پڑسانگ، پسار، کوٹھڑی اور پوچا

پڑسانگ، پسار، کوٹھڑی اور پوچا

کچے گھروں کا برآمدہ پسار کہلاتا تھا ۔ یہ سٹنگ روم کا کام دیتا تھا ۔مجھے پکے گھروں کے صرف دو برآمدے یاد پڑتے ھیں ۔قاضی ضیا کا برآمدہ اور ناناجی عبدالحق صاحب کا برآمدہ۔ چھوٹے سائز کے سائڈ روم کو کوٹھڑی کہتے تھے ۔ یہ تاریک کمرہ سٹور روم ہوتا تھا اور بوقت ضرورت پرائویسی کی وجہ سے لیبر روم بن جاتا تھا ۔ عارضی سائے کے لیے تین یا چاروں اطراف سے کھلے سائیبان کو چھپر کہتیے ہیں۔ چھپر لوگ خود ہی بنا لیتے تھے ۔ اس کے لئے مستری صاحبان کو زحمت نہیں دی جاتی تھی ۔ انسان اور حیوان حسب ضرورت چھپر میں بیٹھ کر ہوا اور سائے سے فائدہ اٹھاتے ۔
باورچی خانہ بہت کم گھروں میں تھا ۔ بارش اور سردی کے موسم میں پسار / برانڈے میں بنی ہوئی چلھ استعمال ہوتی چھت پر جانے کے لئے سیڑھیاں (Steps)بہت کم گھروں میں تھیں ۔عام طور پر اس کام کے لیے لکڑی کے پڑسانگ (Ladder) استعمال ہوتے تھے ۔ چھت پر حفاظتی / پردے والی دیوار صرف پانچ چھ گھروں میں تھی۔اس کو فصیل کہتے تھے ۔ اکثر گھروں کی چھتیں آپس میں ملی ہوئی تھیں ۔ بچے اپنی چھت پر چڑھ کر بلونگڑوں کی طرح پولا پولا مختلف گھروں میں اتر جاتے ۔ گرمیوں میں لوگ صحن یا چھت پر سوتے تھے ۔ شام کو چارپائیاں چھت پر چڑھانا اور صبح اتارنا ایک مستقل کام تھا۔

پڑسانگ، پسار، کوٹھڑی اور پوچا


چھتوں کی لپائی کچے اور پکے دونوں قسم کے گھروں میں کی جاتی ۔ کچے گھروں میں دیواروں کی باہر سے لپائی اور اندر سے پوچا کیا جاتا تھا ۔ کچے فرش کی لپائی کو تلن کہتے تھے۔ لپائی کے لئے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ گرمالہ اور احساس زمہ داری۔ چھتوں کی لپائی کے بارے میں ملہووالا کی خواتین بہت ریگولر تھیں ۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی کسی کا چھت ٹپکنے / چونے/ Leak ہونے کی خبر سنی ہو۔

Leak سے کھاریاں سن 2000 کا واقعہ یاد آگیا۔ ایک دن بیگم صاحبہ نے بتایا کہ پڑوس والی بھابی کہہ رہی تھیں جونہی ٹینکی لیک کرنے لگتی ہے ہم جلدی سے موٹر بند کر دیتے ہیں۔
میں نے بیگم صاحبہ سے پوچھا کہ لیک کرنے کو سلیس اردو میں کیا کہتے ہیں ۔ فرمانے لگیں وگنا عرض کیا وگنا کو انگریزی میں Overflow کہتے ہیں۔ اور Leak…کو سلیس اردو میں ٹپکنا / چونا کہتے ہیں ۔ پس ثابت ہوا کہ پڑوس والوں کی ٹینکی لیک نہیں کرتی اورفلو کرتی ہے۔کچھ حضرات میں عقل اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ لوگ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ملک صاحب کا عقل گٹیاں / ٹخنوں سے وگ رہا ہے ۔
لپائی کے لئے سر پر اٹھا کر پانی اور مٹی لانا خواتین کی ذمہ داری تھی۔ مٹی گھولنے ( لپائی کے لئے تیار کرنا) کا عمل گھانی گھولنا کہلاتا ہے۔ یہ کام مردوں کے ذمہ تھا۔ 1974 کی بات ہے میں مٹی گھول رہا تھا ۔ مٹی میں کھڑا پانی اور بھوسا پاؤں سے مکس کر رہا تھا ۔ امی جان کھڑی نگرانی کر رہی تھیں۔ نانا جی نےآکر ایف ایس سی کے ریزلٹ کی مبارک دی اور بتایا کہ عبدالسلام کے 697 نمبر آئے ہیں ۔

[email protected] | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

پھول سے لپٹی آگ کا شاعر

ہفتہ مارچ 4 , 2023
شاعر عام آدمی سے مختلف، منفرد اور حساس انسان ہوتا ہے اور یہ اختلاف اس کی تخیلاتی صلاحیتوں کی وجہ سے رونما ہوتا ہے
پھول سے لپٹی آگ کا شاعر

مزید دلچسپ تحریریں