سجدہ اور منتہائے فکر

تحریر : عاصم عاصی ، گجرات

میری مراد ان کتابوں سے ہے جو میرے سامنے رکھی ہیں ۔
بہت ہی خوبصورت شاعری
جو کہ محمد و آل محمد صل اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے ذکر سے لبریز ہیں ۔
کتابوں کے خالق مقبول ذکی مقبول ہیں ۔
جنہیں میں کافی عرصے سے جانتا ہوں کافی دفعہ ان سے ملاقات بھی ہو چکی ہے بہت اچھے انسان ہیں اور آج کتابوں کو پڑھ کر یہ پتا چل گیا ہے کہ مقبول ذکی مقبول بہت اچھے شاعر بھی ہیں ۔ خالق ان کے قلم میں مزید روانی اور تاثیر عطا فرمائے اور مقبول ذکی مقبول کا یہ سفر یونہی سلامتی کے ساتھ جاری رہے ۔
ایک حمدیہ مسدس ملاحظہ فرمائیں

بولے جہڑا باجھ زبان اوتاں رب ہے
تانڑیں باجھ ستون اسمان اوتاں رب ہے
خشک زمین کوں ڈیوے جان اوتاں رب ہے
جوڑے خاک وچوں انسان اوتاں رب ہے
دریا صحراواں وچکار اوندی خوشبو
شرقاً غرباً پار اروار اوندی خوشبو

یہ خوبصورت شعر بھی ملاحظہ فرمائیں

علی مرتضیٰ ؑ دا توں بچڑا امام اے
زمانہ بھجیندائے درود و سلام اے

سجدہ اور منتہائے فکر

پنجابی میں سرائیکی لب و لہجہ ویسے بھی اپنی ایک الگ حیثیت رکھتا ہے اور اگر بات اچھی ہو کلام اچھا ہو تو پڑھنے سننے والے کے دل پر اثر کرتا ہے ۔
اس کتاب”سجدہ”میں حمدیہ کلام ، نعتیہ کلام ، میلاد مبارک ، سلام یا حسین علیہ السلام ، منقبت ، مسدس ، ڈوہڑے ، قطعات اور مناجات شامل ہیں ۔
مقبول ذکی مقبول کا “سجدہ ” ہی منزل نہیں بلکہ یہ ان کا نکتہ ء آغاز ہے ۔ ان کی ادبی پرواز جاری و ساری ہے ۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ “منتہائے فکر ہے ۔ جس میں وہ ارتقائی منازل طے کرچکے ہیں ۔
اگر ان کا موازنہ کیا جاۓ تو منتہاۓ فکر میں ان کی فکر واقعی مقابلتا” اپنی انتہاؤں کو چھوتی دکھائی دیتی ہے ۔ اس مجموعہ میں واقعی وہ اپنی فکر و فن کے لحاظ سے پختگی دکھا رہے ہیں ۔
“منتہائے فکر” سے چند اشعار بہ طور نمونہ سامعین کے ذوق ِ مطالعہ کی نذر

پھول پر شبنم رہے خوشبو بھی اس کا ساتھ دے
ایک خطبہ سے ملا ہم کو پیام کربلا

آپ کا شجرہ محمدﷺ سے ابراہیم تک
مصطفائی حسب و نسب اور آپؑ کی اعلیٰ ہے ذات

ہوا ازل سے عرش پر ظہور وہ حسین ؑ ہے
حضورﷺ کی جبین کا ہے نور وہ حسین ؑ ہے

بہادر کے نرالے کام بھولے گی کہاں دنیا
دیا مقبول جب اصغرؑ نہیں لرزہ سخی کا ہاتھ

آج کل مقبول ذکی مقبول صاحب نظم کے ساتھ ساتھ نثر کی وادی میں بھی قدم رکھ چکے ہیں آۓ روز ان کے انٹرویوز اخبارات رسائل جرائد کی زینت ہوتے ہیں ۔ ان کے ادبی شخصیات کے انرویوز پر مشتمل کتاب”مصاحبے”جلد قارئین کے ہاتھوں میں ہو گی ۔ جب کہ تحقیقی مضامین پر مشتمل کتاب ” شذرات مقبول”بھی اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ مقبول ذکی مقبول صاحب نہ صرف بھکر میں بلکہ پاکتان میں اپنی مضبوط ناخت بنا چکے ہیں ،
آخر میں تو بس اتنا ہی کہوں گا کہ علی شاہ مرحوم کے جانے سے بھکر میں جو ادبی خلا پیدا ہوا تھا ۔ اسے پر کرنے میں مقبول ذکی مقبول صاحب کافی حد تک کامیاب دکھائی دیتے ہیں

عاصم عاصی

گجرات

مدیرہ | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

مساجد جنتی کشتیاں ہیں: علامہ رفاقت حقانی

پیر اگست 29 , 2022
جمعیت علمائے پاکستان سمیت ہر تنظیم سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے کوشاں ہے
مساجد جنتی کشتیاں ہیں: علامہ رفاقت حقانی

مزید دلچسپ تحریریں