سعید قادری کی نظم “رمضان آ گیا”

سعید قادری کی نظم “رمضان آ گیا” کا فنی و فکری جائزہ

سعید قادری اردو زبان کے ممتاز شاعر ہیں آپ کا تعلق صاحبگنج مظفرپور بہار سے ہے، رمضان المبارک کے بابرکت موقع پر آپ نے “رمضان آگیا ہے” کے نام سے ایک بہترین نظم تخلیق کی ہے۔ جیسے ہی رمضان کا بابرکت مہینہ آیا ہے، یہ اپنے ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے امید اور روحانی تجدید کا احساس لے کر آتا ہے۔نظم “رمضان آ گیا” کے شاعرانہ اشعار اس مقدس مہینے کے جوہر اور اہمیت کو خوبصورتی سے سمیٹتے ہیں۔
رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں خود ہمیں غور و فکر کرنے، روزہ رکھنے اور عبادات سے تعلق کا گہرا موقع میسر آتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور الله کی رحمت ان پر نازل ہوتی ہے جو اس کی شدت سے انتظار میں ہوتے ہیں۔ پہلے دس دن رحمت کی مدت کے طور پر بیان کیے جاتے ہیں، اس کے بعد بخشش اور آگ سے خلاصی کے دن ہوتے ہیں۔
رمضان کی پابندی کا مرکز روزے کا عمل ہے، جو خود الله کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے۔ طلوع فجر سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور دیگر دنیاوی لذتوں سے پرہیز کرنے کے ذریعے، مسلمان خود نظم و ضبط اور عقیدت کے روحانی سفر کا آغاز کرتے ہیں۔مسلمان اس مہینے میں ہر اس چیز سے پرہیز کرتے ہیں جس سے منع کیا گیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ: “روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دونگا”۔ یہ آیت اس اخلاص اور اطاعت کی نشاندہی کرتا ہے جو روزے میں شامل ہے۔
رمضان المبارک کے دوران قرآن کا نزول خاص اہمیت کا حامل ہے، جو مومنین کے لیے رہنمائی اور ضابطہ اخلاق ہے۔ یہ مہینہ اس کی تعلیمات پر گہرے غور و فکر کرنے اور ایمان اور راستبازی کی رہنمائی میں زندگی گزارنے کے لیے نئے عزم کا مہینہ ہے۔
سعید قادری کی نظم میں”مشکِ ریّان” کا تذکرہ روزے دار کی تصویر کشی کرتا ہے جس کی سانس مشک کی طرح خوشبودار ہوتی ہے، روزے کے ذریعے حاصل ہونے والی پاکیزگی اور روحانی بلندی کی علامت کو نظم میں ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ نظم اس باطنی تبدیلی کی یاد دہانی ہے جو اس بابرکت مہینے میں ہوتی ہے۔
پھر بھی رمضان محض بھوکے رہنے کا مہینہ نہیں ہے۔ بلکہ یہ مسلمانوں کے لیے خوشی اور روحانی تکمیل کا بھی مہینہ ہے۔ رمضان کا افطار، جسے افطاری بھی کہا جاتا ہے، اجتماعی جشن کا ایک لمحہ ہوتا ہے اور خالق کی عطا کردہ نعمتوں کے لیے شکرگزاری کا وقت بھی ہے۔ نظم کا یہ شعر “دیکھو تمھاری خاطر مرجان آ گیا” اس بے لوثی اور لگن کی عکاسی کرتا ہے جو عبادت کے اس عمل کو نمایاں کرتا ہے۔
مزید برآں، رمضان زندگی کی عارضی نوعیت اور روحانی ترقی اور نجات کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت کی یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔ یہ معافی مانگنے، ٹوٹے ہوئے رشتوں کو درست کرنے اور ذاتی اور اجتماعی بہتری کے لیے کوشش کرنے کا مہینہ بھی ہے۔


جیسے جیسے رمضان کا مہینہ آگے بڑھتا ہے، ہر دن اپنے ساتھ خدائی رحمت اور برکتوں کا وعدہ لے کر آتا ہے۔ مومن اور اس کے رب کے درمیان تبادلہ فضل اور دعا میں موجود ہوتا ہے، جیسا کہ اس شعر میں مثال موجود ہے
رحمت سے بھر لے دامن اب تو سعید اپنا
ہر سمت فضلِ حق کا فیضان آ گیا ہے”۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ “رمضان آ گیا” رمضان کی روحانی اہمیت اور تبدیلی کی طاقت کی ایک پُرجوش یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ خود شناسی، دعا اور تجدید کا وقت ہے – یہ مہینہ انسانی روح کا روشن خیالی اور الٰہی سے قربت کا سفر بھی ہے۔ جیسے ہی مسلمان اس مقدس میں روزہ رکھ کر آگے بڑھتے ہیں، وہ اپنے ساتھ خدائی رحمت کی امید اور وعدہ لے کر جاتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ ان کی کوششوں کا بدلہ دنیا اور آخرت میں کئی گنا زیادہ ملے گا۔ اہل ذوق قارئین کے مطالعے کے لیے سعید قادری کی نظم ”رمضان آ گیا ہے“ پیش خدمت ہے۔
*
”رمضان آ گیا ہے“
*
اہلِ زمیں پہ پھر سے رمضان آ گیا ہے
جنت کے در کھلے ہیں اعلان آ گیا ہے

اوّل ہے عشرہ رحمت ثانی ہے مغفرت کا
بخشش کا لیکے ساماں رمضان آ گیا ہے

فرمانِ کبریا ہے ” روزہ ہے خاص میرا “
اس میں ریا نہیں ہے فرمان آ گیا ہے

اس ماہ میں اتارا قرآن کو خدا نے
امت کی رہبری کا سامان آ گیا ہے

ہے مشک سے بھی افضل بوۓ دہن بھی صاٸم
یوں لگ رہا ہے مشکِ ریّان آ گیا ہے

افطار کی خوشی بھی رب کی لقا بھی حاصل
دیکھو تمھاری خاطر مرجان آ گیا ہے

قرآں تروایح روزہ اس ماہ کا ہے تحفہ
خالی نہ جاۓ لمحہ مہمان آ گیا ہے

رحمت سے بھر لے دامن اب تو سعید اپنا
ہر سمت فضلِ حق کا فیضان آ گیا ہے

Title Image by Ahmed Sabry from Pixabay

[email protected] | تحریریں

رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ''کافرستان''، اردو سفرنامہ ''ہندوکش سے ہمالیہ تک''، افسانہ ''تلاش'' خودنوشت سوانح عمری ''چترال کہانی''، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

محمد شہزاد نسیم کا شعری مجموعہ "جام وحدت"

بدھ مارچ 13 , 2024
محمد شہزاد نسیم کا تازہ شعری مجموعہ “جام وحدت” اردو ادب میں ایک شاندار اضافہ بن کر منظر عام پر آیا ہے۔ شاہ شمس مطبوعات پاکستان نے
محمد شہزاد نسیم کا شعری مجموعہ “جام وحدت”

مزید دلچسپ تحریریں