دھیان کی منزل کا تقاضا ہے کہ نہ صرف ہماری آنکھیں کھلی رہیں تاکہ مشاھدے کی مدد اور رسد سے ہمارا شعور توانا ہو بلکہ ذھن پر کوئی پٹی بھی نہ بندھی ہو ، کوئی ایسا خول نہ چڑھا ہو کہ جو تاذہ ہوا کے جھونکوں کو اندر آنے سے روکے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ، کچھ پانے ، حاصل کرنے ، سوچنے اور سمجھنے کی جستجوء بھی موجود ہونی چاھئیے ۔

منافقین کی موجودہ زمانے میں پہچان یہ ہے کہ عزت اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری میں ہے مگر یہ لوگ بادشاہوں کے درباروں میں یہود و نصارٰی کے ایوانوں میں تلاش کرتے ہیں بھلا کیونکر مل پائے گی ،؟ علم و حکمت خالی پیٹ اور بھوک میں ملتی ہے یہ لوگ شکم سیری میں تلاش کرتے ہیں ، کیسے مل سکتی ہے.؟ ت

زندگی لفظوں کی شطرنج ہے ‘ ابنِ صفی نے زندگی کی عملی تفسیر پانچ لفظوں میں بیان کردی تھی سارا کھیل ہی لفظوں کا ہے پہلی بازی سے آخری چال تک نیکی بدی ، دِن رات ، روشنی تاریکی کی طرح لفظوں کے سفید و سیاہ مُہرے اپنی مثبت اور منفی چالوں کے ساتھ ہمارے اندر اور ہمارے باہر ہمیں مضبوط یا کم زور بنارہے ہیں ۔