ثناۓ محمدﷺ کی نعت گوئی

ثناۓ محمدﷺ کی نعت گوئی


تبصرہ نگار:۔سید حبدار قائم
جب صوتی ترنگ فکر و نظر پر پڑتی ہے تو الفاظ ٹمٹماتے ہوں ستاروں کی طرح اترتے ہیں جو دل و روح کو طمانیت عطا کرتے ہیں جب الہام کی رم جھم نعتیہ خیالات کی صورت میں دل کے دریچوں پر اترے تو رب ذوالجلال کا کرم ہوتا ہے اور شاعر قلمدانِ حضرت ابو طالب علیہ السلام سے قربِ حضور ﷺ حاصل کرتا ہے جو حسانؓی سوچوں کے ساتھ فکر رسا حاصل کر کے اس کریم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک رسائی پاتا ہے جو راحتِ قلوب عاشقاں ہیں جو نوِر دیدہ ٕ مشتاقاں ہیں جو
صورتِ صبح درخشاں ہیں جو
پشت پناہِ رفتگاں ہیں جو
موجبِ نازِ عارفاں ہیں جو
باعثِ فخرِ صادقاں ہیں جو
رحیمِ بے کساں ہیں جو
حُبِ غریباں ہیں جو
شاہِ جناں ہیں جو
جانِ جاناں ہیں جو
قبلہ ٕ زہراں ہیں جو
کعبہ ٕ قدسیاں ہیں جو
ہمدمِ نوح ؑہیں جو
رہبرِ خضر ؑہیں جو
رہبرِ موسٰی ؑہادی ٕ عیسٰیؑ ہیں جو
شانِ کریمی ہیں جو
خلقِ خلیلی ہیں جو
نطقِ کلیمی ہیں جو
زہدِ مسیحا ہیں جو
عفتِ مریم ؑہیں جو
حسنِ مجرد ہیں جو
دولتِ سرمد ہیں جو
ساقی ٕ کوثر ہیں جو
شافع ٕ محشر ہیں جو
مقطر ہیں جو
موبر بدر منور ہیں جو
روحِ مصور ہیں جو
مرسل داور ہیں جو
زلف معنبر ہیں جو
اشرف و اکمل ہیں جو
احسن و اجمل ہیں جو
احمدِ مرسل ہیں جو
مظہرِ اول ہیں جو
قلبِ مجلی ہیں جو
قسیم و جسیم ہیں جو
تسنیم وسیم ہیں جو
روف و رحیم ہیں جو
خلیل و حکیم ہیں جو
حاملِ قرآں
باطنِ قرآن ہیں جو
مظہرِ رحمت ہیں جو
مصدرِ راحت ہیں جو
مخزن شفقت ہیں جو
عین عنایت ہیں جو
مظہرِ انوارِ حق ہیں جو
مصدر اسرار حق ہیں جو
جمیل القسیم ہیں جو
شفیع الامم ہیں جو
منبر جود الکرم ہیں جو
شہر یارِ حرم ہیں جو
سحاب کرم ہیں جو
مہر کرم ہیں جو
گنجِ نعم ہیں جو
شاہِ امم ہیں جو
سیدالطیبین ہیں جو
خطیب النبین ہیں جو
امام المتقین
امام العالمین ہیں جو
اول المسلمین ہیں جو
محبوبِ رب العالمین ہیں جو
سید المرسلین خاتم النبیبن ہیں جو
نورِ مبین ہیں جو
طٰہٰ و یٰسین ہیں جو
رحمت اللعالمین ہیں جو
مظہرِ اولین ہیں جو
حجت آخرین ہیں جو
آبروے زمین ہیں جو
اکرم الا کرمین ہیں
ان کی نعت کی صورت میں عطا ہوتا ہے جن کے نورانی گلے میں خدا وند عالم کا دیا ہوا “ورفعنا لک ذکرک” کا تمغہ ہے۔ بہت سارے شعرا ایسے ہیں جن کو ابھی تک نعت کی دولت عطا نہیں ہوئی اس لحاظ سے مظہر علی کھٹڑ وہ خوش نصیب شخص ہیں جنہیں نعت کی دولت میسر ہے ملک کے کٸ نعت خوان ان کی لکھی ہوئی انعات پڑھ چکے ہیں جو سوشل میڈیا پر سنی جا سکتی ہیں ان کی نعتیہ شاعری سلاست و فصاحت کی منہ بولتی تصویر ہے اور یہ سب ان کے وجدان اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بدولت ہے آپ کتاب پڑھ کر محسوس کریں گے کہ مظہر علی کٹھڑ کے خیالات معراج، مدینے کی گلیاں، روضہ ٕ انور، غارِ حرا، اہل بیت رسولﷺ، صحابہ کرامؓ اور خانہ ٕ خدا کے گرد طواف کرتے رہتے ہیں مظہر نے بہت ساری انعات میں صنعت تقرار اور تلمیح کا استعمال کیا ہے جو ان کی شاعری کا وصف ہے۔
بہت سارے اشعار سہل ممتنع ، وارفتگی و برجستگی کے آئینہ دار ہیں۔ بہت تھوڑے عرصہ میں اس جوان نے سوشل میڈیا پر اپنا نام پیدا کیا ہے اور نعتیہ حوالے سے بہت کام کیا ہے۔ ثناۓ محمد ﷺ میں ان کی شاعری احساسات کی شاعری ہے مظہر علی خان کے نگارخانہ ٕ شعر میں ڈھلے فن پاروں کا عکس ہاۓ جمیل اُن کے اِن فرخندہ بخت اشعار میں دیکھیے:۔

ثناۓ محمدﷺ کی نعت گوئی

بھروسہ ہو خدا پر تو نہیں اندیشہ طوفاں کا
کہ ہر کشتی کو ساحل سے لگاتا ہے خدا میرا

وفا کے جو پیکر بناۓ ہیں رب نے
وہ لے کر پیام وفا آ گئے ہیں

ثناۓ محمد ﷺ کیے جا کیے جا
نبی ﷺ کی محبت میں ہر پل جیئے جا

اک عمل بھی نہیں دامن میں دکھانے کے قابل
ہم فقط نعت کے اشعار لیے پھرتے ہیں

خدا کا شکر مدینے سے لو لگی ہوئی ہے
کہ یاد دل میں اسی شہر کی بسی ہوئی ہے

قلم اپنے سر جو کراتے ہیں عاشق
محمد ﷺ پہ جانیں لٹاتے ہیں عاشق

گھرانہ ہے جن ﷺ کا جہاں میں مثالی
وہ نبیوں کا سلطاں مدینے کا والی

ہر اک زباں میں سنی ہیں میں نے نبی کی نعتیں
سبھی تو کرتے ہیں بس مرے مصطفٰی ﷺ کا چرچا

جسے مصطفٰی ﷺ سے محبت نہ ہوگی
قبول اس کی کوئی عبادت نہ ہوگی

رسالت کی حرمت پہ دیں گے یوں پہرا
کہ جانیں بھی ان ﷺ پر فدا ہم کریں گے

کر دے میری زبان کو عنبر
مصطفٰی ﷺ کی ثناء ہی کافی ہے

مدینے میں اگر میرا بھی گھر ہوتا تو کیا ہوتا
الگ ہی زندگی ہوتی الگ ہی پھر مزا ہوتا

برستی ہے رحمت وہاں پر ہمیشہ
وہ بَضعَتُہ مِنّی جہاں فاطمہؑ ہے

حب علیؑ کی بسا کے دل میں سب
سر اٹھا کر جیا کرو ہر دم

سخاوت کے چرچے زمانہ میں جن کے
وہی ہے گھرانہ حسینؑ و حسنؑ کا

آخر میں دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت ان کے فن، عشق اور تحاریر میں چاشنی پیدا کرے اور نعت گوئی میں بلند مرتبہ عطا فرماۓ۔آمین

مستقل لکھاری | تحریریں

میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

سنہرے لوگ از مقبول ذکی مقبول

جمعرات نومبر 16 , 2023
پاکستانی ادب میں جو بو قلمونی ہے وہ پاکستان کی سر زمین پر فطرت کے پھیلائے وہ رنگ ہیں جو اِسے تازگی اور رومانس بخشتے ہیں
سنہرے لوگ از مقبول ذکی مقبول

مزید دلچسپ تحریریں