“ریاست الینوائس میں پنجابی زبان کے مہینے کا اعلان”: ایک تاریخ ساز فیصلہ”
گورنر جے بی پرٹزکر کی طرف سے فروری 2024 کو ریاست الینوائس میں پنجابی زبان کا مہینہ قرار دینے کا حالیہ اعلان ریاست کی جانب سے دنیا بھر میں پنجابی زبان کی بھرپور ثقافت اور مقبولیت کے اعتراف کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک غیر ملکی ریاست کے زبان دوست گورنر کے اس اعلان کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے آئیے پنجابی زبان کے تاریخی سیاق و سباق کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ریاست الینوائس میں پنجابی بولنے والے کمیونٹی کے اپنی زبان کو کسی غیر ملک میں زندہ رکھنے کے بارے میں کیے گئے لیے اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔
پنجابی زبان ہندوستان اور پاکستان کے پنجاب کے علاقوں میں کثیر تعداد میں بولی جانے والی اردو سے بڑی زبان ہے اور یہ زبان اب دنیا بھر میں نویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بن گئی ہے۔ پنجابی زبان کی عالمی سطح پر موجودگی جنوبی ایشیا سے باہر غیر ممالک تک پھیلی ہوئی ہے، یہ زبان ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ ساتھ برطانیہ، ریاستہائے متحدہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں کافی کمیونٹیز بولتے ہیں، لیکن پاکستان میں یہ زبان امتیازی سلوک کا شکار ہے، سندھیوں نے تو اپنے شناختی کارڈ، ڈومیسائل، عدالتی سمن اور نکاح نامے تک ہر چیز سندھی میں بنائے ہیں لیکن پاکستان میں موجود پنجابی کمیونٹی احساس کمتری کا شکار ہیں میں نے کسی پنجابی کو اپنے بچوں کے ساتھ پنجابی زبان میں بات کرتے ہوئے نہیں سنا، وہ اپنے گھر میں بچوں کے ساتھ اردو یا انگریزی زبان میں بات کرتے ہیں، جب میں نے اپنے پنجابی دوست کو اپنے بچوں کے ساتھ اردو میں بات کرتے ہوئے ٹوکا تو انہوں نے کہا کہ بچوں سے پنجابی میں بات کرنے سے بندہ گنوار سا لگتا ہے اس لیے ہم بچوں کے ساتھ ہمیشہ اردو میں بات کرتے ہیں۔ لیکن پنجابیوں کی اس احساس کمتری کا حل ریاست الینوائس کے گورنر نے نکالا ہے شاید پنجابیوں کو ان کی مادری زبان پر رحم آئے اور وہ گھر سے باہر نہ سہی بلکہ کم از کم اپنے گھر کے اندر ہی اپنے بچوں سے ساتھ ان کی مادری زبان میں بات کرکے اپنی زبان کا حق ادا کریں، ریاست الینوائس میں 50,000 سے زیادہ پنجابی بولنے والوں کے گھر موجود ہیں یہ زبان دوست غیر ملکی ریاست اور اس کے زبان دوست گورنر اپنی سرحدوں کے اندر لسانی اور ثقافتی تنوع کو تسلیم کرکے پنجابی زبان پر احسان عظیم کیا ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے شکاگو کی پنجابی کلچرل سوسائٹی نے ریاست الینوائس کی پنجابی بولنے والی کمیونٹی کے ساتھ مل کر پنجابی زبان، ادب، آرٹ اور روایات کے تحفظ اور اشتراک میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ ریاست الینوائس کے زبان دوست گورنر کی طرف سے تحریری طور پر یہ اعلان صرف لسانی تنوع کا اعتراف نہیں ہے بلکہ ریاست الینوائس کے سماجی اور ثقافتی تانے بانے میں پنجابی بولنے والوں کے تعاون کا جشن بھی ہے۔
اگر پاکستان میں موجود پنجابی سنجیدگی سے اس بات پر غور کریں تو اس اعلان کی بہت بڑی اہمیت ہے، ملک بھر میں 750,000 سے زیادہ پنجابی بولنے والے امریکیوں کے ساتھ ریاست الینوائس پنجابی ثقافتی تحفظ کے لیے ایک مرکز کے طور پر نمایاں ہے۔ گورنر پرٹزکر کا اعلان پنجابی زبان اور ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ان کی زبان دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس اقدام سے ریاست میں پنجابی بولنے والوں میں اپنائیت اور فخر کا احساس پیدا ہوگا۔
اگرچہ ریاست الینوائس کے گورنر جے بی پرٹزکر کا یہ اعلان ایک قابل ستائش اقدام ہے لیکن اس عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ریاست الینوائس میں نے موجود پنجابی کمیونٹی کی طرف سے بھی مسلسل کوششوں کی ضرورت ہوگی۔ ریاست کے حکومتی اداروں، تعلیمی اداروں، اور کمیونٹی تنظیموں کے درمیان تعاون پر مبنی اقدامات پنجابی زبان کے تحفظ کے پروگراموں اور ثقافتی تبادلے کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہونگے۔ پنجابی زبان کے کورسز، ثقافتی تقریبات، اور بین الثقافتی مکالمے کی معاونت پنجابی بولنے والی کمیونٹی کو ریاست الینوائس کے وسیع تر منظر نامے میں مزید مربوط کر سکتی ہے۔
مزید یہ کہ پنجابی زبان کی تعلیم اور ثقافتی بیداری کی مہمات کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے سے ان اقدامات کی رسائی اور اثرات کو مزید وسعت دے سکتا ہے۔ ثقافتی تعاملات کی حوصلہ افزائی کرنے سے نہ صرف پنجابی کمیونٹی کے اندر تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ تمام رہائشیوں کی زبانوں کے لیے ایک زیادہ جامع ادبی منظر نامے کو فروغ دینے میں ملے گا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ریاست الینوائس کے گورنر پرٹزکر کا اعلان ریاست میں لسانی تنوع کو تسلیم کرنے اور اس کا جشن منانے کی طرف ایک مثبت پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ریاست کے گورنر نے فروری 2024 کو پنجابی زبان کا مہینہ قرار دیا ہے، یہ اقدام ریاست کے لیے ایک جامع ماحول کو فروغ دینے کے لیے اپنے عزم کو تقویت دینے کا ایک موقع ہے جہاں متنوع لسانی اور ثقافتی اظہار کی قدر کی جاتی ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکومت پاکستان بھی پاکستان میں بولی جانے والی اکہتر سے زائد مادری زبانوں کے لیے بھی ریاست الینوائس کی طرح اقدامات کرکے اپنا فریضہ پورا کرے۔ امید ہے کہ پاکستان اس سلسلے میں جلد لسانی پالیسی کا اعلان کرے گی۔ ان شا الله
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔