معرکۂ حق: قومی غیرت اورعسکری ہم آہنگی
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
تاریخِ پاکستان عسکری میدان میں جس جرات، استقامت اور قومی وحدت کی گواہ رہی ہے، اس میں 10 مئی 2025ء کو مکمل ہونے والے آپریشن بنیان مرصوص کو ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ یہ صرف ایک عسکری کارروائی نہ تھی بلکہ یہ قوم کی غیر متزلزل عزم، افواجِ پاکستان کے باہمی اشتراک اور ریاستی اداروں کی یکجہتی کا عملی مظہر بھی تھا جو نہ صرف بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب ثابت ہوا بلکہ دفاعِ وطن کی ایک لازوال داستان میں تبدیل ہو گیا۔
برصغیر میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں اور وقتاً فوقتاً دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تناؤ نے جنگ کی صورت اختیار کی ہے۔ پاکستان کی تاریخ 1948، 1965، 1971 اور کارگل 1999ء جیسے اہم معرکوں سے عبارت ہے، جن میں قوم نے قربانیاں دیں اور عسکری طاقت نے جذبۂ ایمانی کے ساتھ ملک کا دفاع کیا۔
سال 2025ء میں بھارت کی جانب سے ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا جس کا آغاز 22 اپریل سے ہوا۔ اس جارحیت کا جواب افواجِ پاکستان نے نہایت منظم اور مربوط انداز میں "آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت دیا۔ "بنیان مرصوص” کا مفہوم قرآن مجید کی سورۃ الصف کی آیت 4 سے ماخوذ ہے جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "بیشک اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اس کی راہ میں ایسی صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔”یہی وہ قرآنی روح تھی جس نے اس آپریشن کو معرکۂ حق کی صورت دی۔
معرکۂ حق دفاعی قوت اور قومی ہم آہنگی کا مظہر ہے۔ 22 اپریل سے 10 مئی تک جاری رہنے والا یہ معرکہ زمینی، فضائی، بحری اور سائبری تمام محاذوں پر افواجِ پاکستان کی بے مثال کوآرڈینیشن کا منہ بولتا ثبوت بن کر ابھرا۔ جس میں پاک فضائیہ نے دشمن کے فضائی حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا۔ پاک بحریہ نے سمندری راستوں سے دشمن کی جارحیت کا بروقت سدباب کیا۔ زمینی افواج نے اپنی قربانیوں سے وطن کے چپے چپے کا دفاع کیا۔ اور سائبری وارفیئر کے ذریعے دشمن کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر کے عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف واضح کیا گیا۔ یہ تمام عوامل اس حقیقت کا مظہر تھے کہ پاکستان صرف افواج کا نہیں بلکہ پوری قوم کا قلعہ ہے۔
ریاست پاکستان کی طرف سے جوانوں کی قربانیوں کا اعتراف کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس معرکے میں11 جوانوں نے مادرِ وطن پر جان نچھاور کی، 76 اہلکار زخمی ہوئے، وزیراعظم شہباز شریف نے 10 مئی کو ہر سال "یومِ معرکۂ حق” کے طور پر منانے کا اعلان کر کے ایک قومی روایت کی بنیاد رکھی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے شہداء کے ورثا اور زخمی اہلکاروں کے لیے ایک شفاف اور شایانِ شان شہداء پیکیج کا اعلان بھی کیا ہے اس پیکیج میں عام شہری شہداء کے ورثا کو ایک کروڑ روپے، زخمی شہریوں کو 10 سے 20 لاکھ روپے، فوجی شہداء کے ورثا کو ایک کروڑ سے 1.80 کروڑ روپے، رہائش کے لیے 1.90 کروڑ سے 4.20 کروڑ روپے اور شہداء کی ریٹائرمنٹ کی مدت تک مکمل تنخواہ و الاؤنسز شامل ہیں۔ مزید برآں، متاثرہ گھروں، مساجد، اور زخمیوں کے علاج کا تمام خرچ وفاقی حکومت نے اپنے ذمے لیا ہے۔
"معرکۂ حق” محض ایک فوجی مہم نہ تھا، یہ ایمان، قربانی اور حب الوطنی کے جذبے کی وہ تمثیل بھی ہے جسے تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ اس مہم نے جہاں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا گیا وہیں قوم کو یہ یقین بھی دیا کہ افواجِ پاکستان نہ صرف جنگ کے میدان میں بلکہ ہر سطح پر قوم کی دعاؤں، اعتماد، اور اتحاد سے سرشار ہو کر وطن کے دفاع کا فریضہ انجام دیتی ہیں۔ فوجی ترجمان کا یہ بیان کہ "ہم نے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا اور اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہیں”ایک روحانی رشتہ قائم کرتا ہے، جس میں ایمان، جدوجہد اور شکر کا حسین امتزاج ہے۔
یومِ معرکۂ حق ہر سال 10 مئی کو منانا محض ایک یادگار دن نہ ہو گا بلکہ یہ نئی نسل کے لیے حوصلے، شعور اور قربانی کی لازوال تعلیم بن کر ابھرے گا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا رہے گا کہ پاکستان کا دفاع صرف ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ ایمان، اتحاد، اور قربانی سے ممکن ہے۔
یہ معرکہ قوم، ریاست اور افواج کے درمیان ایک روحانی و اخلاقی عہد کی حیثیت رکھتا ہے ، جو ہر پاکستانی کو فخر سے سر اٹھا کر کہنے پر مجبور کرتا ہے کہ "ہم نے ہر میدان میں حق کا ساتھ دیا اور کامیابی ہمارے مقدر میں لکھی گئی!”
Title Image by Harun Sheikh from Pixabay
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |