شفیق رائے پوری مشکل بات کو اتنی آسانی سے کہتے ہیں کہ سننے والا دنگ رہ جاتا ہے کہ دو لائنوں کے شعر میں بہت بڑا موضوع کتنی آسانی سے سمو دیا ہے
تبصرہ کتب
قصیدہ نور کا “نہ صرف شفیق رائے پوری کے عشق و وجدان کا مظہر بن کر ان کے حسیں جذبات کا عکاس ہے بلکہ ان کے فنی، تکنیکی جہتوں اور نزاکتوں کا آئینہ دار بھی ہے۔
سردار صاحب فطری طور پر شاعر تھے اور بہت بچپنے میں ہی شعر موزوں کر لیتے تھے میرے خیال میں شاعری ہے ہی خُدا داد صلاحیت کا نام، شاعر ہوتا ہے، شاعر بنا نہیں جا سکتا
مسکراہٹیں لب پر سجائے شگفتہ مزاج پروفیسر نصرت بخاری بھی دل گرفتہ دوستوں کیلئے مہک سے لبریز ایک خوبصورت جھونکے کی مانند ہیں
“موم کا پتھر” کیمبل پور کے معروف شاعر، ادیب و افسانہ نگار احسان بن مجید کا افسانوی مجموعہ ہے۔
یسریٰ بھی اسی معاشرے کے رِیت رواجوں میں اُلجھی ہوئی ایک نازک اندام لڑکی ہے لیکن یسریٰ سے وصال تک کے سفر میں اُسے نوجوان لڑکیوں کے جذبات کی ترجمان بنا دیا ہے
نعتیہ کتاب ایک خوبصورت ردیف خوشبو کی مفید دنیائے بسیط کے شستہ مناظر کی تصویر کشی کرتی ہے مسعود چشتی کے نعتیہ کلام ان کی فکری نظافت اور وجدانِ قلب کی روداد ہیں
آج کل عام تاثر یہی ہے کہ رسالے کی اشاعت گھاٹے کا سودا ہے۔لیکن یہ رائے قائم کرنے والوں کو عشق کی وہ کہکشاں دکھائی نہیں دیتی جو رسالہ چھاپنے والا دیکھ رہا ہوتا ہے
دنیائے سخن میں ہزاروں ستم رسیدہ سخن دان آئے اور صدائے دل سنا کر وحدت کے پردوں میں غائب ہو گئے جن کی صدا ہر کرب اور ہر خوشی میں گونجتی رہیں
صراط مودت میں سید مبارک علی شمسی کے عشقِ مصطفیٰؐ کے جام جگہ جگہ پر چھلکتے ہوئے نظر آتے ہیں آپ نثر نگار بھی ہیں شاعر بھی اور ایک معروف صحافی بھی ہیں