سیاست یا سرکس 

( الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حالیہ فیصلے اور پاکستانی سیاست پر ایک نظر ) 

تجزیہ :

سیّدزادہ سخاوت بخاری 

سیاست کیا ہے ؟

اس سوال کا عام فہم اور سادہ جواب یوں سمجھ لیجئے کہ

نظام مملکت کو چلانے کا نام سیاست ہے اور جو افراد اسے چلاتے ہیں ، انہیں سیاست دان یعنی سیاست کو جاننے والے کہا جاتا ہے ۔ سیاست دان کی بنیادی ذمہ داری ، معاشرے کی فلاح و بہبود ، تعلیم و تربیت ، زندگی کی دوڑ میں درست راھنمائی اور اخلاقی اقدار کے ستونوں پر ایک مضبوط و محفوظ ریاست کا قیام ہوتا ہے ۔ ان دو نکات کو سمجھ لینے کے بعد یہ بھی جان لیجئے کہ سیاست کی تین 3 بنیادی اور معنوی اقسام ہیں ۔ 

1. شیطانی سیاست 

سیاست کی اس قسم میں سیاست دان یا حاکم ، ریاست اور رعایا کو نہیں بلکہ خود کو مضبوط و مستحکم اور خوشحال بنانے کی تدبیر کرتا ہے ۔ جس کی وجہ سے  لوٹ مار ہوتی ہے ۔ معاشرہ  ناانصافی ، جبر و تشدد ، افلاس اور اخلاقی پستی کا شکار ہو کر اقوام عالم میں اپنا مقام کھو بیٹھتا ہے ۔ اس کی واضع مثال آج کا پاکستان ہے جو ایک جوہری طاقت اور بے پناہ معدنی و زرعی وسائل ہونے کے باوجود نظام مملکت چلانے کے لئے کشکول لیکر عالمی ساہوکاروں کے در پر بھیک کی صدائیں لگا رہا ہے ۔ 

1. حیوانی سیاست 

سیاست کی اس دوسری قسم میں ریاست مالی طور پر مضبوط ہوجاتی ہے لیکن اخلاقیات کا جنازہ نکل جاتا ہے ۔ جیسا کہ امریکہ  اور یورپ وغیرہ جہاں دنیاء بھر کی آسائیشیں تو میسر ہیں لیکن ماں ، بہن ، بیٹی ، طوائف اور محبوبہ میں کوئی فرق باقی نہیں رہا ۔ دولت نے اخلاقی قدروں کو پامال کرکے رکھ دیا ۔ یہ طریق سیاست بھی درست نہیں ۔

3. الوھی سیاست 

سیاست کی تیسری قسم وہ ہے جو احکام الہی کے تابع ہو ۔ اسے الوہی سیاست کہتے ہیں یعنی 

امر باالمعروف و نہی عن المنکر 

کے اصول پر قائم معاشرہ ۔ 

معروف کے اصطلاحی معنی اچھائی اور منکر سے مراد برائی ہے یعنی اچھائی کو اختیار کرو اور برائی سے اجتناب برتو ۔ 

خالق کائنات نے جب یہ دنیاء تخلیق کی ، آدم اور  حوا کو زمین پر اتارا ، ان کی نسل کو آگے بڑھایا تو ساتھ ہی آداب زندگی و معاشرت سکھانے کے لئے نبوت و رسالت کا ادارہ قائم کردیا تاکہ انبیاء و رسل کی تعلیمات انسان کوگمراہی سے محفوظ رکھ کر اعلی و ارفع معاشروں کی بنیاد بن سکیں ۔ 

نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ہم مسلمان جن کے پاس دنیاء کا بہترین نظام حیات موجود ہے آج دنیاء بھر میں ذلیل خوار ہوئے در در بھیک مانگ رہے ہیں ۔ لیکن چھوڑئیے عالم اسلام کو ، بقول شاعر 

” تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو “

ہم پورے عالم اسلام کے ٹھیکیدار بھی نہیں ، اگر اپنے وطن پاکستان کی اصلاح کرلیں تو ہماری زندگی سدھر سکتی ہے ۔ کتنے تعجب اور افسوس کا مقام ہے کہ دین اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں مسجدوں کے بلند و بالا مینار ، دینی مدارس کی بھرمار اور مولوی کی یلغار تو نظر آتی ہے لیکن دین کا کہیں نام و نشان نہیں ملتا ۔ اگر میری بات درست نہیں اور معاشرے میں دین پہ عمل ہورہا ہے تو پھر یہ افراتفری ، غربت ، افلاس ، چوری ، ڈاکے ، بے روزگاری ، بچوں اور خواتین سے بلادکار اور اغواء ، قتل و غارت گری ، اشیائے خورد و نوش میں ملاوٹ ، مکاری ، عیاری اور جھوٹ پر مبنی سیاست کیوں ہے ؟ 

ہم سمجھ نہیں رہے اور سمجھنا چاھتے بھی نہیں ورنہ ہماری اخلاقی گراوٹ اب افراد سے آگے بڑھ کر اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے کیونکہ ملکی ادارے ہم ہی چلارہے ہیں لھذا جو ہماری اخلاقی حالت ہے اسی کا عکس اداروں میں نظر آرہا ہے ۔ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان گزشتہ 8 برس سے تحریک انصاف کے مالیاتی امور کا جائزہ لے رہا تھا اور ایسا تاثر دیا گیا کہ شاید ان کی رپورٹ آنے کے بعد ہم ایک نئی دنیاء میں ہونگے لیکن کھودا پہاڑ نکلا چوہا ۔ ہم تو انتظار کررہے تھے کہ عمران خان جیل جائیگا ، تحریک انصاف پر پابندی لگ جائیگی مگر 8 سالہ تفتیش و تحقیق کا نتیجے میں صرف ایک شو کاز نوٹس سامنے آیا جس کے مطابق ،

کیوں نہ فلاں رقم بحق سرکار ضبط کرلی جائے ۔ 

دراصل ہمارے معاشرے اور سیاست کا حال سرکس جیسا ہے جہاں ہر شے مصنوعی اور تفریح ( Entertainment ) کے لئے ہوتی ہے ۔ شیر اصلی نہ ھاتھی ، دو سر والا بچہ اصلی نہ مچھلی کے دھڑ والی لڑکی ۔ سب کے سب کردار 

رنگ ماسٹر ( Ring Master ) کے اشاروں پر ناچ کر ناظرین کو 

بے وقوف بنانے کا کام کرتے ہیں ۔ اگر یقین نہ آئے تو غور کرکے دیکھ لیں 8 برس تک فارن فنڈنگ کا ڈھول پیٹنے کے بعد نتیجہ کیا برآمد ہوا ؟

SAS Bukhari

سیّدزادہ سخاوت بخاری

مسقط، سلطنت عمان

تحریریں

شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کا یوم پیدائش

جمعرات اگست 4 , 2022
معلم، شاعر، ادیب اور نقاد صوفی غلام مصطفیٰ تبسم 4 اگست 1899 کو امرتسر میں پیدا ہوئے جہاں ان کے بزرگ کشمیر سے آکر آباد ہوئے تھے
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کا یوم پیدائش

مزید دلچسپ تحریریں