آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوہ حسنہ اللہ رب العزت نے بنی نوع انسان کے لیے نمونہ قرار دیا ہے
نعت
سلطان محمود چشتی کی کتاب “سبیل بخشش”پر اہل فکر و فن جن میں علماء، مشائخ کرام، شعراء، ادیب، وکلاء،
منظر انصاری کا تعلق کلورکوٹ، ضلع بھکر سے ہے، یکم مٸی 1971ء کو بھکر میں پیدا ہوئے۔
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ جیڑھے انسان دے ساہ دی ریشم سِلک دے سلیقے دی فطرت وچ عرقِ نعت دی صلاحیت شامِل کر چھوڑے
جب بالیدگی ٕ افکار الہام سے مسنیر ہوتی ہے تو فکری کاوش نعت کا طواف کرتی ہے نعت بھی درود کی طرح تب مکمل ہوتی ہے
جب خالقِ کاٸنات نے حضور اکرم ﷺ کا نور خلق کیا تو خود ہی دیکھ کر عاشق ہو گیا جو گفتگو سرکار ﷺ سے رب نے کی وہ پہ
کشمیری زبان کے شاعر غلام حسن بٹ کی کشمیری زبان میں نعت رسولؐ میں عقیدت اور احترام کا اظہار کیا گیا ہے
تنویرِ نعت دل کو تاباں کر کے انسان کی نہ صرف سیرت اجالتی ہے بل کہ انسان کو قربِ خدا وند عالم سے ہم کنار کرتی ہے
ریاض انور بلڈانوی کی نعت خمسہ اردو نعتیہ شاعری کی پائیدار وراثت کے گہرے ثبوت کے طور پر ہمارے سامنے ہے
یہ مصرع محمد داود تابش کی نٸی کتاب ” درِ بتول ” سے لیا ہے جو حال ہی میں جلوہ افروز ہوٸی ہے اور یہ داود تابش کی غالباً چوتھی تخلیق ہے