سوانح نگاری میں دو رجحانات پائے جاتے ہیں۔ ایک بے باک اور معروضی اظہار جس میں اپنے موضوع (subject)
کی زندگی کے مثبت
جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو اپنے اردو کے استاد محمد احمد نقوی صاحب سے ایک شعر سنا
طاعت میں تارہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
آج کل اگر دیکھا جائے تو ہر طرف بچوں کی اخلاقی تعلیم و تربیت کا فقدان نظر آتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ والدین ہیں ۔
حمد و نعت کہنا کوئی معمولی بات نہیں ہے اس کام کے لیے رب العزت ان بیدار بختوں کو چن لیتا ہےجن کے دِل میں حبِ رسول ﷺکی شمع منور ہوتی ہے۔
کا غذ کی یہ مہک،یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
بظاہر نعت کا موضوع سہل معلوم ہوتا ہے لیکن در حقیقت مجموعی اعتبار سے نعت گوئی کا فن بہت دقیق ہے ۔اس میں قلم کی ہلکی سی جنبش پر بھی نظر رکھنی پڑتی ہے