بقول شخصے کیمبل پوراٹک کی سرزمین میں شاعری کے جراثیم پائے جاتے ہیں مگر بندہ پولیس جیسے خشک محکمے میں ہو
شخصیات
اس عظیم ہستی کے نام کرتا ہوں ، کہ جن کی تربیت نے مجھے اٹھنا ، بیٹھنا ، چلنا پھرنا ، لکھنا پڑھنا اور بولنا سکھایا
پرنس ملک عطاء محمد خان نواب آف کوٹ فتح خان(ضلع اٹک) ایسے ہی کردار کا نام ہے جس کی شخصیت کھیل و ثقافت کی خوشبو پوری دنیا میں تھی
اٹک شہر میں کئی دہائیوں سے مقیم فن موسیقی کا استاد گھرانہ جس نے نا صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر اپنے فن کا لوہا منوایا ۔
حضرت سید رحمت اللہ شاہ بُخاری المعروف چھانگلا ولی موج دریا زیارت بیلے جنڈ اٹک(ولادت 1503 ء -وفات 1604 ء)
جب ان کا نعتیہ مجموعہ “ آپؐ سا کوئی نہیں “ زیر طبع تھا تو انہوں نے مجھ سے پس ورق لکھنے کی فرمائش کی جو میں نے بصد ادب پوری کی۔ میرے لیے اعزاز کا مقام ہے کہ مدحِ شاہِ اُمم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مجموعہ “ آپؐ سا کوئی نہیں” کے پس ورق پر ہمیشہ موجود رہوں۔
اٹک کے ادبی افق پر تیز روشنی کا ستارہ؛تقریر و تحریر،نظم ونثر،تنقید و تخلیق ، ہر میدان میں بہت ثروت مند ہیں‘‘اصل نام ارشد محمود ہے
بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے زیارت پر میلا لگتا تھا جس میں صرف قرآن خوانی،نعت خوانی اور وسیع لنگر کا اہتمام ہوتا شام کو جب برتن سمیٹ رہے ہوتے تھے
خوش اخلاق, خوش لباس، خوبصورت، باوقار اور درویش صفت انسان کو 53 سال کی عمر میں وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں رات کی تاریکی میں شہید کر دیا گیا-