‘نعتیہ مجموعہ ‘ثناۓ محمدﷺ

‘نعتیہ مجموعہ ‘ثناۓ محمدﷺ


تبصرہ نگار:۔ مولانا پیر سید مختار گیلانی قادری،

آستانہ عالیہ ایراڑہ شریف ،باغ آزاد کشمیر


شعرا پر نعتیہ کلام کا الہام خداٸے بزرگ و برتر کی طرف سے ہوتا ہے یہ کسی کی اپنی مجال نہیں ہوتی حضورِ اکرم ﷺ سے عشق و وارفتگی فکری عفت کی آٸینہ دار ہوتی ہے
اپنے جذبات و احساسات کا اظہار شعر و شاعری سے کرنا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں۔فنِ شاعری ایک خدا داد صلاحیت ہے۔اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے۔عطا فرماتا ہے۔ایسے ہی خوش نصیب شعرا میں ایک سچے اور مخلص، معظم و محترم المکرم شخص جناب مظہر علی کھٹڑ صاحب ہیں۔ جن کے متعلق مجھے بغیر کسی مبالغہ آرائی و خوشامد یہ کہنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی کہ ان کی شاعری میں تصوف کا رنگ جھلکتا ہے۔اہلِ سخن میں ان کو منفرد اور خدادا صلاحیت حاصل ہے۔ ان کے نعتیہ مجموعہ ,,ثناۓ محمدﷺ ,,کو اہلِ عشق و محبت نے بہت پسند کیا۔جوکہ عشقِ حقیقی ﷻ عشق نبوی ﷺ اورعشقِ صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنھما سے معمور ہے۔یقیناً نعت لکھنے کا فن بہت مشکل اور احتیاط پر مبنی ہوتا ہے۔لیکن جناب مظہر علی کھٹڑ صاحب کا عشق ،اخلاص و محبت ان کے نعتیہ اشعار میں نمایاں ہے۔اور شاگرد کی صلاحیت کا انحصار اس کے استاد کی قابلیت پر ہوتا ہے۔یہ اپنے استاد المکرم جناب سید حبدار قاٸم صاحب کے گرویدہ ہیں۔جن کے دستِ شفقت میں اِنہوں نے ادبی سفر طے کیا۔اور ادب و احترام، عجز و انکسار کی دولت سمیٹی۔اورعشق و مستی میں ڈوب کر اپنے جذبات و احساسات کی داستان رقم کی۔ان کی شاعری کا لفظ لفظ سلاست اور منفرد طرزِ سخن کا پیکر ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اہل ذوق و شوق اربابِ علم و ادب ان کو بےحد پذیراٸی دیتے ہیں۔آپ اپنے تصوفانہ اشعار کی بنا پر بےشمار ایوارڈ و اعزازات سے نوازے گٸے ہیں۔مجھے چند ماہ سے ان کی رفاقت حاصل ہوئی۔ان کی شفقتیں ، محبتیں اور عنایتیں ملیں تو میں بھی شعر کہنے لگ گیا۔دراصل میں نعتیہ شاعری کا مشتاق ہوں ۔مجھے عروض کی غلطیوں سے بچنے کے لیے ان کی مدد درکار ہوتی ہے۔میرے اشعار موصوف کی نظرِ التفات کے منتظر رہتے ہیں۔ان کی اعلٰی ظرفی اور ذرہ نوازی ہے کہ اپنی بےحد مصروفیات کے باوجود میرے کلام کی اصلاح کے لیے اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں۔

‘نعتیہ مجموعہ ‘ثناۓ محمدﷺ


ان کی کتاب میں مجھے جگہ جگہ تلمیحات نظر آٸی ہیں ان کی شاعری میں سلاست اور بلاغت دونوں بدرجہ اتم موجود ہیں ان کی کتاب سے کچھ اشعار کا چناو پیشِ خدمت ہے ملاحظہ فرماٸیے:۔
خدا نے بناۓ جہاں ہیں یہ سارے
اُسی کی ہیں قدرت کے سارے نظارے
ثناۓ محمدﷺ کیےجا کیےجا
نبیﷺ کی محبت میں ہرپل جیے جا
قمر اترا سلامی کو
ستارے بھی اتر آئے
بلائیں گر مرے آقاﷺ
زیارت کو شجر آئے
چلیں جب دھوپ میں آقاﷺ
تو بادل سایہ بن جائے
شجر کو بلایا ہے قدموں میں اپنے
قمر کو بھی دو لخت کر کے دکھایا
خوشی ہے حبیبِ ﷺ خدا آ گئے ہیں
جہاں میں مرے دلربا آ گئے ہیں
دل، نبی ﷺ کی عطا کی باتیں کر
چل درِ مصطفٰی ﷺ کی باتیں کر
کرم سے تو اپنے اسے بھی جگادے
گھرانہ ہے جن کا جہاں میں مثالی
وہ نبیوں کا سلطاں مدینےکاوالی
وہ دن عید کا ہو گا مظہر قسم سے
کہ جس دن انہیں میں نے مدحت سنا لی
جو عرشِ بریں ہے وہ سدرہ سے اوپر
براقِ نبی ﷺ لے گیا ہے وہاں پر

مجھے مظہر علی کھٹڑ نے اپنا نعتیہ مجموعہ عنایت کیا جس کے لیے میں ساری زندگی ان کا احسان مند رہوں گا اور ان کے لیے دعا گو ہوں کہ ۔اللہ ﷻ ان کے علم ،حلم، قلم میں روانی و برکت عطا فرماۓ ۔آمین یا رب العالمین ﷻ

مولانا پیر سید مختار گیلانی قادری

مولانا پیر سید مختار گیلانی قادری
آستانہ عالیہ ایراڑہ شریف ،باغ آزاد کشمیر

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

افسانہ"قوت پرواز" کا تجزیاتی مطالعہ

جمعرات مارچ 7 , 2024
رئیس صدیقی کا تعلق لکھنؤ سے ہے، ہندوستان کے ادبی اور ثقافتی منظر نامے کی ایک ممتاز شخصیت ہیں۔
افسانہ”قوت پرواز” کا تجزیاتی مطالعہ

مزید دلچسپ تحریریں