کتاب “ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی جہات”

محمد عثمان چشتی پھلروان کی کتاب “ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی جہات”: بہترین تحقیقی کاوش

محمد عثمان چشتی پھلروان کی تحقیقی کتاب “ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی جہات” ایک بہترین علمی اور تحقیقی کاوش ہے جسے مہر گرافکس اینڈ پبلشرز فیصل آباد نے شائع کیا ہے، یہ کتاب ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی کاوشوں اور ان کے احوال و آثار کی ایک جامع تحقیق پیش کرتی ہے۔ مصنف نے کتاب کا انتساب ڈاکٹر مخدوم سید محمد حبیب عرفانی چشتی کے نام منسوب کیا ہے۔ یہ تحقیقی کتاب کل 164 صفحات پر محیط ہے اور ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کے حالات زندگی اور علم و ادب میں انجام دیئے گئے بے مثال خدمات کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتی ہے۔
پیش لفظ میں مصنف نے ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی میراث کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس تحقیقی کتاب کی اشاعت کے محرکات پر روشنی ڈالی ہے۔ ڈاکٹر شفیع کی زندگی اور کاموں کی تصویر کشی میں تفصیل پر باریک بینی سے توجہ ان کی ادبی کامیابیوں کے تحفظ اور ان کی عزت و احترام کے لیے مصنف کی لگن کی عکاسی کرتی ہے۔
کتاب کی ساخت کو الگ الگ تفصیلی ابواب میں ترتیب دیا گیا ہے، ہر ایک باب ڈاکٹر افتخار شفیع کی کثیر جہتی ادبی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے۔ ابتدائی باب ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی سوانح عمری اور ادبی خدمات کے بارے جامع معلومات فراہم کرتا ہے، جس میں ان کی زندگی کے سفر اور ان کی ادبی کوششوں کو تشکیل دینے والے اثرات کے بارے میں تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

کتاب “ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی جہات”


اس کے بعد کے ابواب ڈاکٹر شفیع کے شاعرانہ رجحانات، ایک ادبی نقاد کے طور پر ان کی صلاحیتوں اور ایک مترجم کے طور پر ان کی خدمات کو بیان کرتے ہیں۔ باریک بینی سے تحقیق اور تجزیے کے ذریعے کتاب کے مصنف محمد عثمان چشتی پھلروان نے ڈاکٹر افتخار شفیع کے ادبی مجموعے کا ایک جامع نظریہ پیش کیا ہے،کتاب میں مصنف نے افتخار شفیع کی اردو شاعری، تنقیدی نقطہ نظر اور تراجم کی باریکیوں کو وضاحت سے بیان کیا ہے۔
محمد عثمان چشتی پھلروان کی اپنی ادبی خدمات، جن میں “بہار ادب،” “ملا قاتین،” “گلستان نعت،” “گلشن ادب،” “اچیچی گل بات” اور “ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی جہاد” جیسی کتابیں شامل ہیں، یہ کتابیں ان کی علم و ادب کے لیے انجام دی جانے والی خدمات کی گہرائیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ اردو ادب اور علمی مشاغل سے ان کی وابستگی نے انہیں ادب کے بڑے بڑے ناموں میں شامل کیا ہے۔


یہ کتاب مصنف کی علمی تحقیق اور اردو ادب کے ڈاکٹر محمد افتخار شفیع جیسے ادبی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ان کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی میراث کا ایک جامع فنی و فکری جائزہ پیش کرتے ہوئے مصنف نے اردو ادب سے متعلق گفتگو کو مزید تقویت بخشنے کی کوشش کی ہے اور اپنی اس تحقیقی کاوش سے اس بات پر زور دیا ہے کہ ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی خدمات کو صحیح معنوں میں تسلیم کیا جائے اور علم و ادب کے لیے انجام دی جانے والی خدمات پر ان کا جشن منایا جائے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مصنف محمد عثمان چشتی پھلروان کی تحقیقی کتاب “ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کی ادبی جہاد” اردو زبان کے ادبی منظر نامے میں ایک قابل قدر اضافہ کے طور پر ہمارے سامنے ہے، جو قارئین کو ڈاکٹر شفیع کی کثیر جہتی ادبی شخصیت کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے۔ محمد عثمان پھلروان چشتی کا تجزیاتی نقطہ نظر اور بصیرت افروز تبصرہ اس کتاب کو اسکالرز، طلبہ اور اردو ادب کے شائقین کے لیے ایک ناگزیر وسیلہ اور بہترین حوالہ بناتا ہے۔ جسے سامنے رکھا کر ریسرچ اسکالرز ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کے بارے میں مزید تحقیقی مقالے لکھ سکتے ہیں۔ میں مصنف کو اس تحقیقی کاوش پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

[email protected] | تحریریں

رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ''کافرستان''، اردو سفرنامہ ''ہندوکش سے ہمالیہ تک''، افسانہ ''تلاش'' خودنوشت سوانح عمری ''چترال کہانی''، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

میری طرف ضرور ہے خیر الورٰی کا رُخ

اتوار مارچ 10 , 2024
یہ مصرع محمد داود تابش کی نٸی کتاب ” درِ بتول ” سے لیا ہے جو حال ہی میں جلوہ افروز ہوٸی ہے اور یہ داود تابش کی غالباً چوتھی تخلیق ہے
میری طرف ضرور ہے خیر الورٰی کا رُخ

مزید دلچسپ تحریریں