محمد یوسف وحید کی عمدہ تحقیقی کاوش .گلدستہ ٔ اَدب

Book (1)

ڈویژن بہاول پور کے شعراء و اُدباء کا گلدستہ
محمد یوسف وحید کی عمدہ تحقیقی کاوش …’’گلدستہ ٔ اَدب‘‘
تبصرہ : نذیر احمد بزمی (خان پور )
’’گلدستہ ٔاَدب‘‘ ڈویژن بہاول پور (سابق ریاست بہاول پور) کے معروف ادباء وشعراء کے تعارف و احوال پر مبنی تذکرہ ہے جس کومحمد یوسف وحید نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے ترتیب دیا ہے۔ الوحید ادبی اکیڈمی کی طرف سے شائع ہونے والی اس کتاب میںسینکڑوں اہلِ علم و ادب کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں جو یقینا ایک بہترین کاوش ہے۔ اس عمدہ تحقیقی کاوش پر محمد یوسف وحید مبارک بادکے مستحق ہیں۔ کتاب کاسرورق دیدہ زیب ہے۔انتساب اہل خِرد کے نام ہے ۔ کتاب میں اُدبا و شعراکے نام، ولدیت ، تاریخ پیدائش، رابطہ نمبر ، ایڈریس اور اس کے تحقیقی و تخلیقی کام کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کے ذریعے محققین اور عام قاری کو کسی بھی ادیب کے بارے میں ہر قسم کی معلومات دستیاب ہوتی ہیں۔ترتیب الف بائی ہے جس کی مدد سے تلاش کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ یہ کتاب تحقیق کے طالب علموں کے لئے ایک نعمت ہے، اس کی مدد سے وہ گھر بیٹھے لوگوں سے رابطہ کرکے تحقیقی کام کو آگے بڑھا سکتے ہیں ۔ جس سے یقینا وقت اور پیسے کی بچت ہوگی ۔البتہ کتاب میں شعراء کے کلام اور نثر نگاروں کے اُسلوب کانمونہ دے دیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا ، شاید کتاب کی ضخامت کے ڈر سے ایسا نہیں کیا گیا ، اس کے علاوہ کچھ معلومات اپ ٹو ڈیٹ نہیں ہیں۔ کتاب 2020ء میں شائع ہوئی ہے اور بہت سے شعراء و اُدباء کا 2018-19ء میں ہونے والاکام کی تفصیل شامل نہیںہے ۔حِصہ اوّل کے آخر میں ان شعراء و ادباء کے ناموں کی لسٹ بھی دی گئی ہے جن سے معلومات دستیاب نہیں ہوسکیں۔

waheed academy


’گلدستہ ٔادب‘ کا دوسرا حصہ اُردو غزل کے عمدہ حوالہ، اُستاد الشعرا ء اور 1400سے زائد صفحات پر مشتمل کلیات’’ختمِ سفر سے پہلے‘‘ کے خالق حفیظ شاہدکے بارے میں ہے ۔ 35صفحات پر مشتمل اس حصہ میں حفیظ شاہد کے بارے میں مختلف علمی و ادبی شخصیات کے مضامین کو شامل کیا گیا ہے جس کے ذریعے حفیظ شاہد کے فکروفن کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔شہباز نیر اور اظہر عروج کا حفیظ شاہد کو منظوم خراج تحسین بھی کتاب کا حصہ ہے۔

guldasta

حفیظ شاہد کے بارے میں یاور عظیم، محمد یوسف وحید، مرزا حبیب، مجاہد جتوئی، محمد اکرم، اظہر ادیب اور رانا ندیم شمیم کی عمدہ تحریریں شامل ہیں۔ حفیظ شاہد کے کلام کا انتخاب بھی دیا گیا ہے۔حفیظ شاہد کا ایک شعر صاحب ِ ذوق لوگوں کی ۔نظر:
قبروں پہ ہے چراغاں بستی میں ہے اندھیرا
مُردوں سے ہے محبت، زندوں سے دشمنی ہے
شہباز نیر کا حفیظ شاہد کو منظوم خراج تحسین
وہ ایک صحرا نورد شاعر
ہماری دھرتی کے جو سخن کا
سنہرا ابرکرم بنا تھا
وہ لفظ گر تھا، وہ بزم شعرو سخن میں
لفظوں کا اعتبار و بھرم بنا تھا
اُسے حریم قلم کے باسی
محبتوں کی گداز بحروں کا دلربا شخص جانتے تھے
اسے خیالوں کے قافلوں کا
عظیم سالار مانتے تھے
وہ پختہ شاعر، حفیظ شاہدؔ
چھڑا کے دامن چلا گیا ہے
وہ واپسی کے تمام امکان
جاتے جاتے جلا گیا ہے
وہ ساتھ رہنے کے سارے دعوے
وہ سارے وعدے بھُلا گیا ہے
ہماری شاعر مزاج آنکھوں کو
دوستو ! وہ رُلا گیا ہے
اظہر عروج کا حفیظ شاہد کو منظوم خراج تحسین
اُستادِ محترم حفیظ شاہدؔ (مرحوم) کے نام
ملے جو تُم سے تو اِدراک ہو گیا ہم کو
کہ حُسنِ شعر کی تکمیل کیسے ہوتی ہے
خیال کس طرح ہوتے ہیں کربلاآثار
غزل فرات میں تبدیل کیسے ہوتی ہے
تو کوزہ گر تھا ،مصور تھا، ایک شاعر تھا
ترے نقوش گواہی ترے ہنر کی ہیں
سمندروں میں چھپے جیسے موتی ہوتے ہیں
قلم قبیلے میں تیرا وجود ایساہے
سلیقے تم نے سکھائے ہیں بات کہنے کے
ترے طفیل مرے لفظ شعر بن پائے
مرے قلم کی وگرنہ کہاں رسائی تھی
مرا شعور تھا سنگلاخ بے نمو لیکن
ترا وجود بشارت تھا آبِ زم زم کی
تُوآبرو تھا محبت کے نرم موسم کی
حسین رُت میں نومبر کے سرد موسم میں
تری جدائی کا ہم کو عذاب سہنا تھا
عروجؔ آنکھ سے اب کے
لہو ہی بہنا تھا
٭٭٭

nazeer bazmi

نذیر احمد بزمی

مدیرہ | تحریریں

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

فہم و ادراک کا ترجمان ... ’’ شعوروادراک ‘‘

منگل دسمبر 7 , 2021
ہر انسان کے قول ، فعل ، عقل ، شعور ،ظہور ، ذہانت ، ذکاوت اور فہم و ادراک کی عملی شکل اُس کے تخلیقی اور فکری شعور کی آگہی کا نام ادراک ہے
فہم و ادراک کا ترجمان … ’’ شعوروادراک ‘‘

مزید دلچسپ تحریریں