اک رات مرے گھر میں وہ مہمان رہے گا
” تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا”
بے لوث محبت کے عوض جانِ تمنا
تا عمر مرے دل کا تو سلطان رہے گا
اک بار صنم تیری وجاہت کو جو دیکھے
ہر بار تجھے دیکھے یہ ارمان رہے گا
اس ملک میں قاتل کو ملے عیش ہمیشہ
سو لاکھ بھی مارے وہی سلطان رہے گا
اس نے تو بھلایا ہے مجھے ایک ہی پل میں
کب اسکو بھلانا مجھے آسان رہے گا
جس نے بھی کٹایا ہے وطن تیرے لیے سر
اُس ہیرو کا اس قوم پہ احسان رہے گا
دشمن بھی اگر پیار کی سوغات لیے ہو
اس دیس کے ہر ذرے کا مہمان رہے گا
اے کاش دکھا دے مجھے مرتے ہوئے جلوہ
پھر موت کا سہنا مجھے آسان رہے گا
مجذوب بتاتے ہیں کہ اس بار یقینا
انصاف کا قاتل بھی پریشان رہے گا
سید حبدار قائم آف اٹک