اٹک نلہ

مرزا گاؤں سے مشرق “ہزارہ کی حدود تک بھیڈیاں گاؤں کے نزدیک ہرو کے داہنے کنارے والی زمینیں سوائے چند ایک مزروعہ کھیتوں کے جو ندی کے نزدیک ہیں گہری ندیوں اور نالوں کا ایک لا متناعی سلسلہ اٹک نلہ کا علاقہ ہے”.

اونچی زمین میں پانی میں لڑھکنے والے پتھر یا مٹی کے بنے سخت کنکر بکھرے پڑے ہیں۔

کہیں کہیں کوئی چوٹی بھی بلند ہو جاتی ہے۔زراعت کہیں کہیں ہے کیونکہ مٹی برابر نہیں ہے اور کم خاصیت کی حامل ہے۔

پہاڑیوں سے تھوڑی دور تک پتھریلی ہے اور پھر مٹی بھی نرم سے سخت کی صورت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ کوا گر کے پہاڑیوں کے ساتھ ساتھ کچھ بڑی زمینیں ہیں۔

کوا گر کھیری مار کا درمیانی علاقہ کم زرخیز ہے۔

یہ بلند علاقہ اور مٹی کے لحاظ کے کمزور ندی نالوں سے بھرا پڑا ہے۔ چٹانیں اکثر نظر آ جاتی ہیں جو کہ زمین کے نزدیک ہی ہیں۔

کٹاریاں سے مغرب تحصیل کی حدود تک اور شمال کی طرف جرنیلی سڑک تک کے دیہات کو ہرو کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔

یہ علاقہ بہترین بارانی علاقوں میں شامل ہے خاصیت میں ایسی چکنی مٹی کا علاقہ ہے جس پر آسانی سے کام ہو سکتا ہے۔

اچھی بارشوں کے سلسلے میں یہاں اچھی فصلیں ہوتی ہیں۔

iattock
ااٹک کا جغرافیہ- تصویر :سردار ساجد محمود خان

ہرو کے ساتھ ساتھ بارشی پانی والی زمین جہاں ہرو جنوب کی طرف رخ کرتا ہے بہت بیکار زمینیں ہیں، مشکل سے ہی کوئی ہموار زمین ملتی ہے۔اچھی زمینیں وہی ہیں جو ندی اور نالوں کے کناروں پر ہیں۔زمین کی خاصیت کی وجہ سے جو بھی تبدیلیاں ہیں سب کا انحصار بارش ہر ہے۔

اس علاقے کے مغرب میں اچھی زمین ہونے کے باوجود ایک سال وہاں فصل نہیں ہوئی دوسرے سال فصل اتنی تھی کہ سنبھالنی مشکل ہو گئی۔

فتح جنگ نلہ

فتح جنگ نلہ چونے کے پتھر کی ان چٹانوں کی خاصیت کا حامل ہے جو زمین کے نیچے موجود ہے۔

یہ زمین جو چونے کے پتھر سے بنی ہے اس زمین سے جو کالا چٹا کے جنوب میں ہے بدرجہا بہتر ہے۔

یہ علاقہ ہر جگہ ندی نالوں سے بھرا پڑا ہے۔مغرب کے طرف کنکریلی ٹیکریاں ابھرتی نظر آتی ہیں۔

بے شمار ندیوں کی بدولت اس علاقے میں آبپاشی اچھی ہوتی ہے اگرچہ یہ ندی نالے کم بارش کے موسم میں خشک رہتے ہیں پھر بھی ان میں گہرے جوہڑ تالاب اِدھر اْدھر مل جاتے ہیں۔

اپنے کناروں کے اوپر والی زمین کے لیئے بہت کار آمد ہیں جب کے نالوں کے اندر جگہ جگہ کنوئیں بھی موجود ہیں۔

اس علاقے کا مرکز باہتر کے ارد گرد ہے۔یہ ضلع کا زرخیز ترقی والا علاقہ ہے جو کالا چٹا سے جنوب کی طرف واقع ہے۔

مشرق کی طرف یہ راولپنڈی کے کھروڑا سرکل کی طرح خشک ہوتا ہوا ختم ہو جاتا ہے جو کہ عام سی بات ہے۔

گھیپ کا علاقہ۔

کھیری مورت اور کالا چٹا کے درمیانی علاقہ کو گھیپ کا علاقہ کہتے ہیں۔

راولپنڈی کے کھروڑا کی طرح اس کی زمین خشک اور پتھریلی ہے جس کا مشرقی حصہ ریتلا  مگر زرخیز ہے۔

جب کہ مغرب کی طرف سخت اور خشک ہو جاتی ہے۔ عام طور پر زمین بہت اچھی ہے اور صرف معمولی بارش میں بھی زیادہ فصل دیتی ہے لیکن خشک سالی اور تیز گرم دھوپ کو برداشت نہیں کر سکتی۔

گھیپ میں پانی کی کمی ہے چند ایک دیہات میں تو پینے کا پانی بھی میسر نہیں۔

جندال کا علاقہ۔

جندال کے دیہات باقی ضلع کے دیہات سے بہت مختلف ہیں۔

چٹانیں کہیں کہیں نظر آتی ہیں علاقہ کا زیادہ حصہ ایک گھومتی ہوئی ریت کا میدان ہے۔کنوئوں اور چشموں سے بہت کم آبپاشی ہوتی ہے لیکن زیادہ تر چنے کی کاشت کا وسیع علاقہ ہے۔

خریف کی فصل کی اہمیت کم ہے گندم اگائی جاتی ہے لیکن اہم پیداوار چنا ہے۔

ضلع کا بقیہ علاقہ۔

جہاں تک زمین کا تعلق ہے تو باقی ماندہ کی تمام زمین ایک ہی قسم کی ہے ہلکی چکنی مٹی ہے جس میں زمین کے اندر کی ریتلی چٹانوں کی خاصیت پائی جاتی ہے۔

جو تمام علاقے میں کہیں کہیں ابھری ہوئی نظر آ جاتی ہے۔گہری جگہوں پر زمین بھی گہری ہے۔

علاقہ کی سطح پر بے شمار ندیاں اور نالے بہتے ہیں۔بڑی ندی کے اکثر بہت چوڑے اور ریتلے پارٹ ہوتے ہیں جو چپٹی یا تنگ پٹیوں میں پھیلے ہوتے ہیں ان کی مٹی زیادہ زرخیز ہوتی ہے ان پٹیوں پر کنوئیں کھودے جاتے ہیں۔

ندیوں کے پاٹوں سے زمین خشک اور کٹی پھٹی ڈھلانوں کی شکل میں ابھرتی ہے جس کی مٹی ہلکی ہلکی چکنی ہوتی ہے۔

اکثر جگہوں پر پانی کا بہاؤ انھیں بہا لے جاتا ہے اور نیچے سے چٹان نکل آتی ہے۔بناوٹ میں مکھڈ کا علاقہ باقی علاقوں سے مختلف ہے۔علاقہ جنگلی اور پہاڑی ہے زمین ریتلی ہے زراعت کے لیئے بہت گہری جگہوں پر موجود ہے۔

صرف پتھریلی چٹانوں کی ٹیکریوں پر یا ان گہری وادیوں میں جہاں بند باندھ کر دریائی مٹی روک کر زمین بنائی گئی ہو وہاں زراعت ہوتی ہے۔

زمین کی اقسام.

(آبپاشی والی زمینیں)

چاہی-

تمام وہ زمینیں جن کی آبیاری کنوئوں سے کیجاتی ہے۔

آبی-

وہ زمینیں جن کی آبیاری کنوئوں یا نہروں کے علاؤہ کی جاتی ہو۔

نہری-

نہروں سے آبپاشی والی زمینیں ان تحصیلوں میں کوئی نہیں۔

سیلابی-

وہ زمینیں جن پر ندی نالوں کا پانی چڑھتا ہے یا وہ جن میں پانی کی زیادتی کی وجہ سے ہمیشہ نمی رہتی ہے۔

لپاڑہ-

وہ زمین جو دیہات کے ارد گرد ہوتی ہے گاؤں کے پانی سے سیراب ہوتی ہے اور قدرتی کھاد ڈالنے کی وجہ سے زرخیز ہوتی ہیں اور ایسی زمینیں دوہری فصلیں حاصل کرنے کے لیئے استعمال ہوتی ہیں۔

لس-

ایسی گہری زمینیں جو زمینوں سے پانی حاصل کرتی ہیں یا وہ زمینیں جن کے کنارے اونچے کیئے گئے ہوں تا کہ وہ بہنے والے پانی کو محفوظ کر سکیں، ایسی زمینیں اکثر اچھی صفات کی حامل ہوتی ہیں۔

جاری ہے۔۔۔۔۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

کامرہ کلاں - آخری حصہ

منگل جنوری 19 , 2021
یہ مزار ٹھیکریاں میں واقع ہے ۔آنکھوں کی بیماری میں مبتلا مریض دور دراز علاقوں سے یہاں آتے ہیں
کامرہ کلاں – آخری حصہ

مزید دلچسپ تحریریں