کسی سلطنت میں بدانتظامی کی وجہ سے عوام بہت ناراض تھی۔ جگہ جگہ تنظیمیں بغاوت کررہی تھی۔ ہمیشہ نیوٹرل رہنے والی ”دانشورجماعت“ بھی کھل کر سامنے آگئی تھی۔ پریشان ہوکر سلطان نے اپنے سیاسی صلاح کار سے صلاح لینی چاہی۔ صلاح کاربڑاہی تہذیب کار تھا۔اس کی صلاح پر سلطان نے اپنے خاص جاسوسوں کو حکم دیا کہ سلطنت کے سبھی ہندومندروں میں بڑے کا گوشت گرودواروں اور مسجدوں میں سورکاگوشت پھینک دیاجاے اور دوچار عیسائی پادریوں کا قتل اور ننوں کا ریپ کردیاجائے۔ اس کے علاوہ دانشورجماعت کے بیچ بحث کے لیے کوئی مدعا اچھال دیاجائے۔
سلطان کے حکم کی ہوبہوتعمیل ہوئی۔ دانشورجماعت بحثوں میں الجھارہی۔ رعایا آپس میں ہی لڑنے مرنے لگی اور تواریخ میں اس سلطان کانام ایک عقل مند سلطان کے نام سے درج ہوگیا۔

آلوک کمار ساتپوتے
افسانہ نگار
چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارات و رسائل میں افسانے شائع ہوچکے ہیں