مدحِ شاہ زمن

تبصرہ کتب۔
کتاب ۔مدحِ شاہ زمن
شاعر ۔سید حبدار شاہ قائم اٹک ۔

ایک دفعہ عبدالحمید ثانی کے پاس ایک شکایتی آیا اور کہا کہ وہ میرا مقروض ہے تب شاہ ترک نے وضاحت طلب کی تو وہ کچھ یوں گویا ہوا کہ میرے خواب میں حضور انورﷺ آئے اور فرمایا کہ تجارت میں نقصان پر کبیدۂ خاطر نہ ہوں ۔۔۔میرےحمید ۔۔کے پاس جاؤ وہ آپ کا مسئلہ حل کردے گا ۔عبدالحمید چند ثانیے ساکت کھڑا شکایتی کو دیکھتا رہا اور کہا ایک بار پھر اپنا خواب دھراؤ کہ میرے اقاﷺ نے میرے بارے میں کیا کہا وہ شخص جتنی بار ۔۔میرے حمید ۔۔کا ورد کرتا رہا عبدالحمید ہر بار اشرفیوں بھرا تھیلا تھماتا رہا ۔واقعہ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ سچا عاشق رسول وہ ہوتا ہے جو الفت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار رہتا ہے جن کا ہر لمحہ یاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں گزرتا ہے ۔محترم بھائی جناب سید حبدارقائم اٹک بھی ان مدح خوانوں میں شامل ہیں جس سے حب قاب قوسین نے نعتیہ مجموعہ مدحِ شاہ زمن لکھوایا ۔چونکہ حمدو نعت ادب کی وہ سنگلاخ سرزمین ہے جس پر عشق محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر زرخیزی نہیں لائی جاسکتی اور سخنوری کا پودا ثمربار نہیں ہوسکتا۔ بہت سے معتبر شعراء کرام بھی حمد و نعت لکھتے ہوئے گھبراہٹ کا شکار رہتے ہیں کہ مبادہ تعریف و توصیف میں کوئی ایسا لفظ یا خیال در نہ آئے جو شان محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ہوں لیکن رب العالمین جس کو یہ ہنر عطا کرتا ہے اس کی زندگی سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا طواف کرتی نظر اتی ہے سید حبدار قائم بھائی بھی ان چند خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جس کو ۔۔دراقدس سے صوتی ترنگ خیرات میں ملتی ہے اور فکری عفت مدینے کے نشیلے جھونکوں سے جلا پاتی ہے۔بیشک حمدونعت خالص مذہبی میلان کا تقاضا کرتی ہے اور اس کے لیے سیرت مصطفٰی ﷺ سے مکمل آگاہی لازمی ہے۔ یوں تو ہر مسلمان کو حضورﷺ کی زندگی کا لمحہ لمحہ علماء نے بیان کیا ہوتا ہے لیکن مزہ تب دوبالا ہوجاتا ہے جب آپ ایک شاعر بھی ہوں اور حبدار بھائی کی طرح بےساختہ یہ کہنے پر قدرت رکھتے ہوں ۔۔

مدحِ شاہ زمن

ہراک ذرے میں احمدکا گزر ضوبار باقی ہے
مدینے میں جہاں جاؤں وہاں دیدار باقی ہے
زیارت کی تمنا جس کسی نے کی ہوئی پوری
ہراک بطحا سے ہو آیا فقط حبدار باقی ہے

حبدار قائم بھائی کے ہاں بھی بالکل خاکسار جیسی تڑپ ملتی ہے جس کا اظہار نعوت میں جابجا موجود ہے کہ مدینے کی زیارت نصیب ہوں اور در اقدس پر اک عاصی کھڑا مدحت سرائی کر رہا ہو اس لیے تو حبدار بھائی یہی خواہش باربار کرتے ہیں نظر آتے ہیں کہ

سبز گنبد کی فضاوں کا سفر مانگتے ہیں
ہم کسی روز مدینے کی سحر مانگتے ہیں
نعت بنتے ہوئے آنکھوں میں گہر اجائیں
اپنی مدحت سے دعاؤں میں اثر مانگتے ہیں

مجموعہ نعت پڑھتے ہوئے حبدار بھائی قاری کو بحرو قافیہ کی موزونیت کے ساتھ پرواز تخیل میں ایسا جکڑ لیتے ہیں جس سے ایک خوگر حمدونعت کا پڑھے بغیر نکلنا محال ہوجاتا ہے ۔
ان کے ہاں لطیف احساسات کا ایک ایسا عمیق تجربہ ملتا ہے جو بہت کم نعت خوانوں کو نصیب ہوتا ہے ۔تخیل کو الفاظ کا جامہ پہنانے کا ہنر کوئی حبدار قائم سے سیکھے جہاں خوبصورت تلمیحات کا ایک بیش بہا خزانہ چھپا ہوا ہے مثلا۔۔۔
وہ شاہیں کا حملہ کبوتر وہاں سے
بچایا نبی نے معنبر زباں سے
ملا اونٹ روتا ہوا جب نبی سے
ستاتا ہے مالک کہا سب نبی سے

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سید حبدار قائم بھائی سیرت پاک کا گہرا مطالعہ رکھتے ہیں اور ہر واقعے کو الفاظ میں پرونے کا ہنر جانتے ہیں ۔ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ

جنھیں رب نے نوازا ہے محمد کی محبت سے
درودوں کی محافل میں ندا کرتا نظر آیا
فروغ نعت کرتا ہے جو دل کے آبگینوں سے
وہی مدحت رقم کرکے ضیا کرتا نظر آیا
الغرض سید حبدار قائم وہ نعت خوان شاعر ہیں جس کو ترنم اور نغمگی ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہے اور خیال کسی فرمان کی طرح قلب و ذہن پر نازل ہوتا ہے۔ دعا کہ رب العالمین اس مجموعے کے وسیلے سے ان کے ہر دانستہ و نادانستہ خطا معاف فرمائےاور نیکیوں پر حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت و حوض کوثر کا جام دست نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نصیبا ہوں

وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

فقط خاکسار گوہررحمان گہر مردانوی مردان خیبر پختونخوا

مدیرہ | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

محمد اقبال بالم سے گفتگو

بدھ مئی 25 , 2022
میرا نام محمد اقبال ہے ۔ قلمی نام محمد اقبال بالم اور چھینہ خاندان سے تعلق ہے والد کا نام فلک شیر چھینہ ہے ۔ میرا آبائی شہر منکیرہ ہے
محمد اقبال بالم سے گفتگو

مزید دلچسپ تحریریں