ابدالی میزائل سسٹم کا کامیاب تجربہ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
پاکستان نے حالیہ دنوں میں زمین سے زمین تک مار کرنے والے جدید میزائل سسٹم "ابدالی” کا کامیاب تجربہ کر کے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیتوں میں ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے بلکہ دشمن قوتوں کو واضح پیغام بھی دیا ہے کہ پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے اور پاک افواج ہر لمحہ مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان کا دفاعی نظریہ ہمیشہ سے دفاعی حکمتِ عملی پر مبنی رہا ہے۔ قیامِ پاکستان کے فوراً بعد سے ہی ہمسایہ ملک بھارت کی جانب سے دہشت گردانہ پسندانہ عزائم اور مسلسل جارحیت نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ نہ صرف روایتی دفاعی نظام کو مضبوط کرے بلکہ ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی میں بھی خود انحصاری حاصل کرے۔ 1974ء میں بھارت کے پہلے ایٹمی دھماکے اور پھر 1998ء میں بھارت کے دوبارہ دھماکوں کے بعد، پاکستان نے چاغی کے پہاڑوں میں ایٹمی تجربات کر کے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بحال کیا۔
ابدالی میزائل پاکستان کے بلیسٹک میزائل نظام کا اہم جزو ہے جو "ہتف-II” پروگرام کا حصہ ہے۔ اس کی مار 450 کلومیٹر ہے اور یہ زمین سے زمین تک ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل موبائل پلیٹ فارم یعنی TEL (Transporter Erector Launcher) سے فائر کیا جاتا ہے جس سے یہ ہر طرح کے جغرافیائی اور موسمی حالات میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس تجربے کا مقصد فوجی یونٹس کی آپریشنل تیاری، نیویگیشن سسٹمز اور میزائل کی maneuverability یعنی فضائی راستے میں رخ بدلنے کی صلاحیت کی جانچ کرنا تھا۔ اس میزائل میں جدید انرشیل اور GPS نیویگیشن نظام نصب ہیں جو اسے ہدف پر درست مار کی صلاحیت دیتے ہیں۔
ابدالی میزائل کا حالیہ تجربہ دراصل پاکستان کے اس اسٹریٹیجک ویژن کی جھلک ہے جو "Minimum Credible Deterrence” یعنی کم سے کم قابلِ اعتماد دفاعی صلاحیت کے اصول پر مبنی ہے۔ بھارت کی جانب سے سرحدی کشیدگی، پلوامہ جیسے واقعات اور فالس فلیگ آپریشنز کے تناظر میں پاکستان کو اپنی دفاعی تیاریوں کو مسلسل بہتر بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
یہ بات تاریخی طور پر ثابت ہے کہ اگر پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرتا تو بھارت اپنی جارحانہ روش کے تحت کئی بار حملہ آور ہو چکا ہوتا۔ ابدالی جیسے میزائل پاکستان کی ٹیکٹیکل ڈیٹرنس کی لڑی میں اہم کڑی ہیں جو دشمن کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رکھتی ہیں۔
بھارت مسلسل اپنے روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کر رہا ہے۔ روس، امریکہ اور اسرائیل سے حاصل کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ جنگی تیاریوں میں اضافہ کر رہا ہے، جو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ ایسے میں پاکستان کا دفاعی نظام، خاص طور پر میزائل ٹیکنالوجی، جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
ابدالی میزائل کے علاوہ پاکستان نے فَتح-I اور فَتح-II جیسے جدید راکٹ آرٹلری نظام، غزنوی اور شاہین-I جیسے بلیسٹک میزائل، بابر، رعد، حربة اور ضرب جیسے کروز میزائل، اور اَنزا، فیم-92 اسٹنگر، اور HQ-9 جیسے ائیر ڈیفنس سسٹمز میں بھی کامیاب پیش رفت کی ہے۔ اس تناظر میں ابدالی کا کامیاب تجربہ پاکستان کے میزائل پروگرام کی تسلسل میں اہم پیش رفت ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، اور سروسز چیفس نے اس کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور فوجی ماہرین کو مبارکباد دی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عسکری اور سیاسی قیادت دفاع وطن پر یک زبان اور پُرعزم ہے۔ قوم کو اطمینان ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ پاکستان کے دفاعی استحکام، سائنسی مہارت، اور عسکری صلاحیتوں کا عملی مظہر ہے۔ یہ تجربہ دشمن کے جنگی جنون کے سامنے ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا جانتا ہے بلکہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ابدالی، درحقیقت، دفاعِ وطن کے فولادی حصار میں ایک اور فولادی قفل ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |