سیاست سے سیاحت

سیاست سے سیاحت

ٹمن پنجاب کا اہم گاوں جو شہر میں آپ گریڈ ہونے کے مرحلے میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انکڑ کے کنارے سحر انگیز نظاروں اور سر بلند چوٹیوں والی وادی اگر کسی اور علاقے میں ہوتی تو اس کے کناروں پر پکنک سپاٹ بن چکے ہوتے اور علاقے بھر سے لوگ اپنے بچوں کو چھٹیاں انجوائے کرانے کے لئے آتے۔ وادی ٹمن کے حسن کو ، اس میں بہتےصاف پانی کو اور اس پانی کے نیچے “سونے کی ریت” کے جزیرے کے حسن کی دلکشی میں کشش پیدا نہ ہو سکی ۔نہ تو کسی قلم کار نے اس حسین وادی کے حسن کو آشکار کیا، نہ ہی کسی شاعر کی غزل کا موضوع بن سکا اور نہ ہی کوئی مصور اس کے نظاروں کا شاہکار تخلیق کرکے دلوں کی آرٹ گیلری میں نمائش کے لئے پیش کرسکا۔ سیاست دانوں کی تخلیقی حسن اگر گلیوں اور نالیوں سے آگے بڑھتا تو وادی ٹمن کے دونوں کناروں کو علاقائی سیاحت کے لئے مختص کرچکے ہوتے جس سے علاقائی ترقی اور بزنس کو سپورٹ ملتی۔
سردار ممتاز خان ٹمن نے شکاری سیاحت کو فروغ دیا جس کی وجہ سے صوبہ سرحد سے خرگوش کے شکاری اور پنجاب اور جنوبی پنجاب تک باز اور تیتر کے شکار کے لئے قافلے آتے رہے جس سے باہمی تعلقات کو فروغ ملا۔ اس علاقے میں ہر سال موسمیاتی ہجرت کرنے والےکونج،بٹیرے اور کئی انواع کے پرندے آتے ہیں یہ علاقہ وائلڈ لائف کے لئے محفوظ پناہ گاہ بھی ہے۔ سردار منصور حیات ٹمن جو معاشی گرو کے طور پر شناخت رکھتےہیں اور جن کی عالمی سیاست، معیشت اور زراعت پر گہری نظر ہے جو زراعت سے عملی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ سردار محمد حیات خان ٹمن سے یہ خاندان زراعت کی جدت کے لئے مصروف کار ہے۔ ایگرو و فروٹ ٹورازم کی طرف علاقے کو موڑ کر علاقائی ترقی میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی پولیٹیکل ٹورازم پر ہیں واپس آتے ہیں تو ان سے بھی مستقبل میں علاقائی سیاحت پر ڈیل ہو سکتی ہے کیونکہ سیاسی ڈیل تو وہ پہلے کر چکے ہیں۔ حافظ عمار یاسر سے سیاحتی فروغ کے لئے دعا کی استدعا کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ خود بھی ریلیجس ٹورازم پر ہیں۔
سردار فیض ٹمن نے وادی ٹمن میں پہلا فارم ہاوس تعمیر تو کر لیا ہے لیکن اس میں کوئی سیاحتی تقریب کا انعقاد ابھی تک نہ ہو سکا اگر کسی ٹوارازم کے وفاقی یا صوبائی وزیر ٹورازم کو دعوت دیتے اور اپنے فارم ہاوس سے پوری وادی کا نظارہ کرا کر اس میں اہم کردار ادا کر تے تو منزل آسان ہو سکتی ہے۔،ڈپٹی کمشنر ضلع چکوال بھی ترقیاتی کاموں کے لئے کوشاں ہیں ان سے بھی ریت فنڈ کو سیاحت فنڈ میں بدلنے کا کہا جا سکتا ہے۔میڈیا کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ صوبائی صوبیدار بھی انہیں کی برادری سے ہے۔ امیدوار صوبائی اسمبلی ملک شیر یار اعوان جو سیاسی طور پر متحرک بھی ہیں اور بیوروکریسی سے ان کی رشتہ داری بھی بنتی ہے۔ڈاکٹر شہروز خان ٹمن اور سردار سعد حیات ٹمن واٹر سپلائی اسکیم کی طرح باہمی فلاحی اشتراک اور زمان فاونڈیشن کے مالی تعاون سے انکڑ کے کنارے پارک کے لئے پہلے سے مختص پلاٹ پر فیملیز اور بچوں کا تفریحی پارک بنانے میں پہلا قدم اٹھا سکتے ہیں۔کھوئیاں ویلفئر سوسائٹی جو عوامی اور فلاحی کاموں میں آگے بڑھی ہے، جن کے پاس اورسیز ڈونرز بھی ہیں اگر اس کے منتظمین کھوئیاں سے باہر نکل کر اپنے آپ کو علاقائی منظر نامے میں آگے بڑھانا چاہتے ہیں تو وہ بھی آسانی سے انٹرنیشنل ڈونر سے انکڑ کی کسی چوٹی پر پہلا سیاحتی پوائنٹ بنوانے کے لئے رضامند کر سکتے ہیں۔ سیاحتی پراجیکٹ کو ابتدائی شکل میں کسی پہاڑی چوٹی پر سردار ممتاز خان ٹمن کے چھپر کی طرح ، بیٹھنے کے بینچوں اور ٹک شاپ سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹمن کو تیز ترین ترقی کی طرف لے جانے میں آگے کون بڑھتا ہے؟
ویران اور بے نام وادی کو ٹرک ٹرانسپورٹرز ٹمن نے اپنے ٹرکوں کے پیچھے “وادی ٹمن” لکھ کر پہلی بار قومی سطح پر ٹمن کے حسن میں کشش پیدا کی ۔صوبہ پنجاب اس کی لیز کی نیلامی سے سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی وصول کرتا ہے ۔ طاقت ور محکمے کو کون کہے کہ( ساڈا حصہ ایتھے رکھ) لیکن ٹمن کے
پرجوش نوجوان ایسا کہہ بھی سکتے ہیں اور “سونے کی ریت” سے علاقائی ترقی کا حصہ مانگ بھی سکتے ہیں۔ سیاست دان اگر ہر سال ٹمن ریت فنڈ کو سیاحت فنڈ کے لئے مختص کرالیتے تو اسلام آباد سےکم فاصلے اور کم وقت کی وجہ سے انٹرنیشنل ٹورسٹ متوجہ ہو تے۔ موٹر وے اور سی پیک کے درمیان ہونے کی وجہ سے سڑک سے ملحقہ علاقے مستقبل کا دوبئی بن سکتے ہیں۔
ضلع تلہ گنگ اپنے ساتھ صنعتی پسماندگی بھی لایا ہے اس ضلع کو صنعتی ترقی میں آگے بڑھانے کے لئے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ضلع تلہ گنگ کا ہنگامی بنیادوں پر اجراء کراکر فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ زمانہ سیاسی، معاشی اور معاشرتی جمود کو نئے جہتوں میں بدل کر عالمی رجحانات کی تیز ترین رفتار سے ہم آہنگ ہو کر نئی روایات قائم کرنے والا ہے۔ ہمارا علاقہ ایگرو، فروٹ بیسڈ انڈسٹری، کو فروغ دے کر ایکسپورٹ کی طرف بڑھ سکتا ہے، ٹنل ویجیٹیبل اور فروٹ فارمنگ کے ساتھ مونگ پھلی کی پیداوار کو برینڈڈ کرنے سے انڈسٹریل کمرشل کرنے تک تکنیکی اور مشاورتی مرکز قائم کرنے کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔ ہمارے نوجوانوں میں غیر معمولی ذہانت اور اہلیت ہے اگر انہیں بنیادی معلومات اور پروفیشنل سکلز فراہم کر دی جائیں تو علاقائی ترقی کے فروغ کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کے عفریت کو بھی قابو کیا جا سکتا ہے ۔وفاقی اور صوبائی ٹورازم کے محکموں کو کون بتائے کہ دنیا اپنی معیشت کے استحکام کیلئے سیاحت کو بڑھا رہی ہے “وادی ٹمن” کو سیاحت کے لئے مختص کیا جائے، اس کے حسن کو آشکار کرکے ایگری ٹورازم اور ویلج ٹورازم پر بہت کام ہو سکتا ہے۔ حکومت پنجاب ٹورازم فارمنگ کے لئے ایگرو اینڈ فروٹ فارمز کے لئے معاونت کرے۔
سیاحت کے بھی کئی پہلو اور بہت سے روپ ہیں۔ سیاحت میں مذہبی سیاحت کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ متواتر بڑھتی رہتی ہے۔پولیٹیکل ٹورازم بھی سیاحت کا اہم جزو ہے۔سیاست کے کئی نامور سیاسی تاجدار سیاسی سیاحت کے لئے اس علاقے میں آتے بھی رہے ہیں اور اسے دوسرا گھر بھی کہتے رہے ہیں۔یہ سیاسی سیاحت کا ہی کمال ہے کہ کئی مقامی سیاسی خانوادے زیرو پتی سے کروڑ پتی بن گئے سیاحت کا کوئی بھی روپ ہو علاقے کو مستفید کرتا ہے۔ اہل علاقہ کے وکلاء بھی “سونے کی ریت” کی آمدن کو ٹمن کی ساحتی ترقی کے لئے مختص کرانے
عدالت میں جا سکتے ہیں۔ ٹمن کے سیاست دان بھی اگر چاہیں تو علاقائی سیاحت کو سیاست کی طاقت سے فروغ دے
سکتے ہیں۔

Title Image by Cindy Lever from Pixabay

کالم نگار | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

جب کتابوں کی جگہ ڈائنوسار آباد ہونگے

اتوار نومبر 12 , 2023
انسان نے روئے زمین سے اتنا خزانہ حاصل نہیں کیا ہے کہ جتنا اس نے اپنے دماغ میں غوطہ زن ہو کر دریافت کیا ہے
جب کتابوں کی جگہ ڈائنوسار آباد ہونگے

مزید دلچسپ تحریریں