عالی مقام حافظ صاحب، بلا امتیاز احتساب چایئے!

عالی مقام حافظ صاحب، بلا امتیاز احتساب چایئے!

مہمان کالم

تحریر: سیّد امیر حسین شاہ

بلاشبہ آرمی چیف کے حوصلہ افزاء اور دلیرانہ اقدام سے ملک کی غریب عوام کے دکھوں کا کچھ مداوا ہوا ہے۔ عام عوام اور خاص طور پر سفید پوش متوسط طبقہ آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی اور بجلی کے ناروا بلوں کی وجہ سے بہت پریشان تھا۔ سپہ سالار حافظ عاصم منیر صاحب نے ڈنڈے کے زور پر جونہی سخت بیان دیا کرنسی کی سمگلنگ میں ملوث کم و بیش 350ڈیلرز کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا، عام خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی آئی اور 3دن میں ڈالر، 332 سے 305 تک نیچے گر گیا۔ گزشتہ روز ڈالر کی قیمت خرید میں ڈیڑھ روپے کی مزید کمی دیکھنے میں آئی۔

اطلاعات ہیں کہ آرمی چیف نے کرپشن، سمگلنگ، خوردبرد، بجلی و گیس چوری اور دیگر معاشی جرائم میں مافیہ کے خلاف ملک گیر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اور کچھ بڑے سیاست دانوں کے خلاف بھی کاروائی کی گئی یے۔ جبکہ یہ وارننگ بھی جاری کی گئی ہے کہ یہ مافیا ایک ماہ کے اندر خود کو قانون کے سامنے سرینڈر کر دے ورنہ اس کے خلاف ناقابل معافی تادیبی کاروائی کی جائے گی۔

موجودہ مردم شماری کے مطابق ہماری آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے مگر اس کے مطابق وسائل کاروبار، صنعت اور روز میں اضافہ نہیں ہوا۔ ہمارے ہاں طلب اور رسد کا توازن خطرناک حد تک بگڑ چکا ہے اور غریب طبقے کی قوت خرید تقریبا جواب دے چکی ہے۔ جبکہ حکومت نے سبسڈی بھی دینا بند کر رکھی ہے۔ بیرونی قرضوں پر معیشت کو سہارا دینے والی ہر حکومت آئی ایم ایف (IMF) کی کڑی شرائط کی پابندی کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔ شنید ہے کہ حکومت ستمبر کے بجلی کے بلوں میں مزید ڈیڑھ روپے کا اضافہ کرنے جا رہی ہے جس کا اطلاق جولائی اور اگست کے مہینوں پر بھی ہو گا یعنی یہ اضافہ اگلے ماہ میں بقایا جات کی مد میں ہو گا، جو کہ بقول ایک معاصر صحافی پہلے سے چیختی چلاتی، اور بلکتی عوام پر بجلی گرانے کے مترادف ہو گا۔

اس پس منظر میں آرمی چیف کا ایسے سخت اقدامات کا اعلان کرنا خوش آئیند بات ہے مگر آرمی چیف صاحب کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ جب تک پاکستان کے ہر ادارے فوج، عدلیہ اور انتظامیہ وغیرہ میں بلاتشخیص احتساب نہیں کیا جاتا ہے اس وقت تک بات نہیں بنے گی کیونکہ ہمارے ہر محکمہ میں کالی بھیڑیں پائی جاتی ہیں اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے معاشی توازن اتنا بگڑا ہوا ہے کہ ہر سال ممبران پارلیمنٹ، وزراء، مشیر، ججز، جرنیلز، بیوروکریسی اور “بابوز” ملکی معیشت کو 18ارب ڈالرز سے زیادہ کا چونا لگاتے ہیں۔

محترم المقام حافظ صاحب، یہ ملک ہے تو ہم بھی ہیں۔ اس ملک کو اسی طرح چیلوں کی طرح نوچا جاتا رہے گا تو یہ ملک نہیں بچے گا اور یہ ملک نہیں بچے گا تو ہم بھی نہیں بچیں گے۔ حافظ صاحب گزارش ہے کہ آپ کسی بھی پیوروکریٹ، آرمی مین، ریٹائرڈ آرمی مین اور حاضر سروس آرمی مین یا جوڈیشیئری میں جتنے بھی چور بیٹھے ہیں کسی کو بھی نہ چھوڑیں۔ ہم اوور سیز پاکستانی آپکو ان اقدامات پر سلام پیش کرتے ہیں اور ہر سطح پر ہم قدم بہ قدم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
چیف صاحب، بلا امتیاز احتساب کا یہ کارنامہ کر گزریں، مادر ملک کی آئیندہ نسلیں آپ کو یاد رکھیں گی۔

اس وقت پاکستان سمیت پوری دنیا کی نظریں آپ پر ہیں کسی طریقے سے اس ملک کو بچا لیں۔ خدا کیلئے جو جو کرپٹ ہے اور جس جس ادارے میں ہے کسی کو معاف نہ کریں۔ جو پاکستان کا دشمن ہے وہ ہم سب کا دشمن ہے۔ وہ کسی قسم کی رو رعائت کا حق دار نہیں ہے۔ پاکستان کی کسی بھی جگہ جو کرپٹ ہے وہ خواہ کسی بھی ادارے میں یے اور اگر وہ کرپشن میں ملوث ہے تو خواہ اس کا تعلق کسی بھی بڑے بیوروکریٹ یا کسی بھی سیاسی اور مذہبی جماعت سے ہے اسے مت چھوڑیں اسے الٹا لٹکا دیں مگر خدا کے واسطے یہ ملک بچا لیں۔

 سیّد امیر حسین شاہ

عالی مقام حافظ صاحب، بلا امتیاز احتساب چایئے!

 سیّد امیر حسین شاہ

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

شبیر ناقد کا تخلیقی جوہر

اتوار ستمبر 10 , 2023
سر زمینِ تونسہ اولیائے کرام اور اوبائے عظام سے مالا مال ہے ۔ جس نے دنیائے ادب کے جلیل القدر سپوتوں کو جنم دیا
شبیر ناقد کا تخلیقی جوہر

مزید دلچسپ تحریریں