نزول رحمت کے دن
سدرہ منور
شَهْرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِىٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلْقُرْءَانُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَٰتٍ مِّنَ ٱلْهُدَىٰ وَٱلْفُرْقَانِ ۚ رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسان کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کی اور حق و باطل کفر کرنے کی واضح دلیل ہیں (سورہ البقرہ ایت 185 ) رمضان کی رحمتوں اور برکتوں والے مہینے کا آغاز ہو چکا۰ یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن مجید کا نزول ہوا اور اللہ سبحانہ و تعالی نے اس میں موجود آخری عشرے کی راتوں میں سے ایک رات کو ہزار راتوں سے افضل قرار دیتے ہوئے فرمایا ۔ خَیرٌ مِن اَلفِ شَہر ؕ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے (القدر3) یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں شب و روز اللہ سبحانہ و تعالی کی رحمت مسلسل نزول جاری رہتا ہے ۔رات کو ایمان والے قیام اللیل کی صورت میں اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے جب سجدہ ریز ہوتے ہیں تو اللہ سبحانہ و تعالی کی رحمتوں کو سمیٹتے ہیں اور دن میں جب خالص اللہ کی رضا کے لیے روزہ رکھتے ہیں تو اللہ مومنین کو اس کا بہترین اجر عطا کرتے ہیں ۔رمضان کی شب و روز عام مہینوں سے مختلف ہیں یہ قرآن کا مہینہ ہے یہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے اس میں اجر و ثواب اللہ سبحانہ و تعالی عام دنوں سے دگنا کر دیتے ہیں ۔رمضان المبارک میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہو جاتا ہے اس کی ہر رات جہنم سے آزادی کا پروانہ لے کر آتی ہے۔ جو شخص رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے محروم رہ جائے ا رسول ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص ایک کثیر خیر سے محروم ہو گیا ۔اورجو شخص رمضان کی برکتوں کے حصول کی کوشش نہ کرے اس کے نبی ﷺ نے بد دعا فرمائی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے( بخاری 38 )۔ رمضان نیکیوں کا موسم بہار ہے جس میں ایمان کے پھول تازہ ہوتے ہیں ۔ایسے لوگ جو باقی مہینوں میں قرآن اور نماز سے دور ہوتے ہیں وہ بھی اس موسم بہار کی خوشبو سے مہک اٹھتے ہیں ۔یہ مہینہ رحمت مغفرت اور جہنم کی آزادی سے کا پیغام لے کر آتا ہے ۔۔جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔یہ مسلمانوں کی تربیت کے دن ہے۔روزہ اہل ایمان میں صبر شکر اور نظم و ضبط پیدا کرتا ہے۔انسان کو اپنی خواہشات نفس پر قابو پانا سکھاتا ہے۔یہ نفس کی تربیت کے دن ہیں ۔
روزے دار اپنے رب کی رضا کی خاطر بھوک پیاس کی شدت برداشت کرتا ہے۔ اور پھر اللہ سبحانہ و تعالی بھی اپنے رب ہونے کا احساس دلاتے ہوئے فرماتے ہیں۔روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کا اجر دوں گا (بخاری 75 38 ) بے شک جہانوں کا بادشاہ اپنی شان کے مطابق اس عمل کا اجر دے گا ۔روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے روزہ کہے گا اے میرے رب میں نے اسے دن میں کھانے پینے اور شہوت کے کام سے روکے رکھا تھا لہذا اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما قرآن کہے گا اے رب میں نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا تھا لہذا اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی ان دونوں کی سفارش قبول فرما لیں گے (مسند احمد 176)
رمضان کا آغاز ہوتے ہی سلف صالحین اپنے تمام کام ترک کر دیتے اور ہمہ وقت اللہ سبحانہ و تعالی کی یاد اور قرآن کی تلاوت میں مشغول ہو جاتے۔امام ملک امام احمد بن حنبل رحمت اللہ علیہ اپنی علمی سرگرمیاں ترک کر دیتے اور اور مصحف کھول کر اسے دیکھ کر تلاوت کرنے کی طرف متوجہ ہو جاتے ۔رمضان ایک ایسا بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن مجید کا نزول ہوا اور اللہ سبحانہ و تعالی نے اس بابرکت مہینے کا انتخاب نزول قرآن کے لیے فرمایا ۔نہ صرف قرآن مجید بلکہ تمام الہامی کتابیں جو قرآن مجید سے پہلے نازل ہوئی وہ سب اسی بابرکت مہینے میں نازل ہوئی ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ۔ابراہیمی صحیفہ رمضان کی پہلی رات کو تورات رمضان کی چھٹی رات کو انجیل رمضان کی 13 تاریخ کو اور قرآن مجید رمضان کی 24 تاریخ کو نازل ہوا (مسند احمد 8431) کتنا بد نصیب ہے وہ شخص جو اس بابرکت مہینے کی رحمتوں سے اور برکتوں سے فائدہ حاصل نہ کر سکے ۔اس مہینے میں کثرت کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہیے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیاری سنت پر عمل کرتے ہوئے اس مہینے میں دورہ قرآن کا اہتمام کرنا چاہیے ۔قرآن سے جڑ جائیں کتاب الہی کو مضبوطی سے تھام لیں تاکہ ہدایت اور خیر و برکت ہماری نسلوں میں سرایت کر جائے ۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم خیر کو سمیٹنے کی کوشش کریں گے۔قرآن کے لیے وقت لگانا ایک بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ اہل القرآن عزت اور شرف والے لوگ ہیں اللہ سبحانہ و تعالی نے انہیں اپنے کنبے کے افراد قرار دیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ قرآن ایک رسی ہے جس کا ایک کنارہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا کنارہ تمہارے ہاتھ میں اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو کیونکہ اس کے بعد تم ہرگز نہ گمراہ ہو سکتے ہو اور نہ ہلاک (سلسلہ احادیث صحیحہ713)
یہ دن رب کی یاد میں مشغول رہنے کے ہیں ۔یادیں انسانی زندگی کا بہت اہم اور پیارا حصہ ہے۔انسان ہمیشہ ماضی کی یادوں میں غرق رہتا ہے۔کیا ہی اچھا ہو اگر ہم اپنی یادوں کا محور اپنے معبود برحق کو بنا لے۔یہ ایسی یاد ہے جس میں صرف اطمینان اور کامیابی ہے۔اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔کیسے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اللہ سبحانہ و تعالی کی یاد میں مشغول رہتے ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالی پھر ان کو یاد فرماتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالی ہم سب کو اپنی یاد میں مشغول رہنے اور اس بابرکت مہینے کی رحمتوں کو سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
Title Image by Buffik from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |