ٹرمپ کارڈ – Trump Card

ٹرمپ کارڈ – Trump Card

Dubai Naama

ٹرمپ کارڈ – Trump Card

امریکہ کے صدارتی انتخابات پر دنیا بھر کی نظریں مرکوز رہتی ہیں۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس وقت امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور ہے۔ امریکہ بہادر دنیا کے کسی ملک میں سیاسی مداخلت کیئے بغیر بھی اپنی عالمی اہمیت برقرار رکھتا ہے۔ 15فروری 1989ء کو افغانستان سے روس کا مکمل انخلاء ہوا۔ تب سے دنیا کے اکثر سیاسی تجزیہ کار اسے روس کی شکست سے تعبیر کرتے ہیں۔ سنہ 1991ء سے پہلے تک امریکہ اور روس دو متوازی عالمی قوتیں تھیں۔ تب روس کو “سویت سوشلسٹ ریپبلک” یا مختصرا “سویت یونین” کہا جاتا تھا جس میں آج کی آزاد اور خود مختار 15ریاستیں آرمینیا، آذربائیجان، بیلارس، ایسٹونیا، جارجیاء، اور کرغستان وغیرہ شامل تھیں۔ جب 25دسمبر 1991ء کو روسی صدر گوربا چوف نے صدارت سے استعفی دے کر اقتدار روسی صدر بورس یلسن کے حوالے کیا تو یہ دن روس کے عروج کا آخری دن تھا۔ 24فروری 2022ء کو روس نے یوکرائن پر حملہ کرنے کی غلطی کی جو جنگ میں بدل گئی اور روس ابھی تک یوکرائن کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔

کہا جاتا ہے کہ روس کی طرح امریکہ کو ویت نام کی جنگ 1955-1975 میں شکست ہوئی تھی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ امریکہ نے برطانیہ سے 4جولائی 1776ء کو آزادی حاصل کی۔ برطانیہ آدھی سے زیادہ دنیا پر حکومت کرنے کے باوجود آج بھی ایک مضبوط عالمی طاقت ہے جو اب امریکہ کا اتحادی ہے اور جس کی پشت پر فرانس سمیت طاقتور یورپی یونین کے ممالک بھی کھڑے ہیں۔

مزید برآں امریکی ادارے ناسا NASA کے خلائی پروگرام اور یورپ میں فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی پٹی میں واقع سائنسی لیبارٹری سرن CERNکی تحقیقات اور ایجادات کا دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک، حتی کہ روس، جاپان، کنیڈا، آسٹریلیا اور چین کے پاس بھی کوئی توڑ موجود نہیں ہے۔ امریکہ کا اقوام متحدہ میں بھی کافی اثر و رسوخ ہے، اور اس کے فیصلے پوری دنیا پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
لھذا امریکہ میں جب بھی صدارتی انتخابات ہوتے ہیں تو امریکہ کی اس اہمیت کی وجہ سے دنیا بھر کی عوام میں یہ تجسس پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ میں کونسی پارٹی کامیاب ہوتی ہے یا اس کا کونسا امیدوار امریکی مسند اقتدار پر بیٹھتا ہے۔

اس دفعہ امریکہ میں یہ صدارتی انتخابات 5نومبر 2024 کو ہو رہے ہیں جس کی تیاریاں ابھی سے زوروں پر ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کی طرف سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے بھارتی نژاد کملا ہیرس اس دوڑ میں شامل ہیں۔ امریکی صدارت کے ان دونوں امیدواروں کا ایک دلچسپ اور مشترکہ پہلو یہ ہے کہ ان دونوں کے آباء و اجداد امریکہ میں پناہ گزینوں کی شکل میں وارد ہوئے تھے۔ کملا ہیرس کی والدہ ایک اینڈو کرائنولوجسٹ تھیں جو میں بھارت میں پیدا ہوئیں اور ان کے والد ایک ماہر اقتصادیات ہیں جو جمیکا میں پیدا ہوئے۔
جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دادا جرمنی سے پناہ گزین ہو کر آئے تھے اور ان کی والدہ اسکاٹ لینڈ سے آئی تھیں جبکہ والد کا تعلق نیو یارک سے تھا جو وہاں ایک کامیاب کاروباری شخصیت تھے۔ ٹرمپ خود بھی ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں اور ارب پتی ہیں۔

امریکی صدارتی امیدوار کملا کا پورا نام کملا دیوی ہیرس ہے جو 20اکتوبر 1964ء کو امریکی ریاست آک لینڈ میں پیدا ہوئیں، جو اس وقت امریکہ کی تاریخ میں صدر جوبائیڈن کے ساتھ پہلی ایشین افریکن خاتون امریکی نائب صدر ہیں۔ وہ 2017 سے 2021 تک کیلیفورنیا سے سینیٹر بھی رہی ہیں۔ کملا ہیرس نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیلیفورنیا سے کیا تھا جو وہاں کا سب سے اعلیٰ پراسکیوٹر کا عہدہ ہے۔ بطور سینیٹر اور نائب صدر کملا ہیرس مباحثوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں، کیونکہ بنیادی طور پر ان میں وکالت کی بہترین مہارتیں پائی جاتی ہیں۔

امریکی صدارتی انتخابات میں کچھ امریکی ریاستوں کو “سوئنگ اسٹیٹس” کہا جاتا ہے جن میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، شمالی کیرولائنا، پنسلوانیا اور وسکونسن وغیرہ شامل ہیں۔ حالیہ پولز کے مطابق کملا ہیرس، ٹرمپ سے آگے نظر آتی ہیں۔ جبکہ ریوٹرز ایپسوس پول کے مطابق بھی کملا ہیرس ٹرمپ سے آگے ہیں۔

ٹرمپ کارڈ  – Trump Card

اگرچہ کملا ہیرس کو خواتین ووٹرز اور ہسپانوی ووٹرز کے درمیان بھی ٹرمپ پر کچھ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، مگر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایک جادوئی شخصیت رکھتے ہیں، جنہیں سفید فام ووٹرز اور مردوں کے درمیان برتری حاصل ہے۔ ٹرمپ کو امریکہ کی صدارت کا تجربہ بھی ہے اور وہ سفید فام لوگوں میں بے حد مقبول بھی ہیں اور انہیں ان کی چنداں حمایت بھی حاصل ہے۔ میرے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کا یہی ٹرمپ کارڈ Trump Card ہے یعنی ترپ کا پتا ہے کیونکہ جوبائیڈن کی صدارت کو بلند افراطِ زر اور بین الاقوامی سطح پر انتشار جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے، اور ریپبلکنز ان مسائل کا الزام کملا ہیرس پر عائد کرتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کے غلط استعمال اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات تو ہیں۔ لیکن “بدنام ہوئے تو کیا نام نہ ہو گا”۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے میں خود ایک بہترین اداکار ہیں اور ایسے ماحول کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان الزامات کا ڈونلڈ ٹرمپ کی شہرت پر کوئی خاص منفی اثر پڑتا دکھائی نہیں دیتا ہے۔ 15 جولائی کو جج نے یہ مقدمہ خارج کر دیا تھا۔ یوں ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرس کے مقابلے میں کافی متحرک اور مضبوط صدارتی امیدوار نظر آتے ہین تو ۔

امریکہ میں کملا ہیرس دیوی امریکی صدر بنیں یا ڈونلڈ ٹرمپ بنیں، اس کے اثرات خود پاکستان کی حکومتی آزادی اور خودمختاری کے اعتبار سے پڑنے ہیں کہ ہماری حکومت خود کو اندرونی سیاسی خلفشار سے کس حد تک آزاد کرتی ہے یا وہ حسب روایت امریکی امداد پر کتنا انحصار کرتی ہے۔ حالانکہ پاکستان کے چند ارب ڈالرز کے ذخائر میں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا حصہ تو ہے مگر اس میں امریکہ کا ایک ڈالر بھی شامل نہیں ہے۔ پاکستان کی کامیابی کا “ٹرمپ کارڈ” اس کی اقتصادی کامیابیاں ہیں جن میں نئی حکومت ابھی تک کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیتی ہے۔

بہرکیف، پاکستان کو اپنی کل سدھارنی چایئے۔امریکہ میں ایرا غیرا چاہے کوئی بھی صدر منتخب ہو یا کسی بھی پارٹی کی حکومت آئے، ڈیموکریٹک کی حکومت آئے یا ریپبلکن پارٹی کی، اب عالمی سٹریٹیجک پوزیشن ایسی ہے کہ امریکہ سے کوئی ڈالر پاکستان نہیں آنے والا ہے، ویسے بھی امریکہ پاکستان کو اپنے مقابلے میں چین کے زیادہ قریب دیکھتا ہے۔


Title Image by Gerd Altmann from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

مصطفائی میلاد موٹر سائیکل ریلی 2024

پیر ستمبر 16 , 2024
زیارت پارک سے میلاد چوک المعروف فوارہ چوک اٹک شہر تک مصطفائی میلاد موٹر سائیکل ریلی
مصطفائی میلاد موٹر سائیکل ریلی 2024

مزید دلچسپ تحریریں