سنہرے لوگ اور مقبول ذکی

سنہرے لوگ …… اور مقبول ذکی

تحریر : پروین سجلؔ لاہور


ہر زمین کی مٹی اپنا مزاج رکھتی ہے ……اس کے موسمی مزاج کا اپنا انداز اور ہَوا کا رخ بھی اپنا ہوتا ہے…… اسی کے اثرات وہاں کے ہر ذی روح کو اپنے حصار میں لیے رکھتے ہیں، اسی حوالے سے آج کے معروف شاعر ادیب ہیں جن کا تعلق بھکر سے ہے وہ ایک متحرک ادبی شخصیت ہیں …… کچھ نہ کچھ کرنے کا سودا ان کے مزاج کا حصہ ہے اسی باعث ”سنہرے لوگ“ کے نام سے ایک مستند کتاب ان کی کاوش کا خوبصورت اظہار ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ سہنرے قول جیسے”سنہرے لوگ“ ہی معاشرے کی اساس ہوتے ہیں ……”سنہرے لوگ“ میں ۷۲ لوگ ہمارے ادب کی پہچان ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی شان اور آن بھی ہیں کیوں کہ ایسے لوگ ہی فکر کو مہمیز کرتے ہیں اور آنے والی نسلوں کو ہَوا کا رخ جانچنے کی صلاحیت عنایت کرتے ہیں۔اس حوالے سے ایلیٹ اپنے ایک مضمون ”کلاسیک کیا ہے“ میں فکر انگیز بات کی ہے کہ:
”کسی ادب میں رسوخ اور پختگی اس سوسائٹی کے افکار کا عکس ہے۔جس میں ادب پیدا ہوتا ہے۔ایک مصنف اپنی انفرادی حیثیت میں مثلاً شیکسپیئر یا ورجل،زبان کو ترقی دینے کی بہت کچھ صلاحیت رکھ سکتا ہے لیکن وہ زبان کو رسوخ اور پختگی کی منزل تک تبھی لے جا سکے گا جب کہ اس کے پیش روؤں نے اپنی تصانیف میں زبان کو اس کے آخری تکمیلی اثر اور درستی کے لیے تیار کر دیا ہو۔ چنانچہ ایک پختہ اور بارسوخ ادب ہمیشہ اپنے پیچھے ایک تاریخ کا حامل ہوتا ہے۔ایسی تاریخ جو محض واقعات کو گوشوارہ یا روزنامچہ یا ایں وآں قسم کی تحریروں اور مسودوں کا ڈھیر نہیں ہوتی بلکہ زبان کے لاشعوری اور خود کار ارتقا کے ذریعے اس طور پر از کود مرتب ہو جاتی ہے کہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے بھی اپنی امکانی قوتوں کا احساس دلاتی ہے۔“(حوالہ،مغربی تنقید کا مطالعہ،افلاطون سے ایلیٹ تک)
”سنہرے لوگ“ کتاب میں پہلا انٹرویو ایک معروف شاعرہ جن کا ادبی کام اپنا آپ حوالہ ہے یعنی محترمہ زیب النسا زیبی سے بہت مدلل گفتگو کی گئی ان کے کام کی کئی جہات سے زمانہ روشناس ہے۔اسی طرح ڈاکٹر محمد اشرف کمال،ڈاکٹر محسن مگھیانہ،ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم جیسی اہم شخصیات شامل ہیں جب کہ خواتین کی تعداد غالباً تین ہے جوکہ نہ ہونے کے برابرہے۔

سنہرے لوگ اور مقبول ذکی


شاعر مصنف مقبول ذکی نے کتاب میں ایسی کئی شخصیات کو اثاثہ بنایا……کیونکہ اس کتاب کا حسن یہی سنہرے لوگ ہیں۔یہ انٹرویو ملک بھر کی مختلف ادبی شخصیات کی ادبی حیات کا ذخیرہ ہے جس میں کسی بھی شخصیت کے ادبی اور اس کے مزاج و فکر کاحوالہ دکھائی دیتا ہے …… یہ سچ ہے کہ ایسے ”سنہرے لوگ“ ہی کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتے ہیں۔
دیکھا جائے تو مقبول ذکی نے ”سنہرے لوگ“ کے ذریعے ایک ادبی تاریخ رقم کرنے میں اپنے حصے کا چراغ جلا کر اہم کام سر انجام دیا ہے۔ جس سے ادیب و شاعر کے حوالے سے اس کے مقام و مرتبہ کی کاوش لائق تحسین ہے۔ دیگرخاص طور پر یہ کتاب ادیب شاعر کے ضمن میں تحقیقی کام کرنے والے کے لیے طلبہ و طالبات کے لیے اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔
جیسے کہ بھکر کے لوگ کیا جہاں جہاں سرائیکی ادب کا قاری ہے مقبول ذکی کے ادب شناس جوہر سے واقف ہے …… اس کی اپنی بھی کتب سرائیکی میں شائع ہو چکی ہیں ……جن میں سلام،منقبت کے حوالے سے ”سجدہ“ ہے جب کہ دوسری کتاب ”منتہائے فکر“ بھی اسی فکر کی عکاسی کرتی ہے۔مقبول ذکی کی شعری کتب کے حوالے سے مولانا حافظؔ شیرازیؒ کے یہ اشعار دیکھئے کیا خوب ترجمانی ہے:
؎حافظا؎ گر قدم زنی در رہِ خاندانِ عشق
بد رقہئ رہت شود ہمتِ شحنہئ نجف
ترجمہ: اے حافظؔ اگر تو خاندانِ عشق کے راستہ پر قدم رکھے گا۔ نجف کے کوتوال کی باطنی توجہ تیرے راستہ کی رہبر ہو گی۔“
”سنہرے لوگ“ کتاب کے ذریعے شاعر،مصنف خود بھی اس میں شامل نظرآتا ہے کیونکہ ایک پنجابی کی غزل مقبول ذکی نے کسی اورکے لیے لکھی مگر مجھے اس میں خود مقبول ذکی دکھائی دیتا ہے۔لہٰذاان اشعارکے ساتھ اجازت:
؎رکھے سوچ دا پلڑا بھاری ……اوہدے اکھرا ں وچ جمال اے
؎سچے موتی ونڈدا پھر دائے ……مقبول ایہ رہندا سبھ دے نال اے
٭……٭

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

سستی شہرت کا جنون

ہفتہ جولائی 8 , 2023
ہر معاشرے میں کچھ جنونی اور انتہا پسند لوگ ہوتے ہیں جن کو معاشرے کا حصہ بنانے کے لئے ترقی یافتہ ممالک ان کو تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ
سستی شہرت کا جنون

مزید دلچسپ تحریریں