تیرگی سے خفا یا علؑی یا علیؑ
روشنی کا دیا یا علؑی یا علیؑ
بے کسوں کو کبھی ڈر عدو سے نہیں
جن کا مشکل کشا یا علؑی یا علیؑ
عہدِ کر کے وفا سے پهرا نہ کبھی
مرتضیٰ باوفا یا علؑی یا علیؑ
بسترِ مصطؐفیٰ پہ رہے رات بھر
رب سے لے کے رضا یا علؑی یا علیؑ
کربلا سے نجف پھر رہی ہے صبا
دے رہی ہے صدا یا علؑی یا علیؑ
مشکلوں پہ پڑی جب بھی مشکل بڑی
مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ
جبرِ سلطان کے ڈر میں ہو مبتلا
اُس کا بھی آسرا یا علؑی یا علیؑ
جنگِ خیبر ہوئی تو پتہ چل گیا
تیز تر با خدا یا علؑی یا علیؑ
کاش حُب دار اُن کے کسی روز بھی
چوم لے نقشِ پا یا علؑی یا علیؑ
سید حبدار قائم آف اٹک
