ثنائے محمد کا تعارف اور تاثرات

ثنائے محمد کا تعارف اور تاثرات


تبصرہ نگار:۔ صدام فدا۔۔۔ واہ کینٹ

اللہ کریم کی کروڑ ہا عنایتوں میں سے ایک نعمت شعر شناسی ہے۔اس ذات کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ جس نے شعر جیسی دولت سے آشنا کیا۔بقول جناب حسیب اسیر ‛‛شعر خوشی کے موقع پر ہماری خوشیوں کو دوبالا کرتا ہے اور غم کے موقع پر ہماری ڈھارس بندھاتا ہے‛‛۔


میں ان دوستوں کا بہت شکرگزار ہوں جو مجھے اس قابل سمجھتے ہیں کہ اپنے مجموعہ ہائے کلام بھیج دیتے ہیں جنہیں پڑھ کر مجھے فکری و فنی جلا ملتی رہتی ہے۔دوستوں کی ان محبتوں کا شکریہ ادا کرنے کی ادنٰی سی کاوش اپنے تاثرات کی صورت میں ادا کرتا ہوں اگرچہ میری نہ اتنی زیادہ علمی استطاعت ہے اور نہ اتنی فکری استطاعت ہے بہر حال آج زیر_مطالعہ کتاب کا نام ‛‛ثنائے محمد‛‛ ہے اور اس کے خالق مظہر علی کھٹڑ مہورہ ہیں۔یہ شاعر کا پہلا نعتیہ مجموعہ ہے جو حضور نبی کریم کی محبت سے لبریز شاعری پر مشتمل ہے۔ہر نعت گو اپنی استطاعت کے مطابق نعت کہتا ہے اور اپنی عقیدت کو شعروں کی صورت میں بیان کرتا ہے۔اس نعتیہ مجموعہ کی سب سے خاص بات جذبات کی فراوانی ‛عشق رسول اور سلاست پر مبنی شاعری ہے۔شاعر انتہائی سادگی اور عاجزی کے ساتھ لیکن انتہائی وفور کے ساتھ حضور نبی کریم کی شان بیان کرتا ہے مثلاً

سفر ہے نرالا مزا پا رہے ہیں
دیارِ نبی کی طرف جا رہے ہیں

جہاں روشنی بٹ رہی ہے وہاں سے
یہ شمس و قمر بھی ضیا پا رہے ہیں

خزاؤں کا موسم بہاروں میں بدلا
زمیں پر مرے مصطفٰی آ گئے ہیں

زمیں سے فلک تک معنبر فضائیں
کہ مظہر وہ نورِ خدا آ گئے ہیں

اک عمل بھی نہیں دامن میں دکھانے کے لیے
ہم فقط نعت کے اشعار لیے پھرتے ہیں

اسی کے مزے ہیں مدینے میں یارو
مدینے میں جس کا ٹھکانہ ہوا ہے

بنا ان کے آنے سے یثرب مدینہ
مدینے کے جیسے زمیں بھی کہاں ہے

محمد کا روضہ عرب کی زمیں پر
ہے کعبے کا کعبہ عرب کی زمیں پر

عرب کی زمیں معتبر کیوں نہ ہوتی
ہے زہرا کا بابا عرب کی زمیں پر

چاند تارے درود پڑھتے ہیں
سب نظارے درود پڑھتے ہیں

ہم زمیں زاد ہی نہیں ان پر
چاند تارے درود پڑھتے ہیں

جو ترے شہر سے آتا ہوگا
اشک پر اشک بہاتا ہوگا

محمد مصطفٰی آئے
اجالے ہر طرف چھائے

بلائیں گر مرے آقا
زیارت کو شجر آئے

مظہر علی کھٹڑ کی نعتیہ شاعری پہ جو رنگ غالب ہے وہ حضور پاک کی ولادت باسعادت کا ہے۔وہ جگہ جگہ حضور کی دنیا میں آمد کا ذکر کرتے اور خوشی مناتے دکھائی دیتے ہیں اس کے علاوہ ان کی نعتیہ شاعری میں آلِ محمد اور اصحاب سے گہری عقیدت اور وابستگی نظر آتی ہے جس سے ان کی شاعری میں لطف مزید بڑھ جاتا ہے۔میری دعا ہے اللہ کریم مظہر بھائی کو مزید عشق رسول و آل رسول عطا کرے اور وہ اسی لگن میں شاعری کرتے رہیں۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ٹیلی کلینک اور ٹیلی میڈیسن: صحت کی دیکھ بھال میں ایک اضافہ

پیر مئی 6 , 2024
ٹیلی کلینک اور ٹیلی میڈیسن جو کبھی مستقبل کا تصور تھا، اب جدید صحت کی دیکھ بھال کا ایک ناگزیر پہلو بن کر سامنے آ گیا ہے
ٹیلی کلینک اور ٹیلی میڈیسن: صحت کی دیکھ بھال میں ایک اضافہ

مزید دلچسپ تحریریں