پروفیسر غلام ربانی فروغ انتقال کر گئے

ضلع اٹک کی مہان علمی و ادبی شخصیت ممتاز ماہرِ تعلیم کئی کتابوں کے مصنف پنجابی شاعر، ادیب پروفیسر غلام ربانی فروغ رات گئے رضائے الہی سے اٹک شہر میں انتقال کر گئے ہیں۔اُن کے بیٹے منصور ربانی کی مطابق جنازے کا اعلان بعد میں کیا جائے گا
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ۔ اللہ پاک غریق رحمت کرے امین۔

تعارف پروفیس غلام ربانی فروغ

پنجابی زبان و ادب میں ماسٹرز کرنے والے پروفیسر غلام ربانی فروغ گورنمنٹ کالج پنڈی گھیب اٹک میں پنجابی استاد مقرر ہوئے اور پہلے پروفیسر تھے جنہوں نے ضلع اٹک میں پنجابی کی ترویج کے لیے بے پناہ خدمات ادا کیں۔ 1932ء میں پیدا ہونے والے غلام ربانی فروغ نے اپنے کیرئیر کے دوران ضلع اٹک کے مختلف کالجوں میں اپنی تعیناتی کے دوران اپنے ہزاروں شاگردوں کو پنجابی ز بان و ادب کی طرف راغب و تیار کرنے کے ساتھ ساتھ پنجابی نثر پر بھی بے پناہ کام کرتے رہے۔ معروف ادیب رضا ہمدانی، عظیم بھٹی اور پروفیسر پروین ملک جیسے نامور پنجابی ادیبوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ ان کے کئی مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں “وسنا رہووے گراں ” نے بے پناہ شہرت پائی۔ اس مجموعہ کلام میں آپ نے پہلی بارپنجابی کے کیمبلپوری لہجے کو متعارف کروایا۔ پنجابی اور مقامی کیمبلپوری لہجے میں آپ نے بھرپور نظمیں اور غزلیں تخلیق کیں جنہیں ادبی حلقوں میں بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ آپ کی ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے علامہ اقبال اوپن یورنیورسٹی نے ایک طالبہ مہرین مشتاق سے2019 میں غلام ربانی فروغ فن اور شخصیت پر ایم فل کا مقالہ لکھوایا۔

پروفیسر غلام ربانی فروغ کے آباو اجداد کا تعلق گگن تحصیل فتح جنگ اٹک کے پسماندہ علاقے سے ہے۔آپ کے والد فتح محمدریلوئے کے شعبہ انجینئرنگ سے وابستہ تھے۔آپ کا گھرانہ صوفیاء کرام سے خاصی عقیدت رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ آپ نے پنجابی صوفیاء کرام کے کلام سے بے پناہ استفادہ حاصل کیا۔ آپ کے کلام میں بھی روحانیت سے لگاؤ اور عارفانہ کلام کی جھلک دیکھائی دیتی ہے۔

اٹک میں پہلی بار مشاعروں میں پنجابی زبان میں شاعری پڑھنے کی روایت آپ نے قائم کی اور نئے لکھاریوں کو اُردو کے ساتھ ساتھ پنجابی اور مقامی زبان کیمبلپوری لہجہ میں لکھنے کی تاکید کرتے اور نئے لکھاریوں کی اصلاح کرکے ان کی شاعری میں فنی اورتکنیکی پہلو میں پختگی کے ساماں پیدا کیے۔آپ نے پچاس سالہ پنجابی کی عظیم خدمات سرانجام دیں۔ دل دریا پاکستان رجسٹرڈ نے اٹک کی سرزمین کے اس سپوت کی خدمات کو سراہتے ہوئے پنجابی سیوک ایوارڈ دے کراٹک کے ادبی حلقوں سے داد ِتحسین وصول کی۔

شہزاد حسین بھٹی سینئر صحافی

Website | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

فزیوتھراپی کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج

اتوار جولائی 24 , 2022
فزیوتھراپی انتہائی اہم شعبہ ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر میڈیکل کے 27 شعبے ہیں تو ان میں سے 24میں فزیوتھراپی ضروری ہے۔
فزیوتھراپی کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج

مزید دلچسپ تحریریں