اور ملکہ برطانیہ انتقال کرگئیں

( ملکہ برطانیہ ، الزبتھ الیگزینڈرا میری کی وفات کے موقع پر چند تعارفی و تاریخی حقائق )

تحقیق و تحریر :
سیّدزادہ سخاوت بخاری

موت عام آدمی کی ہو ، کسی نامی گرامی شخص ، بادشاہ یا ملکہ کی ،
اس میں پوشیدہ پیغام ہمیشہ سے ایک ہی رہا ۔ اردو زبان کے ایک بڑے شاعر نظیر اکبرآبادی نے اپنی طویل نظم ” بنجارہ نامہ ” میں اسی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کیا خوب مصرعہ باندھا ،

” سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ “

غور کیا جائے تو بنجارے یا خانہ بدوش اس عارضی زندگی کے عملی عکاس ہیں ۔ آبادی کے ایک کونے میں اچانک نمودار ہونیوالی ان کی خیمہ بستی ، اس سے اٹھنے والا دھواں ، میلے کچیلے بچے ، گھوڑا گاڑی اور ایک دو کتے ، چند دن کے یہ مہمان بغیر پیشگی اعلان ، اپنا ساز و سامان گدھوں گھوڑوں پر لاد کر کسی اور منزل کی جانب چل دیتے ہیں ۔ ایسے منظر آپ نے کئی مرتبہ دیکھے ہونگے لیکن کبھی غور نہیں کیا ۔ یہی زندگی کی حقیقت ہے ۔ ہم سب بنجارے ہیں ۔ نہ جانے کب اس عارضی بستی کو چھوڑ کر اگل منزل کی طرف جانا پڑ جائے ۔ ہمارے دین نے بھی یہی بتایا کہ یہ زندگی عارضی اور موقت ہے ۔ ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھنا ہے ۔ اس میں عام و خاص کی کوئی تمیز نہیں ۔ جو آیا اسے واپس لوٹنا ہوگا ۔

لندن کی فٹ پاتھوں پر سونے والے بے گھر افراد ہوں یا شاہی محل میں رھنے والی ملکہ ، سب کو ایک جیسے انجام سے دو چار ہونا ہے اور یہی ہوا۔ کم و بیش 70 برس تک 40 سے زائد ملکوں بشمول پاکستان کی سربراہ مملکت رھنے والی ملکہ معظمہ الزبتھ دوم ، بروز جمعرات اس جہان فانی سے کوچ کرگئیں ۔

اور ملکہ برطانیہ انتقال کرگئیں

21 اپریل 1926 کے دن ، برطانیہ و ہندوستان کے علاوہ 40 دیگر ملکوں کے بادشاہ اور اپنے دادا جورج پنجم کے دور میں ، لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر Mayfair ، ( جس علاقے میں آجکل نہائت شریف لوگ رھتے ہیں ) شہنشاہ وقت کے چھوٹے بیٹے جورج ششم کے ہاں ایک بچی پیدا ہوئی جس کا نام الزبتھ الیگزینڈرا میری رکھا گیا ۔

شاہی رواج کے مطابق ابتدائی تعلیم گھر پر اور پھر روائتی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد 21 نومبر 1947 کو ( پاکستان بننے کے تقریبا 3 ماہ بعد ) جب شھزادی کی عمر 21 برس تھی ، ان کی شادی ، یونانی شھزادے فلپ کے ساتھ کردی گئی جو رشتے میں ان کے کزن تھے ۔ یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ متحدہ ھندوستان کا آخری وائسرائے لارڈ ماونٹ بیٹن جس کے دور میں تقسیم ھند ہوئی اسی شھزادہ فلپ کا بھانجا تھا ۔

ملکہ کے دادا جورج پنجم ( George 5 ) کی وفات کے بعد ان کا بیٹا ایڈورڈ ھشتم ( Edward 8 th) بادشاہ بنا لیکن تاج برطانیہ سر پر سجانے سے پہلے ہی ، دو مرتبہ کی طلاق یافتہ امریکی حسینہ ، ویلس سمپسن کو دل دے بیٹھا اور اس سے نکاح کرنا چاھا جس پر قدامت پرست چرچ آف انگلینڈ نے شرط رکھ دی ، کہ بادشاہ سلامت ، آپ محبوبہ یا تاج میں سے کسی ایک کا چناو کرسکتے ہیں ۔ یاد رہے ، ان کے ھاں ایسی طلاق یافتہ خاتون سے ، جس کا سابقہ خاوند زندہ ہو ، نکاح نہیں ہوسکتا ۔ بادشاہ ایڈورڈ نے محبوبہ کو بادشاہت پر ترجیع دیتے ہوئے ، تاج اتار کر پادری کے ہاتھ میں دیا اور محبوبہ کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر پیرس نکل گیا ۔ اس موقع پر شھنشاہ ھندوستان ظھیر الدین بابر کا ایک فارسی مصرعہ یاد آگیا ۔ وہ کہتے ہیں ،

” بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست “
ترجمہ : اے بابر زندگی عیش و عشرت سے گزارو کیونکہ یہ دوبارہ نہیں ملیگی ۔

یہی وہ موڑ تھا جہاں سے ملکہ کا والد اور بادشاہ کا چھوٹا بیٹا جورج ششم تاج و تخت کا حقدار ٹھرا ۔
یہاں یہ بھی نوٹ کرلیں کہ جورج ششم ( George 6 ) ھندوستان کا آخری انگریز بادشاہ تھا جس کے دور میں پاکستان معرض وجود میں آیا ۔ پاکستان بننے کے 5 سال بعد اس کا انتقال ہوگیا ۔

1952 میں شھزادی الزبتھ ( بعد میں ملکہ ) اپنے شوھر شہزادہ فلپ ڈیوک آف ایڈنبرا کے ساتھ چھٹیاں منانے افریقی ملک کینیا میں مقیم تھیں کہ والد جورج ششم کے انتقال کی خبر ملی ۔ دونوں میاں بیوی واپس لندن پہنچے اور بادشاہ کی تجہیز و تکفین کے بعد 6 فروری 1952 کو انہیں بادشاہ کی بڑی بیٹی اور تاج و تخت کی وارث ہونے کی بناء پر ملکہ ( Queen ) تسلیم کرلیا گیا ۔ یاد رہے جورج ششم کی کوئی نرینہ اولاد نہ تھی ، صرف 2 بیٹیاں تھیں ۔ الزبتھ اور مارگریٹ ۔ چونکہ الزبتھ بڑی تھی لھذا بادشاہ کی وصیت کے مطابق تاج و تخت کی حقدار ٹھری ۔

ملکہ الزبتھ دوم نے 6 فروری 1952 تا 8 ستمبر 2022 , کل ملاکر 70 سال 214 دن حکومت کی ۔ جب انہیں تاج پہنایا گیا ، اس وقت وہ برطانیہ کے علاوہ 40 دیگر ممالک کی بھی سربراہ تھیں جن کی تعداد ان کی موت کے وقت تک کم ہوکرصرف 15 رہ گئی ہے ۔ اہم بات یہ کہ وہ ، 1952 سے 1956 تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بھی سربراہ رہیں کیونکہ ہم سابقہ غلام ہونے کے ناطے
دولت مشترکہ ( Common Wealth) تنظیم کے ممبر تھے ۔

ملکہ نے اپنے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے ۔ بڑا بیٹا
پرنس چارلس جو اب کنگ چارلس کہلائیگا ۔
اس کے بعد بیٹی ، شھزادی این ،
پھر شھزادہ اینڈریو
اور سب سے چھوٹا ایڈورڈ ۔
ملکہ کی وفات کے بعد بڑا بیٹا ، لیڈی ڈیانا کا سابق شوھر ، 70 سالہ چارلس ، برطانیہ اور کامن ویلتھ کا بادشاہ اور سربراہ قرار پایا ہے .

ملکہ کی تجہیز و تکفین کم و بیش 10 دن بعد عمل میں لائی جائیگی اور انہیں ان کے والد جورج ششم کے پہلو میں دفن کیا جائیگا ۔ جنازے کی اس تقریب میں دنیاء بھر کے بادشاہ , شہزادے ، شہزادیاں اور حکمران شریک ہونگے جو یقینا ایک بہت بڑا عالمی اجتماع ہوگا ۔

برطانوی قوم روائت پسند واقع ہوئی ہے ۔ وہ اپنی روایات کو مٹنے نہیں دیتے ۔ مثلا دنیاء بھر میں پیمانوں کا اعشاری نظام کلو میٹر اور کلوگرام وغیرہ رائج ہوچکا ہے لیکن وہ ابھی تک روائتی پیمانے استعمال کررہے ہیں ۔ وہ مقلد بننے کی بجائے ابھی تک امام بنے بیٹھے ہیں ۔ بادشاھت اور پھر ملکہ کے طویل دورانئے اور ان کے تئیں بے پناہ محبت کی بناء پر ، ان کے لئے سب سے مشکل مرحلہ
ھر میجسٹی ( Her Majesty ) سے
ھز میجسٹی ( His Majesty ) کی طرف لوٹنا ہوگا ۔ کزنسی نوٹوں ، سکوں ( Coin) اور ڈاک ٹکٹوں پر سے ملکہ کی تصویر ھٹانا آسان کام نہ ہوگا ۔ اس تبدیلی کو قبول اور برداشت کرنے کے لئے یقینا کئی سال درکار ہونگے ۔

ملکہ برطانیہ نے دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا ۔ پہلا دورہ 1961 میں ایوب خان کے دور میں ، جب وہ ایک کھلے چھت والی شیورولیٹ ( Open Hood ) گاڑی میں ایوب خان کے ہمراہ بندر روڈ کراچی سے گزریں ۔ وہ ملک کے کئی دیگر حصے بالخصوص درہ خیبر دیکھنے بھی گئیں ۔ دوسری مرتبہ وہ 1997 میں میں پاکستان آئیں ۔ اندازہ کریں اس وقت کا پاکستان کیسا اور کتنا پرامن تھا کہ اتنی اہم شخصیات ملکہ برطانیہ اور ایوب خان ، کھلے چھت والی گاڑی میں کھڑے ہوکر بندر روڈ کراچی کی دونوں اطراف کھڑے استقبالی عوام کے بیچ سے ہاتھ ہلاتے ہوئے گزریں ۔ کیا آج ایسا ممکن ہے ؟

قصہ مختصر 70 سال کے انتظار کے بعد پرنس چارلس باالآخر کنگ چارلس بن گئے کیونکہ ان کی والدہ محترمہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم مختصر علالت کے بعد 8 ستمبر 2022 بروز جمعرات انتقال کرگئیں ۔

SAS Bukhari

سیّدزادہ سخاوت بخاری

مسقط، سلطنت عمان

تحریریں

شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

تاثرات

اتوار ستمبر 11 , 2022
مقبول ذکی مقبول نے اپنے سرائیکی شعری مجموعہ کا نام سجدہ تجویز کیا ہے ۔ اس کے پہلے حصے میں حمدیہ کلام ہے ،
تاثرات

مزید دلچسپ تحریریں