من کی راہ کا لکھاری مقبول ذکی

من کی راہ کا لکھاری مقبول ذکی


تحریر خالق داد چھینہ ، بھکر

میں نے جب ج سیکھا تھا
،سب سے پہلے تیرا نام لکھا تھا
لکھنا اور اس کیلیے لکھنا جس نے لکھنا سکھایا ایک اعزاز ہے اور یہ انفرادیت مقبول ذکی مقبول کی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو باقی تمام خوبیوں کی بنیاد ہے۔مقبول ذکی مقبول کا بطورِ لکھاری ،شاعر،نثر نگاراور محقق کے حلقہ شعروسخن میں تعارف بھی مداح الٰہی ،محب حبیب کبریا و اہل بیت اطہار کے طور پہ ہوا ،مقبول ذکی مقبول ہے اپنی قلم سے محبت کے پاکیزہ جذبات کااظہار شاعری اور نثر میں ہر اس شعبہ کی تمام اصناف میں کیا حمد ،نعت،سلام ،مرثیہ،منقبت اور نوحہ سادہ اور عام فہم مگر تخیل کی پرواز اور ندرت خیال میں انفرادیت کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ کلام میں شائستگی اور اچھوتا پن نمایاں ہے۔الفاظ کا چناؤ ،بحروں کا انتخاب ،تخیل اور مقصد تخلیق کو خوب نبھاتے ہیں ۔مقبول ذکی مقبول سے ملیں تو آپ ان کی سادہ شخصیت ، قناعت پسندی ،اخلاص ،مدلل گفتگواور پر خلوصِ محبت کے معترف ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ مقبول ذکی مقبول نے سیکھنے کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنایا اور محنت کو عادت یوں دن رات یہ فنی سفر عروج کی طرف جاری ہے اور اہل ہنر وفن ان کی خوبیوں کے معترف ہیں اس سلسلہ میں ان کو درجنوں ایوارڈ ز سے نوازا گیا ہے اور یہ اہل علم وحلقہ ارباب ذوق کی محبتوں کا ثبوت ہے ۔
شعر کہنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں اور پھر مذہبی شاعری اس سے بھی مشکل کام ہے ۔ جہاں ذہن کو باوضو رکھنا پڑتا ہے ۔ دل سے بغض مکر و فریب نکال کر مودت اہل بیت علیہ السّلام کو بسانا پڑتا ہے ۔
، مقبول ذکی مقبول نے اپنی شاعری میں خالق کائنات کا شکر بجا لانے میں سجدہ کو مرکز و محور بنایا ہے ، سجدہ معراج زیست بھی ہے اور زیست کا اوج کمال بھی ، شاعری کی جہاں اسلام سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے وہاں خالق کائنات کا عاجز بندہ ہوتے ہوئے بھی نبی کریم (ص) اور اس کے گھرانہ سے نسبت پر بجا طور پر فخر کرتا بھی دکھائی دیتا ہے، مقبول ذکی مقبول کی انہی خوبیوں پر رشک آتا ہے کہ انہوں نے شاعری میں اپنے جذبات کیلئے مثبت راہیں متعین کیں۔

من کی راہ کا لکھاری مقبول ذکی

اپنے ایمان کو پیارے نبی (ص)کی محبت سے منور کیا
جس سے اہلبیت علیہ السّلام کی مدحت تو سب کو نظر آتی ہی ہے لیکن اس میں شاعر کی عقیدت اور تشکر کو اہل ذوق ہی پہچ پاتے ہیں۔
جو شاعر کی جدت پسندی اور ندرت کا پتہ دیتی ہے ۔ مقبول ذکی مقبول کو شعراء میں میر تقی میر اور محسن نقوی جیسے قادر الکلام باکمال شعراء کا کلام پسند ہے۔مقبول ذکی مقبول نے شاعری میں نئے نئے تجربات بھی کئے الفاظ کی بنت ،کہیں بے نقطہ الفاظ کا استعمال ،شاعر کا جدت پسند اور تخل کی پختگی کا پتہ دیتی ہے ۔شاعری اور نثر دونوں رخ دیکھیں تو قلم میں روانی سے واضح ہوتا ہے کہ مقبول ایسے ہی مقبول نہیں، دن رات لکھنا اور وسعت مطالعہ ہی کی بنا پہ اپنے کام میں انفرادیت کا حامل ہے۔ سجدہ،منتہائے فکر،سنہرے لوگ ،روشن چہرے اور اعتراف فن پانچ کتب چھپ کر قارئین وناقدین میں پزیرائی حاصل کر چکی ہیں متعدد طباعت کے مراحل میں ہیں، تخلیق کا یہ فنی سفر جاری ہے ۔
اللّٰہ کرے روزِ قلم اور زیادہ ہو آمین ۔
***

 خالق داد چھینہ

بھکر

 خالق داد چھینہ

بھکر

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

پُل صراط کی حقیقت کیا ہے؟

جمعہ دسمبر 29 , 2023
کہا یہ جاتا ہے کہ روزِ قیامت ایک ایسا پُل ہو گا جو تلوار کی دھار سے زیادہ تیز اور بال کی نوک سے زیادہ باریک ہو گا
پُل صراط کی حقیقت کیا ہے؟

مزید دلچسپ تحریریں