میرے استاد

میرے استاد


کالم نگار:۔ مظہر علی خان کھٹڑ
قارئین! آج میں اس ہستی کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ جن کی شفقت اور محنت سے مجھ ناچیز کو نعت لکھنے کا ہنر نصیب ہوا وہ ہستی کوئی اور نہیں میرے پیارے استاد محترم قبلہ سید حبدار قائم شاہ صاحب ہیں آپ نہایت شفیق اور نہایت ہی نفیس شخصیت کے مالک ہیں بہت کشادہ دل انسان ہیں آپ سادگی پسند ہنس مکھ اور خوش اخلاقی اور مہمان نوازی میں اپنی مثال آپ ہیں جو بھی آپ سے ایک دفع ملاقات کرتا ہے وہ آپ کا ہی ہو کر رہ جاتا ہے اور میں نے بڑوں سے اصل سادات کی کچھ نشانیاں سن رکھیں تھیں الحمد اللہ جب شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی تو وہ سب نشانیاں آپ میں نظر آئیں آپ کی جو سب سے بڑی خوبی میری سمجھ میں آئی وہ یہ ہے کہ تکبر آپ کو چھو کر بھی نہیں گزرا آپ بالکل سادہ طبیعت اور خوش مزاج انسان ہیں کسی کے بارے میں برا نہیں سوچتے ہیں کسی کی غیبت نہیں کرتے ہیں
اگر آپ کے سامنے کوئی کسی کی غیبت کرے تو آپ ایسی حکمت عملی سے گفتگو کا رخ موڑ دیتے ہیں کہ غیبت کرنےوالا خود بخود ہی سمجھ جاتا ہے اور دل کے ایسے صاف انسان ہیں کہ اگر آپ کے ساتھ کوئی زیادتی بھی کرتا ہے تو آپ اس کو معاف کر دیتے ہیں اور آپ میں ایسی کئی صفات پائی جاتی ہیں جو قدرت صرف بندہ ٕ مومن کو عطا کرتی ہے اور شاعری کی دنیا میں بھی اللہ پاک نے آپ کو وہ مقام دے رکھا ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی
آپ تبصرہ نگار اور کالم نگار بھی ہیں اور نعت گوئی میں تو آپ کو اللہ پاک نے وہ اعلٰی مقام عطا کیا ہے کہ کئی شعراء آپ سے اصلاح لیتے ہیں آپ کی شاعری سلاست و فصاحت کی منہ بولتی تصویر ہے یہ سب آپ کے وجدان اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی بدولت ہے آپ شاعری میں بہت زیادہ تلمیحات کا استعمال کرتے ہیں جو آپکی شاعری کا وصف ہے

میرے استاد


جیسا کہ سورج کا پلٹ آنا چاند کے ٹکڑے ہونا شجر کا چل کر سرکار کے قدموں میں آنا اور پتھروں کا آپ کے ہاتھوں پر بولنا وغیرہ ایسی تلمیحات ہیں کہ آپ کے اشعار پڑھ کر پورے پورے واقعات یاد آ جاتے ہیں آپ کی مکمل شاعری میں سلاست اور بلاغت نظر آتی ہے اور ایسے الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں کہ قارئین کو پڑھنے میں بالکل بھی دشواری نہیں ہوتی مجھے آپ کے نعتیہ کلام کا مجموعہ مدحِ شاہِ زمن پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے اور اس کے علاوہ ہر روز ہی فیس بک پر بھی آپ کے کلام پڑھنے کو ملتے ہیں اور مختلف اخبارات میں بھی آپ کے کلام شائع ہوتے ہیں جنہیں پڑھ کر دل کو عجب سا کیف محسوس ہوتا ہے اور ملک کے نامور نعت خواں بھی آپ کے کلام ترنم میں پڑھتے ہیں جنہیں سن کر روح تازہ ہو جاتی ہے ویسے تو آپ کی ساری شاعری ہی میرے قریب انتخاب ہے مگر قارئین کے ذوق کی نذر شاہ صاحب کی کتاب مدحِ شاہِ زمن سے چند اشعار کرتا ہوں

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ
نظر اپنی مری جانب اٹھائیں گے کسی دن وہ

“جو شخص آپ کے قدموں کی دھول ہوتا نہیں”
عمل ہو کیسا بھی اس کا قبول ہوتا نہیں

دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے
یہ دیوانے غمِ فرقت سے گھبرایا نہیں کرتے

خدا مجھ کو عطا کر دے گا درشن آپ کا ارفع
مری نظریں بھی دیکھیں گی وہ جوبن آپ کا ارفع

سلیقہ دے کوئی ایسا چلا جاؤں مدینے میں
لگا کر پر مدینے تک اڑا دینا حقیقت میں

نہیں ڈوب سکتا مجھے یہ یقیں ہے
میں بیٹھا ہوں جس پر سفینہ ہے اُن کا

لحد میں کاش مجھ سے شاہِ دو عالم یہ فرمائیں
سنا دے نعت مجھ کو اے مرے حبدار بسم اللہ

آخر میں اس دعا کے ساتھ اجازت چاہوں گا
اللہ کریم شاہ صاحب کے علم و حلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے اور آپ کا سایہ تا دیر ہمارے سروں پر قائم رکھے آمین

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ہماری تنزلی کا ذمہ دار طبقہ؟

منگل جنوری 2 , 2024
مختصر وقت میں ترقی کرنے والے ملکوں کو دیکھ کر حسرت پیدا ہوتی ہے۔ ان میں بہت سے بدحال اور خرابی کا شکار ملک
ہماری تنزلی کا ذمہ دار طبقہ؟

مزید دلچسپ تحریریں