زاہد اقبال بھیل سے مکالمہ

زاہد اقبال بھیل صاحب ، ننکانہ صاحب

انٹرویو بسلسلہ ادبی شخصیات، ننکانہ صاحب

انٹرویو کنندہ : مقبول ذکی مقبول ، بھکر پنجاب پاکستان

زاہد اقبال بھیل صاحب کا تعلق ننکانہ صاحب سے ہے ۔ ان کی تاریخ پیدائش 15 جولائی 1978ء بروز ہفتہ کو محمد علی بھیل کے گھر گاؤں چاہ بھیلاں میں آنکھ کھولی ( ننکانہ صاحب)
ان کی پیدائش کے دو ماہ گزر جانے کے بعد ان کے ابو محمد علی بھیل 7 کلومیٹر کے فاصلے پر ابھیانوالہ نام سے ایک نیا گاؤں آباد کیا ۔
ان کے والد ماجد محمد علی بھیل نے زرعی زمین خرید کر کاشت کاری شروع کر دی ۔ ان کا ڈیرہ بھیلاں کے نام سے مشہور ہوگیا ہے ۔

زاہد اقبال بھیل صاحب ، ننکانہ صاحب


قرآن پاک کی تعلیم اپنے بزرگوں اور ان کے دوستوں سے حاصل کی ۔ دنیاوی تعلیم بی اے ماس کے بعد پی ٹی سے 2001ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے حاصل کی ۔ ٹائپنگ کورس 1997ء میں کیا ۔ اعجاز ٹائپنگ کالج ننکانہ صاحب سے پاس کیا ۔ کمپیوٹر کالج سافٹ ویئر کی ڈگری 1997ء میں فارہہ کمپیوٹر کالج ننکانہ صاحب سے کی ۔
نثر اور شاعری میں جن قلم کاروں سے اصلاح لیتے ہیں ۔ ان کے نام درج ذیل ہیں
پروفیسر سید شبیر حسین شاہ زاہد ننکانوی ، ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم ، سرگودھا ، حاجی فقیر اثر انصاری فیض پور خورد نزد لاہور اور عبدالرشید شاہد ننکانوی شامل ہے ۔
چند روز قبل ملاقات کرنے کا موقع ملا ہے جو گفتگو ہوئی وہ نذر قارئین ہے
سوال : آپ نے ادبی زندگی کا آغاز کب اور کیسے کیا ۔؟
جواب : میں نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز 1994ء سے کیا کالج دور سے ۔ مجلس اقبال گورنمنٹ ڈگری کالج ننکانہ صاحب کے سکریرٹری نشر و اشاعت اور مجلس علم و فن کے ممبر مجلس عاملہ اور کالج میگزین “مضراب” میں پہلی تحریر شائع ہوئی ۔

فضائل التسمیہ والحمد (بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم کے ملکی ، علاقائی اور بین الاقوامی ترجم)


سوال : آپ شعر کیوں نہیں کہتے ۔؟
پہلے کبھی کوشش نہیں کی ۔ مگر اب لکھنا شروع کر دیا ہے ۔ انشاء اللّٰہ بہت جلد ایک کتاب آ جائے گی ۔
سوال : آپ کی بھیل ادبی سنگت انٹر نیشنل اس کے منشور میں کیا کیا شامل ہے ۔ ؟ قارئین کو آگاہ کریں ۔؟
جواب : بھیل ادبی سنگت کا منشور
شعرا و ادبا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے کرنا ۔
شعرا و ادبا کے کوائف جمع کرنا تا کہ ایک انسائیکلوپیڈیائی تاریخ مرتب ہو سکے ۔
شعرا ، ادبا اور قلمکاروں کے کوائف کو سلسلے وار کتاب “ادبی ستارے ” میں شائع کرنا ۔
شعراء ، ادبا اور قلمکاروں کے کوائف کو انٹر نیٹ پر ڈالنا تاکہ دنیا ان کے کام سے واقف ہو سکے ۔
شعراء و ادباء کے درمیان رابطہ قائم کروانا ۔
شعراء و ادبا کا کلام ، دواوین اور مطبوعات پر مشتمل ایک لائبریری قائم کرنا ۔
قلمکاروں کو اپنے حلقۂ ادب میں شامل کرنا ۔
قلمکاروں کے رابطہ نمبر شائع کرنا تاکہ باہمی رابطہ میں آسانی ہو ۔
قلمکاروں کی مطبوعات کی فہرستیں شائع کرنا تا کہ مخصوص ذوق رکھنے والے حضرات ان میں
سے اپنے ذوق کے مطابق کتب حاصل کر سکیں ۔
بھیل ادبی سنگت کی ادبی سرگرمیوں کے بارے میں تمام اہل قلم کو آگاہ کرنا ۔
شعراء و ادباء کی حوصلہ افزائی کرنا ۔
شعراء و ادباء کو کتابی تحفے دینا ۔
شعراء و ادبا کو سند امتیاز ، شیلڈیں ، میڈلز دینا ۔
شعراء و ادباء کی تاجپوشیاں کرنا اور دستاریں دینا
سوال : آپ ایک سالانہ شمارہ بھی نکالتے ہیں یہ ماہنامہ سے سالانہ کیسے ہوا ۔؟
جواب : صروفیات کی وجہ سے ۔
سوال : آپ مؤلف ، محقق ، تنقید نگار ، شاعر ، مصنف اور رسالہ کے ایڈیٹر ہیں سب سے مشکل کام کونسا لگتا ہے ۔؟
جواب : تنقید نگاری
سوال : آپ کی ادبی خدمات کیا کیا ہیں ۔؟
جواب:بھیل انٹرنیشنل ادبی سنگت کا قیام
بھیل انٹرنیشنل ادبی ایوارڈ پروگرام
بھیل لائبریری کا قیام 1994ء سے جس کا سلسلہ اب تک جاری ہے ۔
سوال : آپ کے ادبی کام کو بیرون ِ ملک تر سراہا گیا ہے آپ کیا کہتے ہیں ۔؟
جواب: اللّٰہ تعالٰی کے فضل و کرم سے ۔ میری دن رات کی محنت اور بھیل انٹرنیشنل ادبی ایوارڈ
سوال : آپ کا کام منفرد ہے ۔آپ دوسروں کو اعزازات سے نوازتے ہیں ۔ اس کو کیسا محسوس کرتے ہیں ۔؟
جواب : دلی سکون ملتا ہے ۔
سوال : کیا یہ ادب نوازی آپ کو ورثے میں ملی ہے ۔ ؟
جواب : مہمان نوازی تو ورثہ میں ملی ہے ۔ میرے دادا جی کو کتب بینی کا شوق تھا ۔ مگر اتنا بڑا کام یہ صرف میری ہی کوشش ہے ۔
سوال : ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کرنے کا خیال آپ کو کیسے آیا ۔؟
جواب : یہ میرا شوق تھا کہ میں بھی ادب کی خدمت کروں ۔ لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کروں ۔
سوال : فروغ ِ ادب پر آپ بہت خرچ کرتے ہیں ۔ مہنگائی کے اس طوفانی دور میں کیا ایسا کرکے آپ قلبی سکون محسوس کرتے ہیں ۔؟
جواب : ذکی صاحب! مجھے دلی سکون ملتا ہے۔ مگر بہت مشکل سے پہنچ پاتا ہوں ۔
سوال : اب تک کتنے شاعروں ادیبوں کو آپ ایوارڈز سے نواز چکے ہیں ۔؟
جواب: تقریباً 1400 کے قریب
سوال : بھیل کیا ہے ۔؟
جواب : پاکستان ہندوستان کی ایک قدیم قوم ۔
سوال : آپ نے کس سے متاثر ہوکر اس فروغ ِ ادب کے سلسلے کا آغاز کیا ۔؟
جواب : یہ میرا اپنا ہی فیصلہ تھا ۔
سوال : کیا آپ کی اس حوصلہ افزائی اور پذیرائی سے ادب فروغ پا رہا ہے ۔؟
جواب : جی ہاں ۔ ہر سال نئی کتب میں اصافہ ہو رہا ہے ۔
سوال : آپ کے خیال میں کتاب کا رجحان بڑھا ہے ۔؟
جواب : جی ہاں ۔
سوال : آپ کی کتابیں ۔؟
جواب : جی ہاں میری کتب
فضائل التسمیہ والحمد (بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم کے ملکی ، علاقائی اور بین الاقوامی ترجم)
ادبی ستارے جس کی پانچ جلدیں شائع ہو چکی ہیں ۔
سالانہ مجلہ قلم و قرطاس

maqbool

مقبول ذکی مقبول

بھکر، پنجاب، پاکستان

تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

مبشر وسیم کی "خورشید جہاں تاب"

منگل جنوری 24 , 2023
مبشر وسیم صاحب ضلع اٹک کے ادبی افق پر “خورشید جہاں تاب” لیے ابھرے ہیں.
مبشر وسیم کی “خورشید جہاں تاب”

مزید دلچسپ تحریریں