عاصم بخاری گل و بلبل، طوطا و مینا اور محبوب کی آنکھوں کے قصیدے نہیں لکھتے بلکہ معاشرے کو سدھارنے کے گُر استعمال کرتے ہیں
میانوالی
ان کی شاعری خال و خدِ محبوب کی تازہ کاری نہیں ہے بل کہ سماج کےبدلتے رنگوں کی عکاس بھی ہے اور جذبات کی بے کلی اور احساس کی کمیابی کا نوحہ بھی۔
ادب کے ساتھ محبت کا جو عملی اظہار مقبول ذکی مقبول کے ہاں ہمیں ملتا ہے آج کے شاعروں ادیبوں میں وہ جذبہ کم کم ہی دکھائی دیتا ہے۔اردو سرائیکی شاعر ہیں
تلوک چند محرومؔ انسان دوست، بااخلاق اور وسیع القلب انسان تھے۔ ہر مذہب کے پیشواؤں کے لیے ان کے دل میں بے حد احترام تھا۔
سوشل میڈیا کی یلغار ہے۔ قاری کتاب سے بہت دور ہوتا جارہا ہے۔ بے جا طوالت کو ترک نہ کیا گیا تو کتاب بینی اور کتاب خوانی مزید کم سے کم ہوتی جائے گی۔