“میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک

“میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک

جواں ہمت قلم کار سجاد حسین سرمد کے خاکوں کا دوسرا مجموعہ “میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک ایک طویل اور تھکا دینے والی مسافت کی گواہی ہے. سرمد نے وجدان اور فنی شعور کا سہارا لے کر انتہائی بے ضرر خاکہ نگاری کرتے ہوئے کہی اور ان کہی کا پاس رکھا ہے. سرمد کا اندازِ بیاں دھیما بھی ہے اور سریلا بھی. قاری یہ گواہی ضرور دے گا کہ سرمد نے معاملات کی شدت کے بجائے اُسلوب کی شگفتگی اور بھولپن سے کام لیا ہے. نیم مزاحیہ انداز میں لطف کشید کرنا سجاد کی مہارت ہے.

“میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک


سرمد کا مسلک دل آزاری نہیں دلداری ہے اسی لیے کسی شخصیت کی جراحت کے بجائے اس نے شگفتہ انداز میں درون ذات کے پرت کھولنے کی سعی کی ہے. سرمد نے جن لوگوں پر خامہ فرسائی کی ہے تقریباً ان سب سے میرے بھی مراسم رہے ہیں اسی لیے ارشاد مغل, ارشد محمود ناشاد اور غلام ربانی فروغ وغیرہ کی تصویر کشی بھلی محسوس ہوئی تاہم ماما شبیر کا خاکہ شخصیت کی جیتی جاگتی عکاسی کا غماز ہے. امید ہے کہ خاک سے خاکہ اڑانے کے اس سفر میں بھولی بسری صورتیں ظہور پذیر ہوتی رہیں گی.

ارشاد علی (اٹک)

مدیرہ | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

جمیلہ ہاشمی کی تلاش بہاراں

منگل فروری 28 , 2023
“تلاش بہاراں” میں “تلاش معنی” کی تگ و دو کرنا سراب کے پیچھے بھاگنے کے مترادف ہے کیوں کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہیں
جمیلہ ہاشمی کی تلاش بہاراں

مزید دلچسپ تحریریں