ضمیر بخاری ایک جھلک

ضمیر بخاری ایک جھلک

تحریر : مقبول زکی بھکر

سید ضمیر الحسن جن کا ادبی نام سید ضمیر بخاری ہے ۔خانوادہ نقوی و بخاری سادات کے چشم و چراغ ہیں۔ 22 اکتوبر 1978ء کو میانوالی کے ایک مضافاتی گاؤں پکی شاہِ مردان میں غلام قاسم شاہ کے گھر انے میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں میں حاصل کی ۔ میٹرک کے بعد گورنمنٹ کالج میانوالی سے ایف اے کیا ۔بی اے 2000ء میں اور ایم اے انگلش 2005ء میں پنجاب یونی ورسٹی سے پاس کیے ۔ فارسی زبان وادبیات سے شغف کی بدولت ایم اے فارسی پنجاب یونیورسٹی سے اعزازی نمبروں سے پاس کیا ۔ ایم اے اردو 2007ء میں علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی سے کیا ۔ اس کے بعد ایم فل اردو 2011ء میں علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی سے کیا ۔ اور اس کے بعد علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی اسلام آباد سے ۲۱۰۲ء میں پی ایچ ڈی اردو پروگرام میں شامل ہو کر 2017ء میں اپنا مقالہ ٫٫ پنجاب میں غیر افسانوی تخلیقی اردو نثر کا ارتقا ،، (1900ء۔1950ء) حتمی جانچ کے لیے شعبہ اردو علامہ اوپن یونی ورسٹی اسلام آباد میں داخل کرایا۔ 2022ء میں پی ایچ ڈی اردو کی ڈگری حاصل کی ۔


23 مئی 2012ء سے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا اور اردو لیکچرار کے طور پر تعینات ہوئے ۔ فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج کھاریاں کینٹ میں اپنی خدمات سر انجام دیں ۔ 2 دسمبر 2017ء پنجاب پبلک سروس کمیشن سے اسسٹنٹ پروفیسر اردو کے طور پر ڈائریکٹ سیلکشن ہوئی اور گورنمنٹ آف پنجاب میں گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج میانوالی میں بطور صدر شعبہ اردو اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔

سلسلہ روزگار کی وجہ سے مختلف شہروں میں قیام کیا ۔سرگودھا کی ادبی محفلوں میں بھی شمولیت کا اعزاز نصیب ہوا جہاں ڈاکٹر وزیر آغا، ڈاکٹر انور سدید ، سلیم آغا قزلباش ، پروفیسر طارق حبیب ، شاکر کنڈان ، ڈاکٹر شفیق آصف ، غلام جیلانی اصغر جیسی ادبی شخصیات سے استفادے کا موقع بھی ملا ۔ تحقیق کی وادی میں جب قدم رکھا تو پروفیسر امریطس ڈاکٹر وحید قریشی سے استفادے کا موقع ملا جس کی بدولت ان کا قلم سے رشتہ اور مضبوط ہوا ۔ بعد ازاں انھیں جن شخصیات سے استفادے کا موقع ملا ان میں عاصم بخاری ، ڈاکٹر سفیر اختر ، ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر ، ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد ، ڈاکٹر محسنہ نقوی ، ڈاکٹر طیب منیر ، محمد حامد سراج ، ڈاکٹر غفور شاہ قاسم ، گلزار بخاری ، علی اعظم بخاری ، پروفیسر انیس الحسنین نقوی ، علی یاسر شامل ہیں۔

ضمیر بخاری ایک جھلک

میانوالی کے اس ادبی خاندان سے ان کا تعلق ہے جو تاریخ ادب میانوالی میں اپنی ایک شناخت رکھتا ہے ۔ شعر و ادب کے گھرانے کے یہ فرد نثری حوالے سے اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں ۔ اردو صنف نثر اور اس میں پنجاب پر ان کی تحقیقی کاوشیں قابل قدر ہیں ۔ اس حوالے سے ان کے مقالات نیشنل اخبارات اور ایچ ای سی کے رسائل میں بھی شائع ہو چکے ہیں ۔ ان کی نثری کاوشیں مطبوعہ اور غیر مطبوعہ درج ذیل ہیں ۔

تصانیف :

مطبوعہ تصانیف : میانوالی میں اردو نثر کا ارتقا ، مثال پبلی کیشنز ، فیصل آباد ، 2006ء

برلب اباسین : کیو ذی ویژن پبلی کیشنز،لاہور ، اسلام آباد ، 2017ء

ارژنگ اقلیم سخن : ارسلان پبلی کیشنز ملتان ، 2022ء

قندیل اقلیم سخن : ارسلان پبلی کیشنز ملتان ، 2023ء

غیر مطبوعہ تصانیف : پنجاب میں تخلیقی اردو نثر کا ارتقا (1900ء۔1930ء)

پنجاب میں غیر افسانوی تخلیقی اردو نثر کا ارتقا (1900ء۔1950ء)
***

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

تاآنکہ نظام حکومت نہیں بدلا جاتا

منگل جنوری 23 , 2024
رائج نظام سے قوم و ملک کے لیئے خیر کا دریا بہہ نکلنے کی امید رکھنے والے لوگ بھولے بادشاہ ہی نہیں بلکہ وہ ‘مہا بادشاہ’ بھی ہیں۔
تاآنکہ نظام حکومت نہیں بدلا جاتا

مزید دلچسپ تحریریں