احسان ترا بھول نہ پائیں گے کبھی ہم , اے قائد اعظم
تو نے ہمیں اک ارض وطن کا دیا پرچم , اے قائد اعظم
اس ارض پہ کیا صورتیں قربان ہوئی ہیں ,شعلوں میں جلی ہیں
اس ارض کے کنکر ہیں مرے واسطے نیلم , اے قائد اعظم
یہ ارض تری جانفشانی کا ثمر ہے, نایاب نگر ہے
اس ارض پہ اللہ کے انگنت ہیں انعم , اے قائد اعظم
ہر وادی میں اس کی بڑی مسرور فضائیں , جو دل کو لبھائیں
بہتے ہوئے دریاوں کا مسحور ترنم , اے قائد اعظم
کشمیر میں زہریلی ہوا ایسی چلی ہے , ہر شاخ جلی ہے
خوشیوں سے چہکتے ہوئے گھر بن گئے ماتم , اے قائد اعظم
تو نے تو اسے امن کا گہوارہ بنایا , خوشبو میں بسایا
غنچوں کو دیا تھا نیا انداز تبسم, اے قائد اعظم
ہم نے ترے گہوارے کے ہر پیڑ کو چھانٹا , پھر حصوں میں بانٹا
اقرار ہے مجرم ترے افکار کے بھی ہم , اے قائد اعظم
وہ نوٹ کہ جن پر تری تصویر بنی ہے , خاموش کھڑی ہے
جیسے کہ تیری روح بھی ہم سے ہوئی برہم , اے قائداعظم
ہر شخص ترے ملک کو کھانے پہ تلا ہے , ان داتا بنا ہے
ہے کون جو اس ارض کے لٹنے کا کرے غم , اے قائد اعظم
اب تو یہی اللہ سے ہر روز دعا ہے , جو بار الہ ہے
اس گھر کے دروبام کو رکھے سدا قائم , اے قائد اعظم
ممکن ہے تری روح کو تسکین ملے گی , ہر آس بندھے گی
ہر فرد اگر تھام لے گرتا ہوا پرچم ,اے قائد اعظم
سعادت حسن آس آف اٹک