزیر اعلیٰٰ تھا جس کی وجہ سے ان پر الزام دیا جاتا ہے کہ وہ پس پردہ اس میں ملوث تھے۔ اب وہ بھارت کے وزیراعظم ہیں تو وہ پاکستان کے وجود کو بھی نقصان پہنچانے کی اپنی ناتمام خواہش پر ہاتھ ملتے رہتے ہیں جو نہ صرف اچھے ہمسایہ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ پوری دنیا کے امن کو بھی داو پر لگانے کے مترادف ہے۔
جب مئی 2025ء میں بھارت کو شکست ہوئی تو اس وقت بھارت اسلحہ جمع کرنے کے جنون میں مبتلا ہو گیا۔ اس تناظر میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کو مسلسل زچ کیا اور بھارت بلآخر امریکہ سے دفاعی معاہدہ کرنے پر مجبور ہو گیا جس کے تحت امریکہ نے بھارت کو 3 خطرناک جنگی اٹاچی ہیلی کاپٹر فراہم کرنے تھے جو ترکی میں رکے اور واپس امریکہ لوٹ گئے۔ ریٹائرڈ جنرل بخشی نے اپنے بیان میں اس کا الزام بھی امریکہ پر لگایا اور ساتھ ہی بھارت کے دبئی کے ایئرشو میں تیجس طیارہ گرنے کا الزام بھی امریکہ کو دیا کہ اس نے بھارت سے ایک ارب ڈالر لے لیئے مگر تیجس طیارے کے ناقص انجن فراہم کیئے جس سے دبئی کے ایئرشو میں بھارتی جنگی طیارہ گرنے کا واقعہ پیش آیا جو کہ ایک ناعاقبت اندیشی پر مبنی بیان ہے۔ بھارت کے جنرل بخشی ٹی وی پر بیٹھ کر ہمیشہ پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں۔ وہ بھارت کے نمایاں "جنگی بھونپو” ہیں جو اپنے ہر تبصرے میں بھارت کو جنگی اشتعال دلاتے ہیں۔ درحقیقت جنرل بخشی نہ صرف بھارت اور پاکستان کے لیئے خطرہ ہیں بلکہ وہ خطے کے امن کے لیئے بھی ایک بھڑکتی چنگاری ہیں۔ ایک دنیا جانتی ہے کہ جنرل بخشی کا وجود دونوں ممالک کی امن و سلامتی کے لیئے کتنا مہلک ہے۔ ان کی بھاری اور نفرت اگلتی آواز دونوں ملکوں کی عوام کو اشتعال دلاتی ہے کہ امن و سکون اور پرامن رہنے کی بجائے ایک دوسرے کی عوام کا خون بہانا ہے۔ اس واقعہ کے بعد بھارت کو سمجھنا چایئے کہ فطرت کے اشارے کیا کہہ رہے ہیں؟ قدرت ہر ملک اور قوم کو موقع دیتی ہے کہ وہ اس کے اشاروں کو سمجھے اور امن و سکون سے رہے لیکن ایک بھارت ہے کہ وہ روز اول سے پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور اسے جب جب موقع ملتا ہے وہ پاکستان کو جنگ کے دہانے پر لے آتا یے۔
متحدہ عرب امارات دبئی کے ایئر شو میں جمعہ کی دوپہر کو بھارتی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ "تیجس” فضائی کرتب کے مظاہرے کے دوران گر کر تباہ ہوا۔ 15 نومبر سے 21 نومبر تک جاری رہنے والے اس ایئر شو کے دوران دوپہر کو بھارت کا یہ لڑاکا طیارہ اپنے ہوائی مظاہرے میں مصروف تھا کہ اچانک حادثے کا شکار ہو گیا، جس کے بعد ایئر شو عارضی طور پر روک دیا گیا۔ یہ حادثہ المکتوم ایئرپورٹ کے قریب اس مقام پر پیش آیا جہاں بڑی تعداد میں لوگ فضائی مظاہرہ دیکھنے کے لئے موجود تھے۔ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 10 منٹ پر طیارہ فضائی ڈسپلے کے دوران اچانک زمین سے ٹکرا کر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ انڈین ایئرفورس نے حادثے میں پائلٹ کی ہلاکت کی تصدیق کرنے کے بعد حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات تو شروع کر دی ہیں لیکن ہلاک ہونے والا بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر نومنش سیال دنیا میں پلٹ کر واپس کبھی نہیں آئے گا۔
گرنے والے اس طیارے کے پائلٹ کے بارے میں معلومات لی جا رہی ہیں اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گرا یا پھر پائلٹ کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے گرا۔
جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارے کے گرتے ہی گہرے سیاہ دھوئیں کے بادل فضا میں اٹھنے لگے تھے، جس پر نظارہ دیکھنے کے لئے آئے ہوئے شائقین پریشان ہو گئے۔ چند روز قبل بھی دبئی ائیر شو کے دوران بھارتی لڑاکا طیارے کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں تیجس طیارے کے فیول ٹینک سے تیل لیک ہوتے دیکھا گیا تھا۔ تیجس بھارت میں مقامی طور پر تیار ہونے والا لڑاکا طیارہ ہے، دو سال سے بھی کم عرصے میں اس طیارےکا یہ دوسرا حادثہ ہے۔ مارچ 2024ء میں تیجس لڑاکا طیارہ راجستھان کے شہر جیسلمیر میں گر کر تباہ ہوا تھا، جس میں پائلٹ محفوظ طور پر باہر نکل آیا تھا لیکن اس دفعہ پائلٹ طیارے کے گرنے پر ہلاک ہو گیا۔ اس بھارت کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد کوئی چھوٹا ملک بھارتی ساختہ طیارے بھی نہیں خریدے گا۔ یہ واقعہ انسانی حوالے سے المناک ہے اور بطور انسانی ہمدردی اہل پاکستان کو بھی اس واقعہ پر شدید دکھ ہوا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اس واقعہ کے بعد بھارت اپنے جنگی جنون سے باز آ جائے اور جنرل بخشی جیسے نامعقول جنگی ماہرین کو تبصروں کے لیئے بلانے کی بجائے کسی امن پسند جنگی تجزیہ کار کو ٹی وی پر بٹھائے جس سے عوام کو امن کا پیغام جائے۔ جنگوں کے بعد اگر مذاکرات کی میز پر جا کر حائل مسائل کو حل کرنے کے لیئے میز پر بیٹھنا ناگزیر ہوتا ہے تو یہ کام جنگ سے پہلے کیوں نہ کیا جائے۔ جنگیں چاہے سلامتی اور امن کے نام پر ہی کیوں نہ لڑی جائیں ان میں جان و مال کا نقصان ہوتا ہے اور پوری انسانیت کی "بقا” خطرے میں چلی جاتی ہے کہ اسلام کے مطابق ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زبان "کالی” ہے وہ جو کہہ رہا تھا وہ ہو گیا اور بھارت کا 8واں جنگی طیارہ بھی گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ یہ واقعہ بھارت کی آنکھ کھولنے کے لیئے کافی ہونا چایئے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کی عوام "امن” چاہتی ہے۔ ہم اہل پاک و ہند صدیوں تک اکٹھے رہتے رہے ہیں کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا بھی سیکھ لیں۔ اگر اہل یورپ تباہ کن اور خونریز جنگوں کے بعد اچھے ہمسائے بن سکتے ہیں تو ہم بھی بن سکتے ہیں۔ امن کو سیاست کی بھینٹ چڑھانا کوئی عقل مندی کا کام نہیں ہے۔

میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |