معراج کی شب چرخِ خالق نے جِلا پائی
پر نور ستاروں نے پُرکیف ادا پائی
جبریلؑ جہاں ڈر تے، سدرہ پہ کہا ربّ نے
محبوبِ خدا آؤ، آقؐا نے صدا پائی
آقؐا کی گزارش نے معراج کی شب! لوگو
امت کی لیے ربّ سے بخشش کی عطا پائی
اُڑتے ہوئے جنت کے دیکھے ہیں نظارے بھی
آقاؐ سے سواری نے مہمیز ادا پائی
بخشش میری امت کی کر دینا قیامت کو
معراج کی شب، رب نے احمؐد کی دعا پائی
بس دو ہی کمانوں پہ محبوب ملا ربّ سے
قوسین کی قربت بھی آنکھیں نہ ہٹا پائی
جب نور نظر آیا اُس نور کے پردے سے
مازاغ بصارت نے اک لطفِ ضیا پائی
سرکار نے امت کی رفعت کے لیے قائم
بے مثل شفاعت سے بخشش کی ردا پائی
سید حبدار قائم آف اٹک

سیّد حبدار قائم
اٹک