کیا آنکھیں بند کرلینے سے طوفان ٹل جائیگا ؟

( پیمرا کی طرف سے عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی کے حوالے سے )

تجزیہ :
سیّدزادہ سخاوت بخاری

فارسی زبان میں ایک ضرب المثل ہے ،

خشت اول چوں نہد معمار کج
تا ثریا می رود دیوار کج

ترجمہ :

اگر معمار یا راج مستری
کسی دیوار کی پہلی اینٹ ٹیڑھی لگادے تو آپ اسے بیشک آسمان کی بلندی تک لے جائیں ، وہ دیوار ٹیڑھی ہی جائیگی ۔

حاصل مثال :

اگر آپ کسی کام کی ابتداء غلط طریقے سے کرینگے تو اس کا انجام بھی غلط ہی ہوگا ۔

سازش ہوئی یا مداخلت ، اس بحث میں پڑے بغیر ، اس نقطے پر تمام جید تجزیہ نگار اور علمائے سیاسیات متفق نظر آتے ہیں کہ پی ڈی ایم نے خان صاحب کے خلاف تحریک عدم اعتماد ، غلط اور ناموزوں وقت پر پیش کرکے نہ صرف اپنا سر بیلنے میں پھنسا لیا بلکہ خان کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دے کر مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ۔

خان کی ناتجربہ کاری ، اس کے نتیجے میں بار بار کے یو ٹرن ، کورونا وباء کے معیشت پر اثرات ، مہنگائی کا طوفان اور انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل ہی خان صاحب کے زوال کا باعث بن سکتی تھی لیکن 13 جماعتوں کے اس غول نے بے صبری اور کم عقلی کا مظاھرہ کرتے ہوئے عمران خان کی ہچکولے کھاتی کشتی کو 2023 میں ہونیوالے الیکشن کے بھنور سے بچاکر عدم اعتماد کے ذریعے بحفاظت کنارے تک پہنچادیا ۔ آپ اتفاق کریں یا اختلاف ، عدم اعتماد کی تحریک سے کچھ ہی عرصہ پہلے پڑھے لکھے اور سیاسی تجربہ رکھنے والے حلقوں کو نظر آرہا تھا کہ آنیوالے الیکشن میں تحریک انصاف پہلے سے کم ووٹ حاصل کرپائے گی لیکن شاید قدرت کو یہ منظور تھا کہ خان دوتہائی اکثریت حاصل کرے لھذا بھان متی کے اس کنبے کو اندرونی اور بیرونی طاقتوں نے دھکا دیکر ایسا کام کروادیا کہ اب خان دوبئی کے برج خلیفہ کی آخری منزل پر بیٹھا نظر آتا ہے ۔

اسی طرح پنجابی میں ایک ضرب المثل ہے ،
” کُبے نوں لت کاری آگئی “
یعنی ایک شخص جو پیدائیشی طور پر کبڑا تھا کسی نے اسے اس نیت سے لات دے ماری کہ منہ کے بل گرجائے ، وہ گرا تو نہیں البتہ لات لگنے سے اس کی کمر سیدھی ہوگئی اور کبڑا پن جاتا رہا ۔ یہی کچھ خان کے ساتھ ہوا اور اب وہ ان بونوں کے قابو میں نہیں آرہا ۔

ایوب خان کے دور سے سیاست پڑھ رہا ہوں ۔ اس پورے عرصے میں ایک ہی نکتہ سمجھ میں آیا کہ سیاستدان وہی کامیاب ہوتا ہے جو سیاسی نباض ہو یعنی وقت کی نبض ( Pulse/ Heartbeat ) پڑھ کر سیاسی نسخہ تجویز کرے لیکن ان 13 نیم حکیموں نے وقت کی نزاکت کے برعکس فیصلہ کرکے پہلی بڑی غلطی کرڈالی جو ان کے گلے میں ہڈی کی طرح پھنس چکی ہے جسے نگل سکتے ہیں اور نہ ہی وہ باہر آسکتی ہے لھذا بوکھلاھٹ میں غلطی پہ غلطی کرتے چلے جارہے ہیں ۔ یہی بات سمجھانے کی خاطر فارسی کی ضرب المثل پیش کی کہ اگر پہلی اینٹ ہی غلط رکھ دی جا ئے تو دیوار کو کتنا بھی اونچا کرلیں وہ ٹیڑھی ہی ریے گی ۔

سندھ ہاؤس سے شروع ہونیوالا ڈرامہ حمزہ کو وزیراعلی بنانے کے لئے چودھری شجاعت کی حویلی تک پہنچا اور اب شہباز گل کی گرفتاری سے پیمرا کے اس حکم نامے تک آگیا ہے کہ جس کے مطابق کوئی ٹی وی چینل عمران خان کی تقریر براہ راست نشر نہیں کرسکتا ۔

Chain
Image by Maaark from Pixabay

نادانی اور کم عقلی کی بھی حد ہوتی ہے لیکن اس سیاسی اتحاد نے ساری حدیں پار کردی ہیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ پیمرا کا حکم نامہ سپریم کورٹ اڑا کے رکھ دیگی ۔ اور پھر ہم کوئی 70 اور 80 کی دھائی میں ہیں کہ میڈیا پر قدغن لگانے سے خبریں عوام تک نہ پہنچ سکیں گی ۔ سال 2022 اور سوشل میڈیا کا زمانہ ہے عقل کے ناخن لو ۔ آپ کی ان حرکات سے خبریں تو بند نہیں ہونگی البتہ عمران خان کی باتوں پر جس شخص کو پہلے کوئی شک و شبہ تھا اب اسے یقین ہوجائیگا کہ یہ لوگ فاشسٹ اور جمہوریت کش ہیں ۔ جمہوریت میں آزادی اظھار رائے پہلی شرط ہے ۔ میری رائے کے مطابق حکومتی اتحاد ان اوچھے اور غیر جمہوری ھتھکنڈوں کو چھوڑ کر میدان میں آئے اور دلیل سے خان کا مقابلہ کرے ورنہ یاد رکھو
آنکھیں بند کرلینے سے طوفان نہیں ٹلا کرتے ۔

SAS Bukhari

سیّدزادہ سخاوت بخاری

مسقط ، سلطنت عمان

تحریریں

شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

سالانہ فکر امام حسینؑ کانفرنس 2022

اتوار اگست 21 , 2022
مرکزی جامع مسجدخوشبوئے مدینہ اعوان آباداٹک کینٹ میں استاذ العلماء مفتی ابوطیب رفاقت علی حقانی بانی و پرنسپل جامعہ ھذا کی زیرصدارت اختتام پذیر ہو گئی
سالانہ فکر امام حسینؑ کانفرنس 2022

مزید دلچسپ تحریریں