پروفیسرمحمد انور جلال
آپ کا شمار اٹک کے بہترین اساتذہ میں ہوتا ہے ؛یہی آپ کا آبائی شہر ہے۔آپ کااصل نام محمد انور ملک ہے۔انور جلال کےقلمی نام سے پہچانے جاتے ہیں۔1944 میں کیمبل پور (حال : اٹک ) میں ملک عطا محمد کے گھرپیدا ہوئے۔1959 میں گورنمنٹ ہائی سکول ( حال : پائیلٹ سکنڈری سکول)میٹرک کا امتحان پاس کیا۔1961 میںایف اے اور 1964 میںبی اے کے امتحانات گورنمنٹ کالج کیمبل پورسے پاس کیے۔1965 میں پنجاب یونی ورسٹی اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے اردو کی سند حاصل کی۔10 /فروری 1966 میں گورنمنٹ سرور شہید کالج گوجر خان میںاردوکے لیکچررکی حیثیت سےتقرر ہوا۔جون 1966 میں گورنمنٹ کالج تلہ گنگ تبادلہ ہوا۔جنوری 1968 میں گورنمنٹ کالج کیمبل پور چلے آئے ۔یہاں آپ نے طویل مدت گزاری۔یہیں سے آپ شدید بیماری کے سبب 2001 میں ریٹائر ہو گئے۔
آپ نے کالج کی ادبی فضا کو بنانے سنوارنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔آپ نے آپنے آپ کو طلبہ کے لیے وقف کیے رکھا۔سٹوڈنٹس یونین اوربزم ادب کے انچارج رہے اور اس بزم کو ہر طریقے سے فعال رکھا۔طلبہ کی تقریری صلاحیتوں کو نکھارنے،مشاعروں اور افسانہ نویسی کے بین الکلیاتی مقابلوں میں شرکت کے لیے دن رات کام کیا اور کئی میڈل حاصل کیے جن میں پنجاب یونی ورسٹی کا “بابائے اردومولوی عبدالحق گولڈ میڈل” بھی شامل ہے۔کالج کے مجلے”مشعل”کے مدیر رہے۔اس کے علاوہ بھی گورنمنٹ کالج اٹک کے لیے آپ کی بے پناہ خدمات ہیں۔
بنیادی طور پر افسانہ نگار ہیں۔آپ کے افسانے ملک کے معروف رسائل میں چھپتے رہے لیکن 2020میں ان کےافسانوں کا پہلا مجموعہ“صبح کا انتظار“ منظر عام پر آیا۔سیاست سے کوئی باقاعدہ تعلق نہیں تھا لیکن ذوالفقار علی بھٹو سے عقیدت کی وجہ سے برسوں پیپلز پارٹی کی پرجوش حمایت کرتے رہے۔دمِ تحریر پاکستان انصاف سے وابستہ ہیں۔جاپان کی سیاحت کر چکے ہیں ۔ 2011 میں اٹک چھوڑ کر اپنے بیٹے کے پاس لاہور چلے گئے۔وہیں مقیم ہیں۔
ایم فل
پروفیسر اردو
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج اٹک
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔