رب کے حضور بندہء رحمٰن چل پڑا
قرآن
پہلی قسط میں یہ بیان کر دیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہی حقِّ مطلق ہے، جس کی حقیقت میں کسی بھی طرح کے ذرہ برابر بُطلان کی گُنجائش نہیں ہے
حق عربی زبان کا لفظ ہے ، مگر فارسی ، اُردو پنجابی میں بھی اس کے معانی و مطالب عربی سے چنداں مختلف نہیں ہیں
ظلم و فساد کا خاتمہ اور دنیا میں امن، انصاف، خوشحالی، بین الاقوامی تعمیر و ترقی اور بین المذاہب اشتراک کیسے ممکن ہے؟
قُرآن میں معاشی و اقتصادی انصاف معاشرے کا بنیادی ترین اصول قرار دیا گیا ہے۔
قُرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر نبیِ مکرم محمد مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والی آخری آسمانی کتاب ہے، قُرآن ایک دائمی معجزہ ہے سرکارِ رسالت مآب صلی اللہُ علیہ وآلہ وسلم کی حقانیت کا ، کیونکہ اسلام دائمی و جاودانی دین ہے تو قُرآن کو بھی قیامت تک کے لیے ہر دور اور زمانے میں سند اور دلیل کا حامل ہونا چاہیے،
عمل افراد اور قوموں کے اندر جوش اور ولولہ , آگے بڑھنے کا جذبہ اور لگن پیدا کرتا ہے , رواں دواں پانی تازہ رہتا ہے , ساکن پانی میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے
یہ ایک ایسا سوال ہے جو عموماً لوگوں کے ذہنوں میں اُبھرتا ہے، میرا ذہن بھی اکثر اُلجھ جاتا ہے میرا یہ کامل ایمان ہے کہ اللہ رَبُّ العِزَّت قادرِ مُطلِق ہے، یقیناً وہ کُن، فَیَکُون کا مالک ہے
اور یہ دُنیاوی زندگی تو بس کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آخرت کی زندگی ہی ابدی ہے، اگر لوگ سمجھیں تو !